یونیورسٹیوں کو کھلے اظہاررائے اور بحث کا مرکز ہونا چاہئے:صدرجمہوریہ
نالندہ، 27؍اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)صدر پرنب مکھرجی نے آج کہا کہ یونیورسٹیوں اور اعلی تعلیمی اداروں کو کھلے اظہاررائے کا مرکز ہونا چاہئے اور وہاں بحث کو فروغ دیا جانا چاہئے۔نالندہ یونیورسٹی کے پہلے کنووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ یہ یونیورسٹی اس خیال اور ثقافت کی عکاسی کرتی ہے جو 13ویں صدی میں تباہ ہونے سے پہلے 1200سال تک پھلتی پھولتی رہی۔انہوں نے کہا کہ ان سالوں میں ہندوستان نے اعلی تعلیمی اداروں کے ذریعے دوستی، تعاون، بحث اور تبادلہ خیال کے پیغام دئے ہیں۔صدر نے کہا کہ ڈاکٹر امرتیہ سین نے اپنی کتاب ’’دی آرگیومینٹیٹو انڈین‘‘میں صحیح لکھا ہے کہ بحث اور اظہاررائے ہندوستانی زندگی کی نوعیت اور اس کا حصہ ہے جس سے فاصلہ نہیں بنایاجاسکتا۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی اور اعلی تعلیم کے ادارے مناظرات، بحث، خیالات کے ہموار تبادلے کے بہترین پلیٹ فارم ہیں۔اس طرح کے ماحول کو فروغ دیا جانا چاہئے۔صدر نے کہا کہ جدید نالندہ کے لیے اس بات کو یقینی بنایاجانا چاہئے کہ اس کے احاطے میں اس عظیم روایت کو نئی زندگی اور نیا ترقی ملے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو کھلی تقریر اور اظہار کا مرکز ہونا چاہئے۔اس(نالندہ)میں ایسا میدان ہونا چاہئے جہاں متفرقات اور برعکس خیالات میں مقابلہ ہو۔اس ادارے کے دائرے میں عدم تشدد، تعصب اور نفرت کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے۔اور تو اور اسے بہت سارے نظریات، خیالات اور مناظر کے بقائے باہمی کا علمبردار ہونا چاہئے۔صدر نے آج یونیورسٹی سے پاس ہونے والے طلبہ سے کہا کہ وہ دماغ کی تمام تنگ نظری اور تنگ سوچ کو پیچھے چھوڑ کر زندگی میں ترقی کریں۔قدیم نالندہ یونیورسٹی کی باقیات یونیورسٹی کے نئے کیمپس کے پاس ہی واقع ہیں۔