امریکہ نے کہا ”ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر“; کانگریس نے کہا مودی حکومت نے کس طرح کیا برداشت؟
نئی دہلی،28جون(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکہ دورے کے وقت امریکہ نے جموں کشمیر کو ہندوستان کے زیر انتظام بتایا تھا، جس پر کانگریس پارٹی نے حکومت سے جواب مانگا ہے۔بدھ کو سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے مودی حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی نے امریکہ کے اس بیان کو قبول کس طرح کر لیا۔کانگریس کے سینئر لیڈر چدمبرم نے ٹویٹ کیاکہ امریکہ کے بیان میں ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ہندوستان اسے کس طرح قبول کر سکتا ہے۔امریکی وزارت خارجہ نے پیر کو حزب المجاہدین کے سرغنہ سید صلاح الدین کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گرد گروپ نے مختلف حملوں کی ذمہ داری لی ہے جن میں ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں اپریل 2014میں ہوا حملہ شامل ہے۔اس حملے میں 17افراد زخمی ہوئے تھے۔امریکہ کا یہ بیان وزیر اعظم نریندر مودی کی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ہوئی پہلی ملاقات سے پہلے آیا تھا۔امریکہ کے اس اقدام کی حکومت ہند کی جانب سے ستائش کی گئی تھی لیکن اب بیان میں کشمیر کوہندوستانی زیرانتظام کو لے کر کانگریس مودی حکومت پر حملہ آور ہے۔
غلام نبی آزاد نے کہا ہے کہ کسی بھی میڈیا ہاؤس میں ہمت نہیں ہے کہ وہ اس خبر کو دکھائے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کے بیان میں ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر لکھا جانا بہت ہی افسوسناک ہے۔ہندوستان نے اس کی مخالفت کیوں نہیں کی،اب تک پی ایم، وزیر خزانہ، اطلاعات و نشریات کے وزیر، وزیر خارجہ کسی کی جانب سے بھی کوئی بیان نہیں آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس پر جواب دینا چاہئے۔