گجرات میں خواتین کو انصاف کیوں نہیں ملتا ہے : راہل گاندھی
گاندھی نگر3دسمبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے گجرات اسمبلی انتخابات کے پیش نظر وزیر اعظم نریندر مودی سے اتوار کو اپنے پانچ سوال پوچھتے ہوئے ریاست میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم، ان کے تحفظ، صحت اور تعلیم کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے مودی پر گجرات کی خواتین کے ساتھ جھوٹے وعدے کرنے کا الزام بھی لگایا۔ بھارتی جنتا پارٹی گجرات میں 22 سال تک اقتدار میں ہے اور خواتین کے خلاف جرائم میں سزا کا تناسب محض تین فیصد ہے ، گویا وہاں کی خواتین غیر محفوظ ہیں ۔ راہل نے مختلف مرکزی ایجنسیوں اور اداروں کے ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گجرات انسانی اسمگلنگ میں تیسرے، خواتین پر تیزاب حملوں میں پانچویں اور نابالغ بچیوں سے عصمت دری کے معاملے میں 10 ویں نمبر پر ہے۔انہوں نے مودی سے پوچھا کہ ریاست میں خواتین کے با اختیار ہونے کی شرح 2001 میں 70 فیصد سے 2011 میں 57 فیصد کیسے ہوگئی؟ اکتوبر 2001 سے مئی 2014 تک مودی گجرات کے وزیر اعلی رہے ہیں ۔ راہل گاندھی نے ٹویٹ کرکے کہا کہ خواتین کو انصاف کیوں نہیں ملتا؟ خواتین کے خلاف مجرمانہ واقعات کو انجام دینے والے ملزمان میں سے صرف 3 فیصد کو ہی مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ گجرات کے احمد آباد اور سورت جیسے دو سب سے اہم شہر ملک میں خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم کے معاملے میں سب سے اوپر 10 شہروں میں شمار ہیں،یہ وہی ترقی اور کامیابی کا ’’گجرات ماڈل ‘‘ہے جس کا ڈھنڈورہ پیٹ کر مرکزی اقتدار پر تسلط جما لیا گیا ہے ۔ اانہوں نے کہا کہ گجرات کیوں بچے کی تعلیم میں 20 پوزیشن پر ہے۔ راہل گاندھی اپنے ہر روز کے سوال نامے کے تحت آج انہوں نے یہ سوال پوچھا تھا۔ انہوں نے وزیر اعظم سے ریاست میں خواتین کی صحت کے متعلق بھی سوال کیا ۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں ماؤں کی موت کی شرح85%کے خطرناک صورت تک بڑھ گئی ہے، جس کے نتیجے میں گجرات نے 15 ریاستوں کی ایم ایم آر کی کمی میں 11 ویں پوزیشن حاصل کی ہے۔ راہول گاندھی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں 67 فیصد نوزائیدہ بچے کیوں سرکاری ا یمبولینس سے مفت سفر کی سہولت سے محروم ہیں؟ راہل گاندھی نے پوچھا کہ ریاست میں5فیصدی خواتین کو انیمیا کیوں لاحق ہے ؟ واضح ہو کہ یہ وہ ترقی اور وکاس ہے جس کے سہارے بی جے پی اور مودی کی کشتی گجرات سے چل کر دہلی پہنچی تھی ۔