اُڈپی میں بی جے پی کارکنان کی ہی طرف سےسوشیل میڈیا پر ’گوبیک شوبھا ‘ مہم
اُڈپی:22؍فروری (ایس او نیوز) اُڈپی۔ چکمگلورلوک سبھا حلقہ کی موجودہ رکن پارلیمان شوبھا کرندلاجے دوبارہ اسی حلقہسےآئندہ منعقد ہونےو الے لوک سبھا انتخابات میں امیدوار بننے کے امکانا ت ہیں، مگر رکن پارلیمان کی کارکردگی سے ناخوش بی جے پی کارکنان نے ٹیوٹر پر ’’گوبیک شوبھا ‘‘ مہم چھیڑ رکھی ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق بی جے پی کارکنان نے ٹیوٹر کے ذریعے شوبھا کرندلاجے پر الزام لگایا ہے کہ وہ بطور ایم پی گزشتہ پانچ برسوں میں کارکنان اور عوام کے لئے کوئی کام نہیں کیا ہے، یہاں تک کہ وہ اپنے حلقے میں بھی نظر نہیں آئی اس طرح پانچ برسوں سے ایم پی ہوکر بھی وہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ شوبھا گوبیک ہیاش ٹیاگ کے ذریعے ٹیوٹر پر مہم چھیڑ کر صرف دو گھنٹوں میں ایک ہزار سے زائد ٹویٹ ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ مرتبہ مودی لہر میں عوام نے شعلہ بیان بیانات دینے کے لئے مشہور شوبھا کو ووٹ دئیے تھے، مگر اس مرتبہ بی جے پی کارکنان نے ٹیوٹر ٹرینڈ شروع کرتے ہوئے ا س بات پر زور دیا ہے کہ مقامی فرد ہی بی جےپی کا امیدوار ہونا چاہئے۔ الزام ہے کہ شوبھا کرندلاجے نے کبھی حلقہ کی طرف رُخ نہیں کیا اور عوام کے مسائل کو جاننے کی کبھی کوشش نہیں کی ۔
شوبھا کی کارکردگی پر سوال اُٹھانے پر معاملہ درج: فیس بک پر شوبھا کرندلاجے کی کارکردگی پر سوال اٹھانے والے بی جے پی کارکن پروین یکشی مٹھ پر پولس تھانے میں شوبھا کرندلاجے کے حمایتی تنگلے وکرمارجن ہیگڈے نے کیس داخل کیا ہے۔ کیس داخل ہوتے ہی کئی نوجوانوں نے فیس بک ، واٹس ایپ اور دیگر سوشیل نیٹ ورک پر شوبھا کرندلاجے ، تنگلے اور دیگر بی جے پی لیڈران کے خلاف کمنٹ پوسٹ کرتے ہوئے احتجاج شروع کیا گیا ہے۔ کارکنوں کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے خبر ملی ہے کہ تنگلے وکرما رجن ہیگڈے اور بی جےپی لیڈران نے خوف کے مارے کیس واپس لے لیا ہے۔
لو ک سبھا انتخابات قریب آتے آتے شوبھا کرندلاجے کے خلاف خود ان کی پارٹی والے مخالفت پر آمادہ ہیں۔ حال ہی میں بی جےپی دفتر میں انتخابات کی تیاریوں کے سلسلے میں منعقدہ میٹنگ میں بھی کارکنان نے گوبیک شوبھا کے نعرے لگائے تھے۔ سوشیل میڈیا پر شوبھا ہٹاؤ پیجس کی تشکیل کی گئی ہے۔اور دیکھا جائے تو شوبھا کرندلاجے کی امیدواری کی مخالفت میں اضافہ ہورہا ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ پارٹی لیڈران کیا کارروائی کرتے ہیں۔