امریکہ ایران پر اپنی مرضی مسلط نہیں کرسکتا: حسن روحانی
تہران 22مئی ( ایس او نیوز؍آئی ا ین ایس انڈیا ) ایران نے امریکا کی جانب سے سخت ترین اقتصادی اور معاشی پابندیوں کے نفاذ سے متعلق نئی حکمت عملی مسترد کر دی ہے۔ ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی جانب سے تہران کے خلاف کڑی پابندیاں عائد کیے جانے کے بیان کے ردِ عمل میں امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔حسن روحانی نے سی آئی کے سابق سربراہ مائیک پومپیو کو مخاطب کرتے ہوئے دریافت کیا کہ ’آپ ایران اور باقی دنیا کے لیے فیصلہ کرنے والے کون ہوتے ہیں؟‘ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ’آج کی دنیا یہ قبول نہیں کرے گی کہ امریکا ان کے لیے فیصلہ کرے کیونکہ تمام ممالک آزاد ہیں، ایران بھی آزاد ملک ہے اور ہم اپنی مرضی کے مطابق فیصلے کریں گے۔ ہم اپنی قوم کی حمایت میں اپنے راستے پر گامزن رہیں گے۔دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اس وقت سے اضافہ ہوا ہے جب اسی ماہ امریکی صدر ٹرمپ نے سنہ 2015 میں طے پانے والے ایران کے جوہری معاہدہ سے علاحدگی کا اعلان کیا۔اس سے پہلے پومپیو نے کہا تھا کہ امریکا اب ایران پر تاریخ کی سخت ترین پابندیاں عائد کرنے والا ہے تاکہ وہ اپنا جوہری اور میزائل پروگرام ترک کر دے۔ان کا کہنا تھا کہ ایران کو پھر سے مشرقِ وسطی میں غالب ہونے کے لیے چْھوٹ نہیں دی جائے گی۔اس سے پہلے دارالحکومت واشنگٹن میں ہیریٹیج فاؤنڈیشن میں خطاب کرتے ہوئے امریکا کے اعلیٰ ترین سفارتکار کا کہنا تھا کہ نئی پابندیوں کے بعد ایران کو اپنی معیشت کی بقاء کا مسئلہ پڑ جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ وہ وزارتِ دفاع اور علاقائی اتحادیوں کے ساتھ مل کسی بھی ممکنہ ایرانی جارحیت کو روکنے کی منصوبہ بندی کریں گے۔پیر کو خارجہ پالیسی کے حوالے سے اپنی پہلی تقریر میں مائیک پومپیو نے کہا کہ انتظامیہ نے ایران کی جانب سے کسی بھی متبادل حکمتِ عملی سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم بہت زیادہ اقتصادی دباؤ بڑھائیں گے۔ ’تہران میں رہنماؤں کو ہماری سنجیدگی کے بارے میں کوئی شک نہیں ہوگا۔انھوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ ’نئے معاہدے‘ کے لیے ایران کو 12 شرائط پوری کرنی ہوں گی بشمول شام سے ایرانی فورسز کا انخلا اور یمن میں حوثی پاغیوں کی حمایت ختم کرنا۔انھوں نے کہا کہ ایران پر سے پابندیاں صرف اس وقت اٹھائی جائیں گی جب امریکا، ایران کی پالیسی میں واضح تبدیلی دیکھے گا۔