وزیر اعظم کے پارلیمانی حلقہ کی سیٹوں کو اپنی جھولی میں کرنے میں بی جے پی کے چھوٹ رہے ہیں پسینے
وارانسی، 25/فروری (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)اترپردیش کے چار مرحلے کے انتخابات کے بعد اب سبھی پارٹیوں کی نگاہیں پوروانچل کے باقی بچے انتخابات پر مرکوز ہیں۔بی جے پی کا سارا زور وارانسی پر ہے کیونکہ بی جے پی ٹکٹ کی تقسیم کے بعد اندرونی اختلاف سے دوجار ہے، یہی وجہ ہے کہ بنارس میں طوفانی اجلاس کر رہیں مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی ہر جلسہ میں بنارس کے لوگوں کو گھاٹ اور بنارس کو نظر اندازکرنے کا مسئلہ اٹھا رہی ہیں اور صرف اسمرتی ایرانی ہی نہیں،بلکہ بی جے پی کا ہر بڑا لیڈر ان دنوں بنارس میں کچھ اسی طرح کے اجلاس کر رہا ہے کیونکہ بی جے پی کویہ اندیشہ ستارہا ہے کہ ٹکٹ کی تقسیم کے بعد پیداہوئے عدم اطمینان میں کہیں سیٹ ہاتھ سے نہ نکل جائے۔اس کی آہٹ بھی سات بار کے رکن اسمبلی رہے شیام دیو رائے چودھری کو ٹکٹ نہ ملنے پر سنائی دینے لگی تھی۔ ’دادا‘ ناراض تھے، انہیں کئی طرح کی یقین دہانی کرائی گئی، تب جاکر وہ تشہیر کے لیے تیار تو ہو گئے ہیں لیکن ان کے سر میں اب بھی ہلکی ناراضگی صاف نظرآرہی ہے۔غور طلب ہے کہ بنارس بی جے پی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے لیکن جس طرح ٹکٹ کی تقسیم ہوئی، اس سے بہت زیادہ عدم اطمینان پیدا ہوگیاتھا۔شہر کے جنوبی علاقے سے سات بار کے رکن اسمبلی رہے شیام دیو رائے چودھری کا ٹکٹ کٹ گیاتھا، اس کے ساتھ ہی دوسرے دعویدار شہر کے جنوبی حلقے سے ہی2012کے الیکشن میں کانگریس سے تقریباََ 45000ووٹ پاکر دوسرے نمبر پر رہے دیاشکر مشرا دیالو بھی کانگریس سے بی جے پی میں آئے،تو ان کو بھی ٹکٹ نہیں ملا، یہی حال کینٹ اسمبلی حلقہ کا بھی رہا، جہاں 5بار سے ایک ہی خاندان کے لوگوں کو ٹکٹ ملا جس سے کارکنان ناراض ہو گئے۔ماہرین کہتے ہیں کہ ٹکٹ کی تقسیم میں آرایس ایس کی چلی ہے، اس بات کو صحافی ہمانشو شرما اور آگے بڑھاتے ہوئے بتاتے ہیں کہ جب ٹکٹ عوامی مقبولیت والے بی جے پی کے لیڈروں کو نہیں ملا اور سنگھ سے قریبی تعلقات والوں کو ٹکٹ مل گیا، تو صاف ہے کہ سنگھ بھلے ہی اپنے کو بی جے پی کی سیاست سے کوئی لینا دینا نہ ہونے کی بات کہتی ہو،لیکن اس کا پورا دخل صاف دکھائی دیتی ہے۔ٹکٹ کی تقسیم پر پیداہوا یہ عدم اطمینابی جے پی کو اس لیے بھی ستا رہا ہے،کیونکہ 2014کے لوک سبھا انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کو جتانے کے لیے بی جے پی نے تنکا تنکا جوڑ کر جیت کا کارواں آگے بڑھایا تھا،ان تنکوں میں دوسری پارٹیوں کے بڑے لیڈروں کو بھی بڑی بڑی یقین دہانی کر اکر پارٹی میں شامل کرایاگیا تھا، لہذا ان پارٹیوں سے آئے لوگوں کو ٹکٹ نہ ملنے پر پارٹی ان کی بھی مخالفت جھیلنی پڑ رہی ہے، عدم اطمینان کی خلیج کو کم کرنے کے لیے بی جے پی نے اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے، امت شاہ یہاں کیمپ کر رہے ہیں اور وزیر اعظم بھی یہاں زیادہ وقت دے سکتے ہیں۔