اوبیر اور اولا کیبس ڈرائیوروں کا احتجاج جاری اےئر پورٹ اور ریلوے اسٹیشنوں کے باہر مسافروں کو پریشانیوں کا سامنا
بنگلورو۔26فروری(ایس او نیوز)اولا اور اوبیر کیبس کے ڈرائیوروں کااحتجاج جاری ہے اورمطالبات پورے ہونے تک جاری رہے گا ۔ چونکہ کمپنیوں نے ہمارے مطالبات کو ماننے سے انکار کردیا ہے اس لئے ہمارے پاس احتجاج جاری رکھنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے ۔ان خیالات کااظہار ڈرائیور اسو سی ایشن کے لیڈر پرنیش آچاریہ نے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی ماہ سے کیبس کے ڈرائیور اپنی کمپنی مالکان سے مطالبات کیلئے درخواست دے رہے ہیں مگر اس پر کوئی کارروائی نہیں ہورہی ہے ۔ جس کی وجہ سے مجبوراً انہیں احتجاج کیلئے سڑکوں پر اترنا پڑا ۔ اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ہمارے مطالبات بالکل درست ہیں اور کمپنی مالکان کو چاہئے کہ اس پر غور کریں ۔ واضح ہو کہ اولا اور اوبیر کیبس ڈرائیوروں کی جانب سے احتجاج پر لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ چونکہ آٹو رکشا ڈرائیوروں سے بہت زیادہ بیزار ہیں ۔ جس کی وجہ سے آٹو رکشا کے بجائے لوگ ٹیکسی پر سفر کرنا آسان سمجھتے ہیں۔ سٹی ریلوے اسٹیشن کے باہر آج یہ سہولت نہیں ہونے سے مسافروں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ ا۔ رگھوناتھ نامی ایک مسافر نے اڈیشنل پولیس کمشنر سے شکایت درج کی جس میں انہوں نے بتایا کہ ریلوے اسٹیشن کے باہر ٹیکسی کیب نہیں ملنے سے مسافروں کو کافی دشواریوں کاسامنا کرنا پڑا ۔ انہوں نے گاڑی سے اترنے کے بعد ٹیکسی کیب بک کروایا مگر پلیٹ فارم سے باہر نکلنے پر انہیں کافی انتظار کرنا پڑا۔ اس کے باوجود کوئی ٹیکسی نہیں جس کی وجہ سے نہ چاہتے ہوئے بھی انہیں آٹو رکشا سے سفر کرنا پڑا۔ مہیش کمار نامی ایک شخص نے ٹریفک پولیس میں اس بات کی شکایت کی ہے کہ اوبیر اوراولا ٹیکسی کیبس کے سڑکوں سے غائب ہونے پر مسافروں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ عام طور پر ٹیکسی کیب کے ذریعہ سفر کرنے پر راحت محسوس ہوتی ہے ۔ مزید یہ کہ کم خرچ پر آسانی سے منزل مقصود تک پہنچ جاتے ہیں۔ جبکہ دیگر ذرائع سے سفر کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔ دیو یا جین نے بھی ٹوئیٹر کے ذریعہ اس طرح کی شکایت درج کی ہے ۔ اولا اور اوبیر ٹیکسی کیب ڈرائیور اسو سی ایشن کے ایک رکن نے اس سلسلہ میں بتایا کہ ان کاارادہ تھا کہ وہ کمپنی مالکان کے خلاف فریڈم پارک میں زبردست احتجاج کریں گے۔ مگر پولیس نے اس کی اجازت نہیں دی ۔ جس کی وجہ سے مجبوراً انہیں اپنا ارادہ ملتوی کرنا پڑا۔ حالانکہ اس کیلئے بروہت بنگلور مہا نگر پالیکے ( بی بی ایم پی) سے انہیں منظوری مل چکی تھی ۔ ایر پورٹ سے باہر نکلنے پر اولا ٹیکسی کیب نہیں ملنے پر مسافروں کو پریشانی ہوئی ۔ چونکہ وہاں سے مختلف علاقوں کیلئے بڑی تعداد میں بی ایم ٹی سی کی بسیں موجود تھیں ۔ اس لئے مسافروں نے اپنی منزل تک پہنچنے کیلئے بسوں سے سفر کیا ۔ راجیس نامی ایک مسافر نے بتایا کہ وہ جب کبھی بنگلور آتے ہیں ایر پورٹ سے باہر نکل کر اولا ٹیکسی کیب ریزر و کرلیتے ہیں اور اپنا کام مکمل کرکے واپس لوٹ جاتے ہیں مگر آج انہیں یہ سہولت نہیں ملنے سے کافی پریشانی ہوئی ۔انہوں نے بتایا کہ آٹو رکشا کے ذریعہ سفر مہنگا ہوتا ہے ۔ مزیدیہ کہ بعض دفعہ بہت تکلیف بھی ہوتی ہے ۔ آٹو رکشا ڈرائیورس یونین کے جنرل سکریٹری رودرامورتی نے اس سلسلہ میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ بہت سارے آٹوڈرائیور خالی ہاتھ واپس گھر جانا نہیں چاہتے اس لئے وہ محنت کرکے ہی واپس لوٹتے ہیں ۔ لالچی اور چالاک آٹو ڈرائیور وں کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ایسے ڈرائیوروں نے پوری یونین کو بدنام کر رکھا ہے ۔ وہ مسافروں کو گمراہ کرکے بل بناتے ہیں ۔ اس لئے مسافروں کوچاہئے کہ اس طرح کے آٹو ڈرائیوروں سے ہوشیار رہیں ۔ ضرور ت پڑے تو اس کی شکایت پولیس میں درج کرائیں۔