گوا سرکار کی طرف سے کرناٹکا کی مچھلیوں پر پابندی عائد کرنے کے خلاف کاروار۔گوا سرحد پراحتجاج؛ روڈ بلاک؛ گوا کی لاریوں کو بھیجا گیا واپس
کاروار 17/نومبر (ایس او نیوز) یہاں ماجالی چیک پوسٹ کے قریب کچھ وقت کے لئے نیشنل ہائی وے 66 کو بلاک کرکے اُترکنڑا کے ماہی گیروں اور مچھلی بیوپاریوں نے سخت احتجاج کیا اور گوا سے کرناٹک کی طرف آنے والی گوا کی مچھلیوں سے بھری لاریوں کو کافی وقت تک روکے رکھنے کے بعد سبھی لاریوں کو بعد میں واپس گوا بھیج دیا۔ احتجاج آج سنیچر صبح کیا گیا۔ اس موقع پر احتجاجیوں نے گوا سرکار کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور انصاف کرنے کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ فارمولین استعمال کرنے کے نام پر گوا سرکار نے کچھ روز قبل کرناٹک سے سپلائی کی جانے والی مچھلیوں پر پابندی عائد کی تھی اور مچھلیاں سپلائی کرنے کے لئے نیا قانون لاگو کیا تھا جس کے تحت مچھلی کے تاجروں کو فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کے پاس اپنا رجسٹریشن کروانا لازمی بتایا تھا۔ اس قانون کے جاری ہوتے ہی اکتوبر کے آخر میں ضلع اُترکنڑا کے ساتھ ساتھ اُڈپی، ملپے اور مینگلور سمیت ساحلی علاقے کے دیگر علاقوں سے گوا کے لئے سپلائی کی جانے والی مچھلیوں سے بھری لاریوں کو کاروار۔گوا سرحد کے ماجالی چیک پوسٹ پر روک دیا گیا تھا اور ضروری رجسٹریشن کے کاغذات دکھانے پر ہی بعض لاریوں کو گوا میں داخلے کی اجازت دی گئی تھی۔
اس قانون کے لاگو کرنے کے بعد سے ہی نہ صرف ضلع اُترکنڑا بلکہ ریاست کرناٹک کے ماہی گیروں میں سخت ناراضگی دیکھی جارہی تھی، ماہی گیروں اور مچھلیوں کے بیوپاریوں کا کہنا تھا کہ اس طرح کا کوئی قانون ریاست کرناٹک میں لاگو نہیں ہے اور گوا کی مچھلیاں آسانی کے ساتھ کرناٹکا میں سپلائی ہورہی ہیں حالانکہ ماہی گیروں کے مطابق فارمولین کا زیادہ تر استعمال گوا کے مچھلی بیوپاری ہی کرتے ہیں، لیکن گوا حکومت کرناٹکا کے مچھلی کاروباریوں پر فارمولین کے استعمال کا بے بنیاد الزام عائد کرتے ہوئے کرناٹکا کے مچھلی تاجروں کے ساتھ تعصب برت رہی ہے۔
آج کاروار سمیت انکولہ، کمٹہ، ہوناور، بھٹکل اور ضلع اُترکنڑا کے مختلف علاقوں کے ماہی گیروں نے احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے گوا میں کرناٹکا کے مچھلیوں پر پابندی عائد کئے جانے کو لے کر سخت ناراضگی ظاہر کی۔
احتجاجیوں نے کچھ دیر کے لئے نیشنل ہائی وے کو بند کردیا، پھر گوا سے کرناٹک جانے والی مچھلیوں سے بھری لاریوں کو احتجاج مکمل ہونے تک روکے رکھا، احتجاج ختم ہوتے ہی ناراض احتجاجیوں نے گوا کی مچھلیوں سے بھری لاریوں کو واپس گوا بھیج دیا، اس موقع پر کچھ دیر کے لئے حالات کشیدہ رُخ اختیار کرگئے تھے، مگر پولس کا سخت حفاظتی انتظام کیا گیا تھا۔
احتجاجیوں نے محکمہ فشریس سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کرناٹک اور حکومت گوا دونوں بات چیت کے ذریعے اس مسئلہ کو فوری حل کریں ، مچھلی کاروباریوں نے دھمکی دی ہے کہ جب تک بات چیت مکمل نہیں ہوتی اور ریاست کرناٹک کی مچھلیوں کو گوا میں جانے کی اجازت نہیں دی جاتی، اُس وقت تک گوا سے کوئی بھی مچھلیوں سے بھری لاریوں کو کرناٹک سرحد میں داخل ہونے نہیں دیا جائے گا۔
احتجاجیوں میں گنپتی مانگرے، راجیو تانڈیل، شنکر ہیبلے، کرشنا بنوالیکر سمیت کافی لیڈران پیش پیش تھے۔