ضلع اترکنڑا کے قحط زدہ تعلقہ جات میں بھٹکل بھی شامل؛ کم بارش سے فصلوں پر سنگین اثرات مرتب ہونے کا خدشہ

Source: S.O. News Service | Published on 2nd January 2019, 3:26 PM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل 2/جنوری  (ایس او نیوز) ضلع اُترکنڑا کے پانچ قحط زدہ تعلقہ جات میں بھٹکل کا بھی نام شامل ہے جس پر عوام میں تشویش پائی جارہی ہے۔ جس طرح  ملک بھر میں سب سے زیادہ بارش چراپونجی میں ہوتی ہے، اسی طرح بھٹکل کو ضلع اُترکنڑا کا چراپونچی کہا جاتا ہے، مگر اس علاقہ میں بھی  بارش کم ہونے سے بالخصوص کسان برادری میں سخت مایوسی پائی جارہی ہے۔

 سال 2018 کے ابتدائی ایام  میں جس طرح مسلسل بارش برسنے لگی تھی تو ایک مرحلے میں  ایسا لگ رہا تھا کہ کہیں شہر  ڈوب تو نہیں جائے گا لیکن صرف تین مہینوں میں ہی بارش کا موسم کیسے ختم ہوگیا، پتہ ہی نہیں چلا۔ گرم دھوپ سے جلتے بھٹکل کا شمار  آج سرکاری سطح پر قحط زدہ تعلقہ جات میں کیاگیا ہے۔

بھٹکل میں عام طورپر ہرسال 4172 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جاتی ہے۔ بارش کا موسم شروع ہوتے ہی 4000ملی میٹر تک کی  بارش بغیر کسی رکاوٹ کے درج ہوتی رہی ہے۔ کم بارش کے دوران بھی بھٹکل میں لگاتار بارش ہوتی رہی ہے۔ سال 2017کی بات کریں  تو عوامی سطح پر بارش کی قلت کہے جانے کے باوجود 3903.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی ۔ مگر سال 2018میں ڈسمبر کے آخر تک صرف 3303.5 ملی میٹر بارش ہی درج کی گئی ہے۔ جس کے نتیجے میں ندی، نالوں کے کناروں پر کسان اپنی فصلوں کو  کاٹنے کو لے کر پس وپیش میں مبتلا ہیں۔  دھان، مونگ پھلی وغیرہ کی فصلوں پر اس کے سنگین اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ تعلقہ کے مٹھلی ، ہاڈولی سمیت ندی نالوں کے کناروں پر بسے عوام کو ہی تھوڑی بہت  امید ہے کہ اُن کی فصل خراب نہیں ہوگی کیونکہ وہ ندی اور نالوں کے ذریعے فصلوں کو پانی پہنچاسکیں گے۔مگر  بقیہ مقامات پر کسان زرعی سرگرمیوں سے دورہوگئے  ہیں۔  ترکاری کی پیداوار کرنے والے کسان بھی آج پانی کے لئے  ترس رہے  ہیں۔

ربیع کی فصل کا نقصان : بھٹکل میں قریب 3500کسان مانسون پر انحصار کرتے ہیں تو 570کسان ربیع کے موسم پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنی زراعتی سرگرمیاں شروع  کرتے ہیں۔ امسال زرعی سرگرمیوں میں مصروف ہونےو الے کسانوں کی تعداد بہت زیادہ گھٹ گئی ہے۔ جس کے نتیجے میں 360ہیکٹر زرعی زمین  پر اگائی جانے والی دھان کی فصل سمٹ کر 260 ہیکٹر ہوگئی ہے۔  خاص کر مونگ پھلی کو ربیع کابڑا اثر ہواہے۔ 500ہیکٹر زرعی زمین کی مونگ پھلی کی فصل اب صڑف  315 ہیکٹر زمین تک سکڑ گئی ہے۔ پہلے ربیع موسم کے بھروسے قریب 60 ہیکٹر زمین پر مونگ، ہلدی وغیرہ بوئی جاتی تھی اب صرف 37 ہیکٹر زمین پر بوئی جارہی ہے۔ ایک طرف مچھلیوں کی قلت، دوسری طرف سعودی عرب سے خالی لوٹتے روزگار،اب اس درمیان کسانوں کی مایوسی سے بھٹکل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ جس کے اثرات بھٹکل کے سماجی حالات پر ہونے سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔

معاوضہ کا استعمال ہو:  حکومت نےبھٹکل کو  قحط زدہ علاقوں کی فہرست میں تو درج کیا ہے ۔ مگر اس زمرے میں ملنے والی امداد کے صحیح استعمال پر عوام میں شبہات پائے جارہے ہیں۔ قحط زدہ علاقوں کوفراہم کئے جانے والی امداد کے غلط استعمال کا الزام بہت پہلے  سے لگایاجاتارہاہے۔ پانی کی طرح بہہ کر آنے والی رقم تالاب اور نالے کی ترقی کے نام پر غائب نہیں ہونی چاہئے ،بلکہ عوام نے جو امیدیں وابستہ کررکھی ہیں اور  مستقبل کو لےکر کسان جس طرح فکر مند ہیں ان کو  ایک حد تک مطمئن کرنے کے لئے ہی سہی امداد فراہم کی جانی چاہئے،تاکہ  کسان  زراعتی سرگرمیاں آج نہیں تو کل جاری رکھ سکیں اور اُن کا حوصلہ ٹوٹنے نہ پائے ۔

بھٹکل کے معاون زرعی ڈائرکٹر مدھوکر نائک کاکہنا ہے کہ اترکنڑا ضلع میں قرار دئیے گئے 5قحط زدہ تعلقہ جات میں بھٹکل بھی شامل ہے۔ امسال مانسون بہتر ہونے سے کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوا۔ مگر ربیع کی بارش نہ ہونے سے کافی نقصان ہواہے۔ لگاتار 4ہفتوں تک بارش نہیں ہو نے سے ماحول  خشک ہوگیا ہے۔ 

خیال رہے کہ  ضلع اُترکنڑا کے جن پانچ تعلقوں کو قحط زدہ علاقے  قرار دئے گئے ہیں اُن میں بھٹکل کے ساتھ ساتھ کاروار، یلاپور، منڈگوڈ اور ہلیال شامل ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی

وزیراعلیٰ سدارامیا نے کرناٹک میں بیس سیٹوں پرجیت درج کرنے کا ظاہر کیا عزم

کرناٹک دو مرحلوں یعنی 26/اپریل اور 7/مئی کو ہونے والے لوک سبھا انتخابات کو دیکھتے ہوئے ایک طرف بی جے پی لیڈران مودی کی گارنٹی کے نام پر عوام سے ووٹ دینے کی اپیلیں کرتے نظر آرہے ہیں تو وہیں کانگریس اور انڈیا الائنس کے لیڈران بی جے پی پرعوام کے ساتھ جھوت بولنے اوردھوکہ دینے کا ...

بی جے پی کرناٹک حکومت کو دھمکی دے رہی، نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کا سنگین الزام

کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے بی جے پی پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ریاستی حکومت کو دھمکی دے رہی ہے اور لوگوں میں یہ پیغام پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے کہ خراب نظم و نسق کی وجہ سے اب ریاست کی کمان گورنر کے حوالے کر دی جائے گی۔

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...