راجستھان میں افرازالاسلام کا قاتل شبمھو لال ریگر نے سسٹم کو دکھایا ٹھینگا، جیل کے اندر بنایااشتعال انگیز ویڈیو
جے پور19 فروری ( آئی این ایس انڈیا/ایس او نیوز) راجستھان کے راجسمندمیں افرازالاسلام کے وحشیانہ قتل کا ملزم شبمھو لال ریگر اس وقت جودھپور کی جیل میں ہے۔نجی ٹی ویNDTVنے دعویٰ کیاہے کہ اسے ایک خصوصی ویڈیوہاتھ لگاہے۔ جس میں شبمھو لال ریگر نفرت پھیلانے والی باتیں کررہاہے۔
ویڈیو میں وہ لوگوں کو اقلیتوں کے خلاف بھڑکارہاہے۔ ساتھ ہی کہہ رہا ہے کہ اس نے جو کیا، اس کا کوئی افسوس نہیں ہے۔ ویڈیو میں وہ کہہ رہا ہے کہ یہ ویڈیو جودھپور کی جیل سے بنا رہاہے۔ ویڈیوکے سامنے آنے کے بعد سوال اٹھ رہا ہے کہ آخر جیل میں بند قتل کے ملزم کوویڈیوبنانے کے لیے جیل میں موبائل فون کس طرح ملا؟ اسے جیل کی حفاظت میں بہت بڑی کمی سمجھی جاسکتی ہے ۔
جب این ڈی ٹی وی نے اس ویڈیو کو لے کر راجستھان کے وزیر داخلہ سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ مکمل حقیقت سامنے آنے کے بعد وہ اس معاملے کو دیکھیں گے۔
واضح ہو کہ راجستھان کے راجسمند علاقے میں مغربی بنگال کے مالدہ کے رہنے والے 48 سالہ مسلم مزدور محمد افرازالاسلام کو مفروضہ’لو جہاد‘ کا بدلہ لینے کے نام پر شمبھولال ریگر نے ظالمانہ او روحشیانہ قتل کیا تھا اور بعد میں لاش کو مٹی کا تیل ڈال کر جلا دیا تھا۔ اس واقعہ کا بھی اس نے ویڈیو بنا لیا تھا۔ ویڈیوز سوشیل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پورے ملک میں کہرام مچ گیا، حامی بھی اس کے سامنے آگئے اور مخالفین اور مذمت کرنے والے بھی ۔ آنا فانا میں پولیس نے شبھولال کو گرفتار کر لیا تھا۔ تحقیق میں پتہ چلا کہ تین بچوں کا باپ 33 سالہ ریگر، فون پر نفرت آمیز ویڈیو دیکھتا تھا اور وہ کئی ماہ سے مستقل بے روزگار بھی تھا اس بات کا بھی پتہ چلا تھا کہ وہ کئی ہندو انتہا پسند گروپوں کا حصہ بھی رہا ہے۔ وہ راجسمند میں ایک مشترکہ خاندان میں رہتا ہے اور اس کے والدین گجرات میں کام کرتے ہیں۔ اس کی بڑی بیٹی 16 سال کی ہے، جبکہ اس کی سب سے کم عمر بیٹی 13 سال کی ہے، جسے وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس سے پہلے، وہ سنگ مرمر کا کاروبار کرتا تھا جو اس کی شومئی قسمت کی وجہ سے چل نہ سکا اور وہ معاشی طور پر ناکا رہ ہوگیا ۔