یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا امریکی فیصلہ مسترد؛ جنرل اسمبلی میں امریکی فیصلہ کے خلاف زبردست ووٹنگ
دبئی 22/ڈسمبر (ایس او نیوز/ایجنسیاں) اقوام متحدہ میں یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کے خلاف جنرل اسمبلی میں قرارداد منظور کی گئی ہے اور بڑے پیمانے پر امریکی فیصلہ کے خلاف ووٹ ڈال کر عالمی برادری نے امریکہ پر اپنا نکتہ نظر واضح کردیا ہے۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق جمعرات کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے وہ قرارداد منظور کرلی جس میں امریکہ سے کہا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس یا مشرقی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان واپس لے۔
قرارداد کے مطابق یروشلم شہر کی حیثیت کے بارے میں فیصلہ ’باطل اور کالعدم‘ ہے اس لیے اسے اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو منسوخ کیا جائے۔ بتایا گیا ہے کہ اس قرارداد کے حق میں ہندوستان سمیت 128 ممالک نے ووٹ دیا، 9 ممالک نے اس قرارداد کی مخالفت کی جبکہ 35 نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا ۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ مذکورہ قرارداد کے حق میں رائے دینے والوں کی مالی امداد بند کر دی جائے گی۔ مگر اس کے بائوجود 128 ممالک نے ان دھمکیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے امریکی فیصلے کے خلاف بڑے پیمانے پر ووٹنگ کی اور امریکہ کو پیغام دیا کہ وہ ایسے یکطرفہ فیصلے نہیں کرسکتا۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے ممکنہ طور پر منظور ہونے والی اس قرارداد کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو ’جھوٹ کا گڑھ‘ قرار دیا ہے۔
گذشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے چار مستقل اور دس غیرمستقل ارکان نے بھی ایسی ہی ایک قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا تاہم صرف امریکی مخالفت کی وجہ سے قرارداد منظور نہیں ہوسکی تھی کیونکہ امریکہ سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے۔
سلامتی کونسل میں کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے پانچوں مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین کا حق میں ووٹ دینا ضروری ہے۔ مگر اب اس قرار داد کے حق میں ووٹ دینے والے ممالک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دیگر چار مستقل ارکان چین، فرانس، روس اور برطانیہ شامل ہیں، ان کے ساتھ ساتھ ہندوستان، سعودی عرب، ایران، پاکستان اور امریکہ کے اہم اتحادی مسلم ممالک نے بھی قرار داد کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
جن نو ممالک نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا ہے ان میں امریکہ، اسرائیل، گوئٹیمالا، ہونڈیورس، دی مارشل آئسلینڈز، مائیکرونیشیا، نورو، پلاؤ اور ٹوگو شامل ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی اس رائے شماری میں 35 ممالک نے حصہ نہیں لیا جن میں کینیڈا اور میکسیکو شامل ہیں۔جبکہ اس بات کی بھی اطلاع ملی ہے کہ 21 ممالک نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔
واضح رہے کہ یروشلم کے بارے میں امریکی اعلان کے بعد عرب اور مسلمان ممالک کی درخواست پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 193 رکن ممالک نے خصوصی ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل نمائندہ نیکی ہیلی کا کہنا ہے کہ ’امریکہ اس دن کو یاد رکھے گا جب جنرل اسمبلی میں اسے نشانہ بنانے کے لیے منتخب کیا گیا اور وہ بھی اس کے اس عمل کے لیے جو بطور خودمختار قوم اس کا حق ہے۔‘ نیکی ہیلی کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہنا تھا کہ ’امریکہ اپنا سفارتخانہ یروشلم میں ہی بنائے گا۔ یہی امریکی عوام ہم سے چاہتے ہیں، اور یہی صحیح ہے۔ اقوام متحدہ میں کسی بھی ووٹ سے اس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔‘
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور کی جانے والی قرارداد کو فلسطین نے فلسطینیوں کے لیے جیت قرار دیا ہے، جبکہ اسرائیل نے اس رائے شمارے کے نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان کا کہناہے کہ ’یہ نتائج فلسطینیوں کے لیے جیت ہے۔‘
اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے رائے شماری کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’جھوٹ کا گڑھ‘ قرار دیا۔ انھوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اسرائیل یروشلم کے حوالے سے امریکہ کی واضح پوزیشن پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتا ہے، اور ان ممالک کا بھی جنھوں نے اسرائیل اور سچ کے حق میں ووٹ دیا۔‘
سعودی سفیر عبداللہ معلمی نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کے خلاف جنرل اسمبلی میں قرارداد منظور ہونے کے بعد کہا ہے کہ امریکہ کو ایسا فیصلہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی نے اس قرارداد پر بڑے پیمانے پر ووٹ ڈال کر امریکہ پر اپنا واضح نکتہ نظر ظاہر کیا ہے۔