پہلی بار ملک کے تین اعلیٰ ترین عہدوں پر براجمان ہوں گے آر ایس ایس رضاکار؛ نائب صدرجمہوریہ کے عہدہ کے لیے وینکیانائیڈو کا نام
نئی دہلی17جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کے فوراََ بعد بی جے پی پارلیمنٹری بورڈکی میٹنگ ہوئی۔جس میں نائب صدرجمہوریہ کے عہدے کے لیے مرکزی وزیروینکیا نائیڈوکوامیدواربنانے کا فیصلہ کیاگیا۔ وینکیانائیڈوکے نام کے اعلان کے ساتھ ہی یہ طے ہوگیا کہ پہلی بار ملک کے تین سب سے بڑے آئینی عہدوں پر آر ایس ایس کے رضاکار براجمان رہیں گے۔گزشتہ ماہ 20مئی کو بی جے پی صدرامت شاہ نے بہار کے اس وقت کے گورنر رام ناتھ کووندکوصدر کے عہدہ کے لئے اپنا امیدوارابنانے کا اعلان کرکے سب کوحیران کردیاتھا۔ رام ناتھ کے نام کے ساتھ جہاں بی جے پی نے دلت ووٹ بینک کی ایک اورکوشش کی۔وہیں یہ بھی کہاگیا کہ انہیں آرایس ایس سے منسلک رہنے کاپھل ملا۔اب بی جے پی نے وینکیانائیڈوکواین ڈی اے کے نائب صدرکے عہدہ کا امیدوار ہونے کا اعلان کر دیاہے۔وہ بھی تب جب نائیڈو مودی کابینہ میں شہری ترقی کی وزارت کی اہم ذمہ داری اداکر رہے ہیں۔اوران کے ذمہ اسمارٹ سٹی، صفائی مہم جیسے اہم پراجیکٹ ہیں۔جوابھی تک زمین پرنہیں ہے۔
وینکیانائیڈوکے فلیش بیک میں دیکھا جائے تو جدوجہد اور غربت کی تصویر سامنے آتی ہے۔کسان خاندان میں پیداہوئے وینکیانائیڈونے انتہائی غربت میں زندگی گذاری۔عالم یہ تھا کہ ان کے پاس تعلیم حاصل کرنے تک کے لیے پیسے نہیں تھے۔آرایس ایس سے ان کی وابستگی کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ نائیڈو آر ایس ایس کے دفتر میں ہی رہتے اورسوتے تھے۔پارلیمنٹری بورڈکی میٹنگ کے بعدجب امت شاہ نے ان کے نام کا باقاعدہ اعلان کیا تو وہ بھی نائیڈوکی جدوجہداورلگن کو یاد کرتے نظر آئے۔امت شاہ نے بتایا کہ نائیڈوجی نے بچپن سے بی جے پی کی خدمت کی۔وزیر اعظم نریندر مودی کے ماضی کی بات کی جائے تو انہوں نے بھی بچپن سے ہی رضاکارانہ طور پر کام کیا۔گجرات کے وڈنگر سے نکل کرمودی مرکزی اقتدار تک پہنچے تھے اور ملک کے وزیر اعظم بننے کا اعزاز حاصل کیا۔
یعنی تصویر بالکل صاف ہے۔اعدادوشمارپرغور کیا جائے تو رام ناتھ کووندکاصدربنناتقریباََطے ہے۔وہیں بینچ کا امیدوار ہونے کی وجہ سے وینکیانائیڈو کا نائب صدر بننا بھی طے نظر آ رہاہے۔ اس طرح جب نائیڈو انتخابات میں جیت کے بعد نائب صدر کے عہدہ کا کام کاج سنبھالیں گے تو ملک کے صدر، نائب صدر اور وزیر اعظم تینوں عہدوں پر آر ایس ایس کے رضاکار براجمان ہوں گے۔غورطلب ہے کہ بی جے پی کی اتحادی پارٹی شیوسینا نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کو صدر کے عہدہ کا امیدوار بنانے کی مانگ کی تھی۔تاہم بی جے پی نے ایسانہیں کیا۔خودآرایس ایس نے ایسے کسی امکان کی تردیدکی تھی۔مگرآج جو تصویرہے، وہاں اگرچہ آر ایس ایس چیف کسی آئینی عہدے پر براجمان نہیں ہورہے ہوں، مگر آر ایس ایس کے رضاکار ملک کے تین سب سے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونے جا رہے ہیں۔