ملک کے91اہم آبی ذخائر میں پانی کے ذخیرے میں1فیصد کی کمی ہوئی 

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 21st April 2018, 11:45 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی ،20؍اپریل (ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا )ملک کے 91 بڑے آبی ذخائر میں 19 اپریل2018 ء کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران جمع پانی کی مقدار38.989 بی سی ایم تھی ، جو ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے24فیصد کے بقدر ہے۔ یہ12 اپریل2018 ء کو ختم ہونے والے ہفتے میں25 فیصد تھی اور اس کے ساتھ ہی یہ مقدار پچھلے سال کی اسی مدت میں جمع پانی کے84 فیصد ہے، جبکہ گزشتہ دس برس کی اوسط کے 90فیصد کے بقدر ہے۔ان 91آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 161.993 بی سی ایم ہے ، جو ان آبی ذخائر کی مکمل گنجائش 257.812 بی سی ایم کے 63 فیصد کے بقدر ہے ۔ ان آبی ذخائر میں سے 37 بڑے آبی ذخائر ایسے ہیں ، جن سے 60 میگاواٹ سے زائد کی پن بجلی پیدا کی جاتی ہے۔ملک کے شمالی خطے میں ہماچل پردیش، پنجاب اور راجستھان کی ریاستیں شامل ہیں جن میں پانی کے 6بڑے آبی ذخائر واقع ہیں ، سینٹرل واٹر کمیشن ان ذخائر میں جمع پانی پر نگاہ رکھتا ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 18.01 بی سی ایم ہے ، ان ذخائر کے کل سردست دستیاب ذخیرہ اندوزی کے 3.59 بی سی ایم کے مساوی ہے ، جبکہ پانی کی مجموعی گنجائش کے 20فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار39 فیصد اور پچھلے 10برسوں کے اوسط کے 27 فیصد کے بقدر تھی۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں کم تر اور پچھلے 10برس کے اوسط کے مقابلے میں بھی کم تر ہے۔ملک کے مشرقی خطے میں جھارکھنڈ ، اڈیشہ، مغربی بنگال او رتریپورہ کی ریاستیں شامل ہیں ، جن میں پانی کے15بڑے آبی ذخائر واقع ہیں ، سینٹرل واٹر کمیشن ان ذخائر میں جمع پانی پر نگاہ رکھتا ہے۔ ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 18.83بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں 7.41 بی سی ایم پانی موجود ہے ، جو ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے 39فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت میں ان آبی ذخائر ان کی مجموعی گنجائش کے 46فیصد کے بقدر پانی موجود تھا ، جو پچھلے دس برس کے اوسط کے 33فیصد کے بقدر تھا ۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پچھلیسال کے مقابلے کم تر، لیکن پچھلے دس برس کے اوسط کے مقابلے میں بہتر ہے۔ملک کے مغربی خطے میں گجرات اور مہاراشٹر کی ریاستیں واقع ہیں۔ ان ریاستوں میں پانی کے 27بڑے آبی ذخائر واقع ہیں، جن میں جمع پانی کی صورتحال پر سینٹرل واٹر کمیشن نگاہ رکھتا ہے۔ ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 31.26بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 8.02بی سی ایم ہے ، جو ان آبی ذخائر میں جمع موجودہ پانی کے26 فیصد کے بقدر ہے ۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار ان کی مجموعی گنجائش کے 32 فیصد کے بقد رتھی اور پچھلے دس برس کے اوسط کے 30فیصد کے بقدر تھی۔ اس طرح ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کے مقابلے کم اور پچھلے دس برس کے اوسط کے مقابلے میں بھی کم ہے۔ملک کے وسطی خطے میں اترپردیش ، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کی ریاستیں شامل ہیں۔ ان ریاستوں میں پانی کے 12 بڑے آبی ذخائر واقع ہیں ، جن میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 42.30بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار12.07بی سی ایم ہے ، جو ان ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے 29فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار ان کی مجموعی گنجائش کے 41فیصد اور پچھلے دس برس کے اوسط کے 28فیصد کے بقدر تھی۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کے مقابلے کم ہے، لیکن پچھلے دس برس کے اوسط کے مقابلے میں یہ بہتر ہے۔ملک کے جنوبی خطے میں آندھرپردیش، تلنگانہ، اے پی اینڈ ٹی جی (دونوں ریاستوں کے دو مشترکہ پروجیکٹ) کرناٹک ، کیرالہ اور تمل ناڈو کی ریاستیں واقع ہیں۔ ان ریاستوں میں پانی کے 31بڑے آبی ذخائر واقع ہیں ، جن میں جمع پانی کی صورتحال پر سینٹرل واٹر کمیشن نگاہ رکھتا ہے۔ ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 51.59 بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی موجودہ مقدار 7.90 بی سی ایم ہے ، جو ان میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے 5فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں11 فیصد پانی موجود تھا اور پچھلے دس برس کے اوسط کے 21فیصد کے بقدر پانی موجود تھا ۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کے مقابلیبہتر ہے،لیکن پچھلے دس برس کی اسی مدت کے اوسط کے مقابلے میں کم تر ہے۔جن ریاستوں کے آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پچھلے سال کے مقابلے بہتر رہی، ان میں راجستھان، مغربی بنگال، تری پورہ، مہاراشٹر ، اترا کھنڈ ، اے پی اینڈ ٹی جی (دونوں ریاستوں کے دو مشترکہ پروجیکٹ) ، آندھرا پردیش ، کرناٹک ، کیرالہ اور تمل ناڈو شامل ہیں اور جن ریاستوں کے آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پچھلے سال کے مقابلے کم رہی، ان میں ہماچل پردیش، پنجاب ،جھارکھنڈ ، اڈیشہ ، گجرات ، اتر پردیش ، مدھیہ پریش ، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ شامل ہیں ۔

ایک نظر اس پر بھی

ممبئی میں ڈی آر آئی کی بڑی کارروائی، 10 کروڑ روپئے کا غیر ملکی سونا ضبط، چار گرفتار

ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس (ڈی آر آئی) نے ممبئی میں سونے کی اسمگلنگ کے ایک بڑے ریکیٹ کا پردہ فاش کیا ہے۔ ایک سرچ آپریشن کے دوران ڈی آر آئی نے 10.48 کروڑ روپئے کا سونا، چاندی، نقدی اور کئی مہنگے سامان ضبط کیے ہیں جبکہ دو افریقی شہریوں کے ساتھ چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

کانگریس کے منشور سے مودی گھبرا گئے ہیں، ذات پر مبنی مردم شماری کو کوئی طاقت نہیں روک سکتی: راہل گاندھی

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے دہلی کے جواہر بھون میں ’ساماجک نیائے سمیلن‘ سے خطاب کیا۔ اس خطاب میں انہوں نے پی ایم مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ خود کو ’دیش بھکت‘ کہتے ہیں وہ 90 فیصد لوگوں کے لیے ’نیائے‘ (انصاف) کو یقینی بنانے والی ذات ...

اجیت پوار اور ان کی اہلیہ کو مہاراشٹر اسٹیٹ کوآپریٹو بینک گھوٹالہ کیس میں ’کلین چٹ‘ مل گئی

 مہاراشٹر کے ڈپٹی سی ایم اجیت پوار اور ان کی اہلیہ سنیترا کو بڑی راحت ملی ہے۔ اقتصادی جرائم ونگ نے مہاراشٹر اسٹیٹ کوآپریٹیو بینک گھوٹالے میں ان دونوں کو کلین چٹ دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان کے بھتیجے روہت پوار سے وابستہ کمپنیوں کو بھی کلین چٹ دے دی گئی ہے۔

ای وی ایم-وی وی پیٹ معاملہ: ’ڈیٹا کتنے دنوں تک محفوظ رکھتے ہیں‘؟ الیکشن کمیشن سے سپریم کورٹ کا سوال

ای وی ایم- وی وی پیٹ معاملے پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے مزید وضاحت طلب کی ہے۔ ان وضاحتوں پر عدالت نے الیکشن کمیشن کے عہدیدار سے دوپہر 2 بجے تک جواب دینے کے لیے کہا ہے۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے دریافت کیا کہ مائیکرو کنٹرولر کنٹرول یونٹ میں ہے یا وی وی ...

کانگریس و دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی شکایت کے بعد الیکشن کمیشن کا پی ایم مودی کے بیان کی جانچ کا اعلان

راجستھان کے بانسواڑہ میں پی ایم مودی کے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان پر ملک و بیرونِ ملک ہو رہی شدید تنقید کے بعد الیکشن کمیشن نے اس کے جانچ کا اعلان کیا ہے۔ الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی تقریر سے متعلق شکایت موصول ہوئی ہیں اور وہ شکایات کمیشن کے زیر غور ہیں۔ ...