بجٹ سیشن کے پہلے دن ایڈی یورپا کی قیادت میں اپوزیشن کا ہنگامہ؛ گورنر خطاب روکنے پر مجبور۔اسمبلی کی تاریخ کا سیاہ باب

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 7th February 2019, 1:00 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو7فروری(ایس او نیوز) ریاستی گورنر وجوبھائی والا کو بدھ کے روز  ریاستی اسمبلی میں لجسلیٹرس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران مجبوراً اپنی تقریر روکنی پڑی۔ ریاستی گورنر نے بدھ صبح جیسے ہی مشترکہ اجلاس سے خطاب شروع کیا اپوزیشن بی جے پی لیڈر بی ایس ایڈی یورپا کی قیادت میں بی جے پی اراکین نے سیشن کے پہلے ہی دن ایوان کے درمیان  میں گڑبڑ مچاکر ہنگامہ شروع کردیا ۔

اس طرح بی جے پی اراکین نے گورنر کو اپنی تقریر درمیان میں ہی روکنے پر مجبور کرکے آئین کی دھجیاں اڑائیں۔ کہا جارہا ہے کہ اسمبلی کی تاریخ میں اس واقعہ کو یوم سیاہ کے نام سے یاد کیا جائے گا۔ گورنر کے خطاب کے دوران اس طرح کا شور وغل اور انہیں اپنی تقریر روکنے پر مجبور کرنے کا واقعہ کرناٹک اسمبلی کی تاریخ میں پہلا واقعہ ہے ۔

گورنرنے جب اپنے روایتی خطبہ کا آغازکیا تو بی جے پی کے اراکین کمارسوامی کی قیادت والی مخلوط حکومت پرعدم اکثریت کا الزام لگاتے ہوئے اتحادی حکومت کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا اور ایوان کے درمیانی حصہ میں داخل ہوکر حکومت کے خلاف احتجاج کیا ۔ بی جے پی کے104ارکان نے حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی اور جھوٹ پر مبنی تقریر کرنے کے لئے گورنر کو مجبور کرنے ایچ ڈی کمارا سوامی پر تنقید کی۔ بی جے پی کے احتجاج کے سبب پرشور مناظر دیکھے گئے اور کچھ بھی سنائی نہیں دیا۔ وجوبھائی والا نے اپنی تقریر جاری رکھی تاہم انھیں اپنے22صفحات کے خطاب کو صرف2صفحات تک ہی محدود کرتے ہوئے ایوان چھوڑ کر جانا پڑا۔

قبل ازیں گورنر کا اسپیکر اسمبلی رمیش کمار، صدرنشین قانون ساز کونسل پرتاپ چندرا شیٹی ’ وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمارا سوامی اور دوسروں نے شاندار استقبال کیا۔ قومی ترانہ کے فوری بعد گورنر نے جیسے ہی اپنا خطبہ شروع کیا بی جے پی کے ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور دھرنا دیتے ہوئے ایوان میں گڑبڑ پیدا کردی۔ کرناٹک کے وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمارا سوامی جو فائنانس کا بھی قلمدان رکھتے ہیں 8فروری کو اپنی اتحادی حکومت کاد وسرا بجٹ پیش کریں گے ۔ گورنر کے خطبہ کے دوران ایوان کے وسط میں دھرنا دینے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایڈی یورپا نے کہا کہ موجودہ حکومت مکمل طورپر ناکام ہوگئی ہے ۔ لا اینڈ آرڈر یکسر مفلوج ہوگیا ہے ۔ ریاست کے150سے زائد تعلقہ جات میں خشک حالی کی صورتحال کے سبب عوام کو مشکل صورتحال کا سامنا ہے اور چند وزراء تبادلوں میں بھاری پیمانے پر بدعنوانی کے معاملات میں مصروف ہیں ۔

ایڈی یورپا نے یہ الزام بھی لگایا کہ ایوان سے اتحادی جماعتوں کے20سے زائد ارکان غیرحاضر تھے اور کانگریس کے ارکان اسمبلی کا یہ کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کے طورپر سدا رامیا ناکام رہے ۔ انھوں نے کہا کہ کمار سوامی کی زیرقیادت یہ حکومت اعتماد سے محروم ہوگئی ہے جس کے صرف37ارکان ہیں۔ یہاں تک کہ کئی مرتبہ کمار سوامی نے بھی کانگریس کے ارکان کے دباؤ کے سبب وزیراعلیٰ کے طورپر اپنے فرائض کی انجام دہی سے بھی معذوری کا اظہار کیا۔ ایک سوال کے جواب میں ایڈی یورپا نے وضاحت کی کہ بی جے پی نہ ہی گورنر سے ملاقات کرے گی اور نہ ہی اس حکومت کے خلاف تحریک اعتماد شکنی پیش کرے گی۔ ایوان میں بی جے پی اراکین کی اس غیر دستوری حرکت کے بعد سیاسی حلقوں میں کہاجارہا ہے کہ اگر کانگریس اور جے ڈی ایس مخلوط حکومت اقلیت میں آچکی ہے تو بی جے پی ایوان میں تحریک عدم اعتماد کیوں پیش نہیں کررہی ہے ؟ ایوان میں ثابت ہوسکتا ہے کہ حکومت کو اکثریت حاصل ہے یا نہیں ۔ اس معاملہ میں بی جے پی کی ریزارٹ سیاست سے کچھ نہیں ہوگا ۔بی جے پی پچھلے 20دنوں سے یہ دعویٰ کررہی ہے کہ 20تا30 کانگریس اراکین اسمبلی دل بدلی کے لئے تیار ہیں اور وہ کسی بھی وقت کانگریس چھوڑ سکتے ہیں ۔

دوسری طرف کانگریس کا یہ دعویٰ ہے کہ اب بھی مخلوط حکومت کو اکثریت حاصل ہے صرف دو آزاد اراکین اسمبلی نے تائید واپس لے لی ہے ۔حکومت کو اب بھی 118 اراکین اسمبلی کی تائید حاصل ہے جبکہ معمولی اکثریت کے لئے 113 اراکین اسمبلی کی تائید کافی ہے ۔ایک خبر یہ ہے کہ آج بجٹ سیشن میں کانگریس کے چار ناراض باغی اراکین اسمبلی رمیش جارکی ہولی ،مہیش کمٹالی، امیش جادھواور ناگیندرا نے شرکت نہیں کی۔ انہوں نے اپنی غیرحاضری کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی۔ دیگر کئی اراکین اسمبلی بھی آج غیر حاضر رہے جن میں نارائن گوڈا بھی شامل ہیں ۔ جنہوں نے اپنی غیرحاضری کی وجہ طبیعت کی ناسازی بتائی ہے ۔ کانگریس کے علیل رکن آنند سنگھ بھی اجلاس میں حاضر رہے ۔ اگر کانگریس کے چار ناراض یا باغی اراکین اسمبلی نے اپنی تائید واپس لے لی یا اپنی رکنیت سے استعفیٰ دے بھی دیا تو 224 سیٹوں کی اسمبلی میں مخلوط حکومت کو 114 اراکین کی اکثریت حاصل ہے ۔یعنی معمولی اکثریت سے ایک سیٹ زیادہ ہے ۔

چاراراکین مستعفی ہوجائیں گے ؟:تازہ اطلاع ہے کہ کانگریس کے چار باغی اراکین اسمبلی 8 فروری کو بجٹ کی پیشی کے ایک دن قبل اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے سکتے ہیں ۔ایسی صورت میں بھی مخلوط حکومت کو 114 اراکین کی اکثریت حاصل رہے گی۔کہا جارہا ہے کہ اگر بی جے پی، وزیراعلیٰ کمارسوامی کے 8فروری کو بجٹ پیش کرنے سے قبل کانگریس یا جے ڈی ایس کے مزید چار یا پانچ اراکین اسمبلی کا استعفیٰ دلواکر دو آزاد اراکین اسمبلی کی تائید حاصل کرنے میں کامیاب رہے تو کانگریس جے ڈی ایس مخلوط حکومت کا مستقبل خطرے میں پڑسکتا ہے ۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔