رافیل سودے میں ملک کو کیوں چونا لگایا گیا؟ پاکستان کی آڑ میں چھپنے کی بجائے مودی حکومت جواب دے:کانگریس
نئی دہلی26ستمبر (ایس او نیوز؍یو این آئی) کانگریس نے رافیل طیارہ سودے میں مودی حکومت پر پاکستان کی آڑ میں چھپنے اور سچائی چھپانے کے لئے مسلسل جھوٹ بولنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے میں اب گمراہ کرنے کی پالیسی نہیں چلے گی، اس لئے ملک کو اصلیت بتائی جانی چاہئے ۔کانگریس کے میڈیا انچارج رندیپ سنگھ سورجے والا نے منگل کو یہاں صحافیوں سے کہا کہ اس معاملے پر مودی حکومت خواہ کتنی بھی دلیل دے اور کیسی بھی نازیبا زبان استعمال کرے ، مگر اس سے حقیقت پر پردہ نہیں پڑے گا۔ اس لئے گمراہ کرنے کے بجائے وزیر اعظم نریندر مودی کو بتانا چاہئے کہ اس سودے میں پبلک سیکٹر کی کمپنی ہندوستان ا یروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کو ہٹا کر ایک پرائیویٹ کمپنی کو کس بنیاد پر ٹھیکہ دیا گیا؟۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس رافیل گھوٹالے کو سامنے لا رہی ہے اور حکومت سے جواب مانگ رہی ہے ، اسی لئے مودی حکومت پاکستان کی آڑ میں چھپ کر حملہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ پاکستان کی ڈھال حکومت کو بچا نہیں سکتی، اس لئے اسے بتانا ہوگا کہ رافیل سودے میں ملک کو چونا کیوں لگایا گیا۔ پبلک سیکٹر کی کمپنی ایچ اے ایل کو ہٹا کر رافیل کا ٹھیکہ صنعتکار انل امبانی کی کمپنی کو کیوں دیا گیا۔ مسٹر مودی کو بتانا چاہئے کہ وہ ملک کے وزیر اعظم ہیں یا انل امبانی کے وزیر اعظم ہیں۔ کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ اس سودے پر اٹھائے جانے والے سوالات کا جواب دینے کے بجائے وزیر خزانہ ارون جیٹلی ناٹک بازی کررہے ہیں۔ رافیل خریداری میں گھوٹالے پر جن سوالات کا جواب مانگا جا رہا ہے ، ان پر بی جے پی کے لوگ نامناسب زبان اور گالی گلوچ کا استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک ان سوالوں کا جواب چاہتا ہے اور حکومت جوابدہی سے بچ نہیں سکتی۔کانگریس نے آج کہا ہے کہ متنازعہ رافیل جنگی طیارے سودے میں چونکہ وزیر اعظم نریندر مودی اور فرانس کے سابق صدرفرانسوااولاند کے علاوہ کوئی تیسراشخص شریک نہیں تھا اس لئے ایک سے زیادہ مرکزی وزیروں سے بیانات دلوانے کے بجائے اس معاملے میں چپ سادھے وزیر اعظم نریندر مودی خود سامنے آکر اس سودے کی حقیقت ملک کے سامنے رکھیں۔کانگریس کے سینئر لیڈر کپل سبل نے منگل کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقد خصوصی پریس کانفرنس میں کہا کہ 10اپریل 2015کو جب رافیل معاہدہ ہوا تھا اس وقت صرف مسٹر مودی اور مسٹر اولاند ہی بر سر موقع وہاں موجود تھے اور ان دو لوگوں کو ہی یہ معلوم تھا کہ رافیل سودے میں وہ کیا کرنے جارہے ہیں۔ اس لحاظ سے وزیر اعظم ہی حقیقت سامنے لا سکتے ہیں۔سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ مسٹر مودی کے دورے سے محض15دن پہلے رافیل ساز دسالٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایرک ٹراپیر نے کہا تھا کہ ایچ اے ایل کے ساتھ آف سیٹ سمجھوتہ 95فیصد تک مکمل ہو چکا ہے ۔ اسی طرح سابق سکریٹری خارجہ جے شنکر نے مودی کے دورے سے دو روز قبل بیان دیا تھا کہ رافیل مودی جی کے اس دورے کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سودے سے چپ چاپ سرکاری زمرے کی کمپنی ایچ اے ایل کو باہر کا راستہ دکھا کر انیل امبانی کی کمپنی کو فائدہ پہنچانا مقصود تھا۔