وینکیانائیڈوکی حلف برداری، نہیں آیاکانگریس کاکوئی وزیراعلیٰ، نئے دوست نتیش کماربی جے پی وزرائے اعلیٰ کی صف میں بیٹھے
نئی دہلی،11/اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)وینکیانائیڈونے جمعہ کی صبح 10 بجے ہندوستان کے 13 ویں نائب صدر کے طور پر حلف اٹھا لیا۔ انہیں صدر رام ناتھ کووندنے صدارتی محل کے دربارہال میں عہدے اور رازداری کاحلف دلوایا۔آندھراپردیش کے رہنے والے 1 جولائی1949کوپیداہوئے وینکیانائیڈو68 سالہ ایسے پہلے نائب صدر ہیں، جن کی پیدائش ملک کی آزادی کے بعد ہوئی ہے۔وینکیانائیڈوکے نائب صدر کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد یہ بھی پہلی بار ہوا ہے کہ ملک میں چاروں سپریم آئینی عہدوں پربی جے پی کے رہنماموجودہیں۔ صدر رام ناتھ کووند، وزیر اعظم نریندر مودی، نائب صدر وینکیا نائیڈو اور لوک سبھاکی اسپیکر سمترا مہاجن تمام بی جے پی سے ہیں، بہت سے لوگوں نے یہ بات محسوس کیا کہ اب صدارتی محل کے ناشتہ میں صرف سبزیاں ہی موجود تھیں۔نائب صدر بننے سے پہلے وینکیا نائیڈو مودی کابینہ میں شہری ترقیات کی وزارت کا کام سنبھال رہے تھے۔ اس سے پہلے وینکیانائیڈو دو باربی جے پی کے صدراوریک باربی جے پی کے نائب صدر بھی رہ چکے ہیں۔پرسکون اور نرم مزاجی کے لیے جانے والے وینکیانائیڈوکی حلف برداری کی تقریب میں بی جے پی کے تمام لیڈر تو موجود تھے ہی، اپوزیشن کے بھی بہت سے لیڈر موجود تھے۔بی جے پی کے تمام وزراء اعلی حلف برداری کی تقریب میں آئے تھے، لیکن سب سے زیادہ لوگوں کی نگاہیں نتیش کمار پر لگی تھی جس نے حال میں ہی اپوزیشن کا خیمہ چھوڑ کر این ڈی اے کے ساتھ آئے ہیں۔ نتیش کمار آگے سے تیسری لائن میں بی جے پی کے دوسرے وزرائے اعلی کے ساتھ بیٹھے تھے۔ ان کے سوا وسندھرا راجے اور دیویندر فڑنویس بیٹھے تھے۔ پروگرام شروع ہونے سے پہلے مرکزی وزیر گری راج سنگھ کافی دیر تک نتیش کمار کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے نظر آئے۔حلف برداری کی تقریب میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال بھی آئے تھے لیکن وہ پروگرام میں کچھ دیر سے آئے اور وزیراعلیٰ والی لائن میں سب سے آخر میں کنارے پر جاکر بیٹھے۔ کجریوال کی مینکا گاندھی کے علاوہ کسی سے زیادہ بات چیت نہیں ہوئی اور وہ پروگرام ختم ہوتے ہی فورا باہر نکل گئے۔جب لال کرشن اڈوانی دربار ہال میں آئے اور سب سے آگے کی صف میں جاکر بیٹھے تووینکیا نائیڈو نے پاس جا کر جھک کرانہیں سلام کیا۔وینکیا نائیڈو کی حلف برداری کی تقریب میں کانگریس کاکوئی وزیراعلیٰ تو نہیں آیا، لیکن سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، غلام نبی آزاد، ملائم سنگھ یادو، ڈیریک او برائن اور ڈی راجہ سمیت حزب اختلاف کے رہنما موجود تھے۔نتیش کمار سے شرد یادو کے باغی تیوروں کے بارے میں سوال پوچھا گیا لیکن نتیش خاموشی مسکراتے ہوئے بغیر جواب دئے نکل گئے۔