جوہری سمجھوتے کی شرائط پر ایرانی عمل درآمد پر یقین نہیں: ٹرمپ
واشنگٹن،14؍اکتوبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو ایران کے حوالے سے اپنی نئی اسٹریٹیجک پالیسی کے اعلان کے موقع پر کہا کہ انہیں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پائے معاہدے میں ایران کی جانب سے عمل درآمد پر یقین نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ کانگریس کے ساتھ مل کر معاہدے کو تبدیل کرنے کی کوششیں جاری رکھے گی۔ امریکی صدر نے کہا کہ ہم اپنے دوست ممالک کے ساتھ مل کر ایران کی ’تباہ کن‘ سرگرمیوں کا مقابلہ جاری رکھیں گے۔ دہشت گردی کی فنڈنگ روکنے کے لیے ہم ایران پر مزید پابندیاں لگائیں گے، ایران کے میزائل پروگرام کے مسئلے سے نمٹتے ہوئے پڑوسی ممالک کو لاحق خطرات کا سد باب کریں گے اور ایران کو کسی قیمت پر جوہری ہتھیاروں کے حصول کی اجازت نہیں دیں گے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی نئی تزویراتی حکمت عملی نافذ العمل ہونے جا رہی ہے جس کا آغاز پاسداران انقلاب کو بلیک لسٹ کرنے اور اس پر پابندیاں عاید کرنے سے کیا جائے گا۔ پاسداران انقلاب ’کرپٹ‘ سپریم لیڈر کی نمائندہ فورس ہے اور سپریم لیڈر تمام توانائیاں افراتفری پھیلانے پر صرف کرتے ہیں۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں ںے وزارت خزانہ کو پاسدارن انقلاب اور اس کے ماتحت اداروں پر پابندیوں کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ کسی ایسے نئے سمجھوتے پر بات کی جاسکتی ہے جس میں ایرانی مفادات کا تحفظ کی ضمانت دی جاسکے۔ ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے نے بعض عناصر کو جوہری سرگرمیاں جاری رکھنے کا موقع فراہم کیا۔وائیٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران میں ملائیت پر مبنی نظام کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔امریکی صدر نے کہا کہ ایران آمرانہ نظام کے تحت چل رہا ہے جو پوری دنیا میں افراتفری پھیلانے کا ذمہ دار ہے۔ ایرانی رجیم دنیا بھر میں امریکیوں پر دہشت گردانہ حملوں میں ملوث رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران خلیج عرب اور بحر الاحمر میں بحری ٹریفک میں رکاوٹ اور ایران کے میزائل امریکا کے علاقائی دوستوں کے لیے خطرہ ہیں۔