ہم بے قصور تھے، مگر وہ ہماری زبان سمجھنے سے قاصر تھے، ایرانی حراست سے رہا ہونے کے بعد ماہی گیروں کا بھٹکل میں والہانہ استقبال
بھٹکل21؍جنوری (ایس او نیوز) دبئی سمندر میں ماہی گیر ی کے دوران ایرانی پولیس کی تحویل میں رہنے کے بعد واپس لوٹنے والے کمٹہ اور بھٹکل کے ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ ان کے لئے سب سے بڑا مسئلہ زبان کا تھا۔ ایرانی افسران ان کی زبان سمجھ نہیں پا رہے تھے ۔ اور ایرانی سمندری سرحد پار نہ کرنے کا یقین دلانے کے باوجود وہ لوگ مان نہیں رہے تھے۔
کمٹہ تعلقہ کے ونّلّی کے رہنے والے اجمل شمالی اور دیگر چھ ماہی گیر نوجوان ایرانی قید سے رہائی کے بعد دبئی ہوتے ہوئے جمعہ کے دن اپنے وطن واپس لوٹے تھے، جبکہ آج پیر کو بھٹکل تعلقہ کے سات ماہی گیر خیر و عافیت کے ساتھ بھٹکل پہنچے، جس میں پانچ کا تعلق جامعہ آباد سے اور دو کا تعلق مرڈیشور سے ہے۔
ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے رہا ہوکر بھٹکل پہنچنے والے ماہی گیروں نے بتایا کہ دبئی سے تعلق رکھنے والے شخص کی ملکیت والی ماہی گیر کشتی پر ہم لوگ سمندر میں مچھلیوں کے شکار پر نکلے تھے۔ لیکن ایرانی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد جیل اور کشتی میں قید رہتے ہوئے ہمیں قریب چھ مہینے تک اس جرم کی سزا بھگتنی پڑی جو ہم نے کیا ہی نہیں تھا۔کیونکہ دبئی سے نکلنے کے بعد ہم سمندر میں ایرانی سرحد سے 3 ناٹیکل میل دوری پر ماہی گیری کررہے تھے۔لیکن سرحد پار کرنے کا جھوٹا الزام لگا کر ہمیں پکڑ لیا گیا۔ ہماری کشتی کو قبضے میں لیتے ہوئے ہمارے سر پر پستول تان دی گئی۔وہ انتہائی خوفناک لمحے تھے۔ بعد میں ہمیں ایران کے کِش جزیرے پر قید میں رکھا گیا۔ ‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ گھروالوں کو بھی فوری طور پر ہم اس واقعے کی اطلاع دینے کے قابل نہیں تھے کیونکہ ہمارے موبائل فون چھین لیے گئے تھے۔ لیکن دو ایک افراد نے کسی طرح اپنے موبائل فون چھپا کر رکھ لیے تھے اس لئے بعد میں ہم نے چوری چھپے اس کا استعمال کرتے ہوئے ہماری گرفتاری کی اطلاع گھر والوں کو دی۔
ایک اور ماہی گیر نے بتایا کہ ہم لوگ رات کے وقت سمندر میں ماہی گیری کے لئے نکلے تھے، لیکن صبح طلوع ہونے سے پہلے ہمیں گرفتار کرلیا گیاتھا۔جیل میں کھانے پینے کے لئے ہمیں کافی دقت کا سامنا کرناپڑا۔ فی الحال قید سے رہائی کے بعد گھرواپس پہنچنے والے تمام ماہی گیروں کے اہل خانہ نے راحت اور اطمینان کی سانس لی ہے۔
بھٹکل میں پرتپاک استقبال: جمعہ کو چھ ماہی گیروں پر مشتمل ایک گروپ بھٹکل پہنچا تھا جس میں چھ کا تعلق کمٹہ اور ایک کا تعلق بھٹکل سے تھا، ان کا بھٹکل شمس الدین سرکل پر بھٹکل کے عوام نے پرتپاک استقبال کیا تھا اور پھولوں کی مالائیں پہناتے ہوئے اُنہیں مٹھائیاں پیش کی تھی، اسی طرح آج پیر کو بھی جیسے ہی سات ماہی گیروں پر مشتمل دوسرا قافلہ دبئی سے مینگلور ائرپورٹ ہوتے ہوئے بھٹکل پہنچا۔ جامعہ آباد میں مرکزی جماعت المسلمین تینگنگونڈی کی جانب سے پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل کے نائب صدر عنایت اللہ شاہ بندری سمیت دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔ آج دبئی سے بھٹکل پہنچنے والوں کے نام اس طرح ہیں: عثمان بومبیکر، شریف باپو صاحب، عتیق گھارو، نعیم بھنڈی، ابراہیم مُلا، جعفر تڈلیکر اور عبداللہ ڈانگی۔
اس سے قبل جو چھ ماہی گیر واپس آئے تھے، اُن کے نام اس طرح ہیں: کمٹہ سے تعلق رکھنے والے یعقوب شمالی، اجمل شمالی، عنایت شمالی، الیاس امباڈی، قاسم اگرکون اور بھٹکل کے خلیل پانی بُڈو۔
یاد رہے کہ دبئی سے ماہی گیری کےدوران ضلع اُترکنڑا کے 18 ماہی گیروں کو ایران سرحد کوعبور کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ایران نیوی نے گرفتار کرلیا تھا، قریب چھ ماہ بعد یعنی 8/جنوری کو ان کی رہائی عمل میں آئی تھی، اگلے روز یعنی 9 جنوری کو سبھی ماہی گیر دبئی پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔