جوانوں پر کچھ تو رحم دکھائیں، ناخوش رہے نوجوان تو کس طرح ہو گا کام:ہائی کورٹ
نئی دہلی، 21؍جون(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا )دہلی ہائی کورٹ نے بی ایس ایف سے کہا کہ وہ اس جوان کے تئیں تھوڑی رحم دلی دکھائے، جو اپنی بیوی کے حاملہ ہونے کی وجہ سے ٹرانسفر روکنے کی درخواست کر رہا ہے۔ہائی کورٹ نے کہا کہ ناراض سیکورٹی فورسزسے دلجمعی کے ساتھ کام کی توقع نہیں کی جا سکتی۔غور طلب ہے کہ بی ایس ایف کے کانسٹیبل بھودیو سنگھ نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرکے درخواست کی تھی کہ اسے نومبر تک دہلی سے شیلانگ ٹرانسفر نہ کیا جائے، کیونکہ ان کی بیوی حاملہ ہے اور انہیں نومبر تک بچہ ہونے کی امید ہے۔جسٹس سنجیو سچدیوا اور اے کے چاولہ کی بنچ نے بارڈر سیکورٹی فورس(بی ایس ایف )سے کہا کہ ان کی تقرری کہیں اور کر کے ان کی مدد کریں۔ہائی کورٹ نے کہا کہ کچھ رحم دلی دکھائیے، آپ کے پاس اگر ناراض جوان رہیں گے ،تو آپ خوشحالی کے ساتھ کام نہیں کر سکتے۔بی ایس ایف کی جانب سے مرکزی حکومت کے وکیل سنجیو نرولا پیروی کر رہے تھے۔نرولا نے کہا کہ اس بارے میں شکایت کنندہ کی درخواست ابھی زیر غور ہے، اس پر عدالت نے کہا کہ اس مسئلے کو دو ہفتے کے اندرحل کیا جائے اور آئندہ 12؍جولائی کو اس پر پھر کارروائی کی جائے گی۔بھودیو سنگھ نے اس سال فروری میں ہی متعلقہ محکمہ سے یہ درخواست کی تھی کہ اس کا ابھی ٹرانسفر نہ کیا جائے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس کی درخواست کے باوجود بی ایس ایف نے 10؍جون کو حکم دیا کہ 25؍جون تک اس کا میگھالے ٹرانسفر کیا جائے۔قابل ذکرہے کہ بھودیو سنگھ کی بیوی پیشہ سے ٹیچر ہیں اور کافی وقت تک دہلی میں ان کا آئی وی ایف علاج ہوا، اس دوران بھودیو دہلی میں ہی تعینات رہے، اب جب ان کی بیوی حاملہ ہیں، تو ان کا ٹرانسفر کر دیا گیا۔