یوپی: پہلی ریلی میں شیو پال یادو نے دکھائی طاقت، ارپنا کے ساتھ ملائم سنگھ بھی پہنچے
لکھنؤ:9/دسمبر (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)سماج وادی پارٹی سے الگ ہو کر ترقی پسند سوشلسٹ پارٹی (لوہیا) بنانے والے سینئر لیڈر شیو پال یادو نے اتوار کو یوپی کی راجدھانی لکھنؤ کے رمابائی امبیڈکر میدان میں عوامی اشتعال ریلی منعقد کر اپنی طاقت کا احساس کرایا۔ یہ شیو پال کی پارٹی کی جانب سے منعقدہ پہلی ریلی تھی۔ ایس پی کے سرپرست ملائم سنگھ یادو بھی اس ریلی میں حصہ لینے پہنچے۔ یہی نہیں، ملائم سنگھ کی چھوٹی بہو ارپنا بھی اسٹیج پر نظر آئیں اور انہوں نے اعلان کیا کہ وہ چچا جی (شیو پال یادو) کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر کھڑی ہیں۔شیو پال یادو نے اشاروں ہی اشاروں میں ایس پی سپریمو اکھلیش یادو پر بھی جم کر حملہ بولا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں نیتا جی بیٹھے ہیں۔ آپ کے ساتھ میں نے 40 سال کام کیا ہے۔ ہم تو نیتا جی سے ساتھ سماجوادی پارٹی میں ہی رہنا چاہتے تھے۔ وزیر اعلی کا وزیر کا بھی عہدہ نہیں مانگا۔نیتا جی نے جو حکم دیا اس پر عمل کیا، خاندان میں چاہے چھوٹا ہو یا بڑا ہے، سب کی بات سنی۔ آپ سب لوگ موجود تھے۔ سلور جوبلی پر میں نے کہا تھا کہ مجھے کوئی عہدہ نہیں چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے تو صرف احترام چاہیے تھا۔ نیتا جی کا احترام چاہیے تھا۔نیتا جی اورمیں نے بہت انتظار کیا، آپ نے بھی بہت کوشش کی لیکن یہ سب چغل خور، چاپلوسوں لوگوں کی وجہ سے ہوا۔ میں نے ان کا بھی احترام کیا لیکن نیتا جی کی سنی گئی اور نہ میری سنی گئی۔ تب میں نے آپ سے پوچھ کر پارٹی بنائی۔ بھگوتی سنگھ اور رام نریش یادو گواہ ہیں کہ میں نے آپ سے پوچھا تھا۔ دوبارہ بھی آپ سے پوچھا تب جاکر پارٹی بنائی۔ریلی کے دوران شیو پال یادو کے نشانے پر بی جے پی بھی رہی۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے بی جے پی کو ہٹانے کے لیے ان کی پارٹی تیار ہے۔ اس وقت ملک پر اربوں روپے کا قرض ہے۔ ہزاروں مربع میل زمین پر پاکستان اور چین کا قبضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کہہ رہے ہیں کہ ان کا 56 انچ کا سینہ ہے جو اب ایک آدھ انچ بڑھ کر 57 انچ ہو گیا ہوگا لیکن آپ کے سینے میں دم نہیں ہے۔ پاکستان تک قبضہ بڑھتا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کو دوبارہ فساد میں جھونکنے کی سازش رچی جارہی ہے ۔ نیتا جی ( ملائم) وزیر اعلی تھے اس وقت اکتوبر 1989 میں آپ نے بابری مسجد کو بچایا تھا لیکن 1992 میں کیا ہوا؟ ہم ملک کو پھر فسادات میں نہیں جھونکنے دیں گے۔ریلی کے دوران ملائم کی چھوٹی بہو ارپنا یادو نے کہا کہ یہ تبدیلی کی جنگ ہے۔ میں شکر گزار ہوں چچا جی (شیو پال) کا جنہوں نے مجھے یہاں بلایا۔ میں قدم بہ قدم آپ کے ساتھ کھڑی ہوں ۔واضح ہو کہ یوں تو اس ریلی کو حکومت کی ناکامیوں کے خلاف اشتعال کا نام دیا گیا تھا ؛لیکن اس کے رنگ میں شیوپال کا وہ ’اقبال ‘ بیان کررہی تھی، جسے اب بھی بلند ہونے کا دعوی ان کے حامی ہیں۔ یہی وجہ تھی کہ شیو پال نے ریلی کو تاریخی بنانے کے لئے اپنی پوری طاقت جھونک دی اور لاکھوں کے پہنچنے کا دعوی کیا تھا۔