نیپالی نام نہاد امن فوجیوں پر بچیوں سے جنسی زیادتی کا الزام
کٹھمنڈو25اپریل ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا )نیپال کے امن فوجیوں پر جنوبی سوڈان میں اپنی تعیناتی کے دوران کم سن بچیوں سے جنسی زیادتی کے الزامات سامنے آئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے اس کیس کو ’انتہائی سنگین‘ قرار دے دیا ہے۔اقوام متحدہ کی طرف سے نیپال حکومت سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنی ایک تفتیشی ٹیم بھیجے، جو اقوام متحدہ کی اندرونی نگرانی کے ذمہ دار ادارے کے ساتھ مل کر اس کیس کے حوالے سے مزید تحقیقات کو یقینی بنائے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’جنسی زیادتی کا ہر عمل سنگین ہے اور خاص طور پر جب کسی بچے کی بات کی جائے تو یہ مزید سنگین ہو جاتا ہے۔ دریں اثناء نیپالی حکومت نے اس حوالے سے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے اپنی تفتیشی ٹیم جنوبی سوڈان بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے اہلکاروں کے مطابق انہیں اس حوالے سے تیرہ اپریل کو شکایات موصول ہوئی تھیں، جن کے مطابق جنوبی سوڈان میں تعینات اقوام متحدہ کے امن مشن میں شامل نیپالی فوجیوں نے مبینہ طور پر نابالغ لڑکیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس عمل میں کتنے نیپالی فوجی شریک تھے۔ اقوام متحدہ نے جنوبی سوڈان میں چودہ ہزار آٹھ سو فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کر رکھے ہیں۔ ان کی وہاں تعیناتی کا مقصد ان عام شہریوں کی حفاظت ہے، جو صدر سیلوا کیر کی فورسز اور ان کے مخالف باغیوں کی لڑائی سے متاثر ہو رہے ہیں۔قبل ازیں فروری میں اقوام متحدہ کے ان چھیالیس فوجیوں کو بھی اس ملک سے واپس بلا لیا گیا تھا، جن کا تعلق افریقی ملک گھانا سے تھا۔ ان پر خواتین کا جنسی استحصال کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے ایسے الزامات کے بعد سخت اقدامات اٹھانے کا عندیہ دیا ہے کیوں کہ امن فوجیوں کا مقصد تنازعات کے شکار علاقوں میں کمزور شہریوں کی حفاظت کرنا ہے۔