کانپور: سکھ مخالف فسادات میں مارے گئے تھے 127 لوگ،ایس آئی ٹی کرے گی انکوائری
نئی دہلی،06 ؍فروری (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ملک بھر میں سکھ مخالف فسادات ہوئے تھے جن میں ہزاروں لوگوں کی جانیں گئی تھی۔1984 میں دہلی کے بعد اتر پردیش کے کانپور میں ہی سکھوں کے خلاف سب سے زیادہ خوفناک فسادات ہوئے تھے۔اس فساد کے 35 سال بعد یوگی حکومت نے پورے معاملے کی جانچ کے لئے سابق ڈی جی پی اتل کی صدارت میں چار رکنی ایس آئی ٹی قائم کی ہے، جس میں چھ ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے حکومت کو رپورٹ سونپے گی۔مانا جا رہا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر سکھوں کی توجہ مبذول کرنے کے لئے یوگی حکومت نے حربہ اپنا یا ہے۔بتا دیں کہ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ملک بھر میں سکھ برادری کے خلاف فسادات ہوئے تھے۔ان میں دہلی کے بعد یوپی کا کانپور میں سب سے زیادہ خوفناک فسادات ہوئے تھے جن میں 127 سکھوں کی موت ہوئی تھی۔کانپور میں 300 سے زیادہ سکھوں کے مارے جانے اور سینکڑوں گھر تباہ ہونے کے الزام لگے تھے۔تاہم سکھ فسادات کی تحقیقات کرنے والے رنگناتھ مشرا کمیشن نے فسادات میں 127 سکھوں کی موت کے معاملے کو درج کیا تھا۔سکھوں کا کہنا ہے کہ ایک نومبر کو کانپور میں سکھوں کا قتل عام کیا گیا، لیکن اس معاملے میں بہت دنوں تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔حالانکہ بعد میں جب ایف آئی آر درج کی گئی تو اسٹیٹس رپورٹ میں کوئی پختہ ثبوت نہ ہونے کی بات کہہ کر کیس ختم کر دیا گیا تھا۔سکھوں نے الزام لگایا تھا کہ فسادات میں سینکڑوں لوگوں کی موت ہوئی تھی، لیکن محض 127 لوگوں کے قتل کی ایف آئی آر درج کی گئی۔اسی معاملے میں یوگی حکومت کی طرف سے قائم ایس آئی ٹی 84 فسادات کے ان مقدموں کی دوبارہ غور کرے گی، جنکے ثبوتوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے حتمی رپورٹ لگا دی گئی تھی۔اب نئی قائم کمیٹی ان کیسوں کو دوبارہ سے کھولے گی۔