اتر پردیش کے دولوک سبھا ضمنی انتخاب کے لیے پارٹیوں کی سرگرمیاں تیز
لکھنؤ،15؍اکتوبر (ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا)اتر پردیش میں گورکھپور اور پھولپور لوک سبھا علاقے میں ہونے والے ضمنی انتخابات کو لے کر آہستہ آہستہ تمام بڑی پارٹیوں کی سرگرمیاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ امیٹھی میں کانگریس نائب صدر راہل گاندھی اور بی جے پی صدر امت شاہ کے دورہ اور آگرہ میں ہونے والے سماج وادی پارٹی کی کانفرنس کو اس کے تحت دیکھا جا رہا ہے۔ ویسے ابھی ان دونوں لوک سبھا نشستوں کیلئے الیکشن کمیشن نے ابھی تک ضمنی انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے ؛لیکن پارٹیوں کی سرگرمیاں تیز ہو رہی ہیں۔ ان سیٹوں میں سے گورکھپور کی سیٹ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور پھول پور سیٹ نائب وزیر اعلی کیشو پرساد موریہ کے اترپردیش قانون ساز کونسل میں شامل ہونے کی وجہ سے خالی ہوئی ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیے دونوں لوک سبھا سیٹوں میں کافی فرق ہے؛ کیونکہ گورکھپور نشست بی جے پی کا مضبوط گڑھ مانی جاتی ہے اور1991 سے یہ سیٹ پارٹی کے پاس رہی ہے ۔ جبکہ پھول پور سیٹ سال 2014 کے انتخابات میں بی جے پی پہلی بار جیتی تھی اور معروف سابق بسپا لیڈر عتیق احمد اسی پھول پور سیٹ سے ممبر پارلیامنٹ بن کر دہلی کا سفر کیا تھا ۔ ضمنی انتخابات میں بی جے پی کی اچھی کارکردگی کا دعوی کرتے ہوئے پارٹی کے ریاستی ترجمان منیش شکلا نے دعوی کیا کہ پارٹی دونوں ضمنی انتخاب آسانی سے جیت درج کرے گی ۔ غور طلب ہے کہ 2014 کے انتخابات میں پھول پور میں کیشو پرساد موریہ نے اپنے نزدیکی ایس پی امیدوار کو تین لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی تھی وہیں گورکھپور میں آدتیہ ناتھ نے اپنے نزدیکی ایس پی امیدوار کو تین لاکھ 12 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی تھی۔ گزشتہ ہفتے بی جے پی کے اہم رہنماؤں نے نہرو گاندھی خاندان کی وراثت پر سوال اٹھایا تھا اور پارٹی صدر امت شاہ نے راہل گاندھی کے ذریعہ امیٹھی میں لوک سبھا حلقہ میں کئے گئے ترقیاتی کاموں پر سوالیہ نشان لگایا تھا ۔ امیت شاہ کے علاوہ اسمرتی ایرانی مسلسل راہل گاندھی پر تنقید بیجا کر ہے ہیں تاکہ گجرات انتخابات سے قبل کانگریس کی ’ حد بندی ‘ کی جائے تاہم راہل گاندھی ان کو خاطر لائے بغیر اپنے لب و لہجہ میں بی جے پی کو شکست خوردہ کئے ہوئے ہیں۔پچھلی بار ان دونوں سیٹوں گورکھپور اور پھولپور میں دوسرے نمبر پر رہنے والی سماجوادی پارٹی جو کانگریس کی اتحادی پارٹی ہے ان دونوں سیٹوں پر ضمنی انتخابات لڑنے کا من بنا رہی ہے ۔سماج وادی پارٹی کے ترجمان ہلال احمد نے کہا کہ ہم یقیناًلوک سبھا ضمنی انتخاب لڑ یں گے اور اس سمت میں پارٹی اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ ایس پی سپریمو اکھلیش یادو نے گزشتہ ہفتے آگرہ کانفرنس میں کہا تھا کہ دونوں ضمنی انتخاب پارٹی کے لیے اہمیت کا حامل ہے ۔ اگر ان کے نتائج ہمارے حق میں آتے ہیں تو یہ لوک سبھا کے 2019 انتخابات کے لیے ایک اچھا پیغام ہو گا۔ اور 2022 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لیے بھی پارٹی کے لئے مثبت پیغام جائے گا ۔ پردیش کی ایک اور بڑی پارٹی بہوجن سماج پارٹی کی طرف سے کوئی ایسا اشارہ ابھی تک نہیں ملا ہے کہ وہ ان ضمنی انتخابات میں میدان میں اترے گی یا نہیں۔ پارٹی کے ایک اندرونی ذرائع نے بتایا کہ ویسے تو مایاوتی کی پارٹی ضمنی انتخابات سے دور ہی رہتی ہے لیکن اس بار منظر مختلف ہے اور اس تعلق سے کچھ کہا جانا قبل از وقت ہوگا ۔