نائجر میں گھات لگا کر حملہ، تین امریکی فوجی ہلاک
واشنگٹن:5؍اکتوبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)افریقی ملک نائجر میں کیے گئے ایک حملے میں کئی فوجیوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ اس حملے میں تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق بدھ چار اکتوبر کو مغربی افریقی ملک نائجر میں کیے گئے ایک حملے میں متعدد فوجی مارے گئے۔ گھات لگا کر کیے گئے اس حملے کا نشانہ مشترکہ گشت کرنے والے امریکا اور نائجر کے دستے تھے۔ نائجر حکومت نے ہلاک ہونے والے ملکی فوجیوں کی تعداد نہیں بتائی۔امریکی حکام نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ نائجر میں کیے گئے ایک شدید حملے میں امریکا کی خصوصی افواج کے تین کمانڈوز ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔ یہ امریکی نائجر کی فوج کے ہمراہ جنوب مغربی نائجر کے انتظامی علاقے تِیلابیری میں گشت کر رہے تھے۔تِیلابیری کا علاقہ عدم استحکام کا شکار اور جہادیوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ رواں برس کے وسط سے وہاں مسلمان عسکریت پسندوں کے خلاف ملکی فوج نے ایک آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ تِیلابیری کی سرحد شورش زدہ ملک مالی سے ملتی ہے۔امریکا میں وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس حملے اور اس میں ہونے والی ہلاکتوں سے لاس ویگاس میں مطلع کیا گیا تھا۔ امریکی صدر لاس ویگاس میں ہونے والے حملے کے متاثرین سے ملنے گئے تھے۔امریکا فورسز کی افریقی کمانڈ کے مطابق نائجر میں امریکی فوجی مقامی فوج کی تربیت اور سکیورٹی معاونت کے لیے تعینات ہیں۔ دونوں زخمی امریکی فوجیوں کو نائجر کے دارالحکومت نیامے منتقل کر دیا گیا ہے۔ ہسپتال میں ان فوجیوں کی حالت اب مستحکم بتائی گئی ہے۔ اس حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔اندازہ ہے کہ جنوب مغربی نائجر میں امریکی گرین بیرٹس کمانڈوز کو افریقی حصے ’المغرب‘ میں سرگرم القاعدہ کے عسکریت پسندوں نے نشانہ بنایا ہے۔ نائجر کے مغربی ہمسایہ ملک مالی میں بھی انتہا پسند سرگرم ہیں۔ یہ خدشہ بھی ہے کہ مالی سے مسلم شدت پسندانہ اثرات آہستہ آہستہ دیگر مغربی افریقی ممالک میں پھیل رہے ہیں۔ مالی کے ہمسایہ ملکوں لیبیا، الجزائر اور نائجیریا میں بھی مسلم شدت پسندی کی فعال مسلح تحریکیں موجود ہیں۔ان امریکی کمانڈوز کو سبز فوجی ٹوپیوں کی وجہ سے ’گرین بیرٹس‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔