امریکا: کانگریس نے عراقی ملیشیا ’النجباء‘ کو دہشت گرد قرار دیا
واشنگٹن،17؍نومبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)امریکی کانگریس نے عراق کی شیعہ ملیشیا الحشد الشعبی میں شامل ایک عسکری گروپ ’حرکۃالنجباء‘ کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس گروپ سے وابستہ شخصیات پر 90 دن کے اندر اندر پابندیاں عاید کرنے کے احکامات جاری کریں۔دوسری جانب ایرانی حمایت یافتہ ’حرکۃ النجباء‘ نے امریکی پابندیوں کو اپنے لیے’باعث شرف‘ قرار دیا ہے۔ کانگریس کی ویب سائیٹ پر ’کانگریس کے قانون‘ سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں سال 2017ء کے دوران خطے میں سرگرم ایرانی ایجنٹوں پرعاید کردہ پابندیوں کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ کہا گیا ہے تحریک النجباء پر پابندیوں سے متعلق مسودہ قانون امریکی سینٹ کو بھیج دیا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عراقی ملیشیا تحریک النجباء کے جنگجوؤں کو عسکری تربیت، رقوم اور اسلحہ ایران کی طرف سے مل رہا ہے۔ ایران کی بیرون ملک سرگرم ملیشیا فیلق القدس اور پاسداران انقلاب حرکۃ النجباء کی سرپرستی کرتے ہیں۔ ایران کے ساتھ لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ بھی حرکۃالنجباء کو مشاورت اور تربیت کے میدان میں مدد کررہی ہے۔ یہ گروپ شام میں صدر بشار الاسد کے دفاع کے لیے اپنے جنگجو بھیج چکا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ شام کے شہر حلب کے محاصرے میں حرکۃ النجباء بھی پیش پیش رہی ہے۔ اس کے سیکرٹری جنرل اکرم الکعبی پر عراق کی سلامتی اور استحکام کو داؤ پر لگانے، بغداد کے گرین زون میں گولہ باری کرنے اور سنہ 2008ء میں ہاون راکٹ داغنے میں ملوث ہیں۔رپورٹ کے مطابق اکرم الکعبی کو براہ راست احکامات ایرانی سپریم لیڈدر آیت اللہ علی خامنہ ای کی طرف سے ملتے رہے ہیں اور سنہ 2016ء کو اس نے لبنانی حزب اللہ کی اعلانیہ حمایت کی تھی۔
حرکۃ النجباء سنہ 2013ء کو عراق میں سرگرم ایک نیم عسکری گروپ عصائب اھل الحق سے الگ ہوا اور اس نئی تنظیم کی قیادت الکرم الکعبی جانی جنگجو کے سپرد کی گئی۔یہ گروپ اعلانیہ ایران سے مدد لینے، اسلحہ، عسکری تربیت، مشاورت کے حصول کا دعویٰ کرتا رہا ہے۔ اس کی قیادت نے ایران سے تعلقات کی نفی بھی نہیں کی۔اس کی طرف سے ایک ترانہ جاری کیا گیا جس میں ایرانی ملیشیا القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی تعریف کی گئی تھی۔نظریاتی طور بھی حرکۃ النجباء ایرانی پاسداران انقلاب کی ماتحت ہے۔ یہ گروپ خود کو عراق میں اسلامی جمہوریہ ایران کا ترجمان اور لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کا ہم خیال تصور کرتا ہے۔ یہی وہ بنیادی وجوہات ہیں جن کی بناء پر اس گروپ پر امریکا نے پابندیاں عاید کی ہیں۔حرکۃ النجباء پر شام اور عراق میں جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات عاید کیے جاتے رہے ہیں۔سنہ 2015ء کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کے ترجمان رابرٹ کولفیل نے بتایا تھا کہ حلب کی لڑائی میں ایرانی حمایت یافتہ ایک عراقی مسلح گروپ ’حرکۃ النجباء‘ نے دسیویں خواتین اور بچوں کو محاصرے میں لے کر بے رحمی کے ساتھ گولیاں مار کر قتل کیا تھا۔مسٹر کولفیل کے مطابق حلب میں لڑائی کے دوارن بستان القصر، الفردوس، الکلاسہ اور الصالحین کے مقامات پر عراقی مسلح گروپ نے 13 بچوں اور 11 خواتین سمیت 82 شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔