بحرین کے امیر اسرائیلی بائیکاٹ ختم کرنے کا سوچ رہے ہیں: امریکی یہودی رابیوں کا انکشاف
واشنگٹن ،22؍ستمبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)دو امریکی یہودی رابیوں نے انکشاف کیا ہے کہ بحرین کے امیر اسرائیل کے بائیکاٹ کو ختم کرنے کی سوچ رکھتے ہیں۔ دونوں رابیوں نے یہ انکشاف بحرین کے بادشاہ کے بیٹے کے اعزاز میں دی گئی ایک تقریب میں کیا۔
امریکی شہر لاس اینجلس میں منعقدہ اس تقریب میں امریکی یہودیوں کے دو انتہائی اہم مذہبی پیشواؤں نے بتایا کہ عرب دنیا کی جانب سے اسرائیل کے بائیکاٹ کو ختم کرنے کے بارے میں بحرین کے امیر غور و خوص کر رہے ہیں۔بحرینی امیر کے بیٹے شہزادہ ناصر بن حمد الحلیفہ کے اعزاز میں یہ تقریب یہودی ادارے سائمن ویزن تھال مرکز نے منعقد کی تھی۔ بحرینی شہزادے نے اس تقریب میں اعلان کیا کہ رواں برس اْن کے والد ادیان کے مابین مکالمت کے بین الاقوامی مرکز کا باضابطہ قیام چاہتے ہیں۔
برس فروری میں بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ نے لاس اینجلس میں قائم یہودی ادارے سائمن ویزنتھال مرکز سے منسلک دو سینیئر رابیوں کو مدعو کیا تھا۔ ان میں ایک ماروِن ہیئر اور دوسرے ابراہم کوپر ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں مختلف ادیان کے مذہبی رہنماؤں کی جانب سے دعا کرنے والوں میں مارون ہیئر بھی شامل تھے۔
بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ کے بیٹے کے اعزاز میں دی گئی تقریب میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے رابی مارون ہیئر نے بتایا کہ بحرینی امیر کی میزبانی میں منعقدہ تقریب میں انہوں نے اسرائیلی مقاطع کے خاتمے کی اپنی سوچ ظاہر کی تھی۔ ہیئر نے واضح کیا کہ اس حوالے سے بحرینی امیر نے یہ بات بہت شفاف اور واضح انداز میں کی تھی۔ ہیئر نے بتایا کہ امیر نے کہا کہ عرب دنیا کو ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے جو وقار اور برداشت پر مبنی ہو۔ اسی تقریب میں دوسرے رابی ابراہم کوپر نے بھی تقریر کی اور انہوں نے بھی کم و بیش وہی باتیں دہرئیں جو مارون ہیئر نے کہی تھیں۔
5؍جون کو اسرائیلی فوج نے مختلف محاذوں پر حملہ کر کے عرب افواج کی اگلی صفوں کا صفایا کر دیا تا کہ اْسے پیش قدمی میں مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہودی رابیوں کے اس انکشاف پر حیرت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ عرب دنیا حالیہ برسوں میں بہت سست رفتار کے ساتھ اسرائیل کی جانب بڑھتی محسوس کی جا رہی ہے کیونکہ فریقین کو یہ احساس ہے کہ ایران کی مشرقِ وسطیٰ بشمول خلیج فارس میں بڑھتی قوت بالخصوص عراق و شام میں عملی مداخلت کی وجہ سے عدم استحکام کا سبب بنتی جا رہی ہے۔ عرب دنیا اور اسرائیل کے درمیان کم ہوتی خلیج کی ایک مثال یہ ہے کہ ابھی چند روز قبل مصری صدر السیسی نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ نیویارک میں کھلے عام ملاقات کی ہے۔
خلیجی ریاست بحرین میں شیعہ اکثریتی آبادی ہے لیکن وہاں ایک چھوٹی سے یہودی اقلیت بھی بستی ہے۔ یہ تھوڑی تعداد کے یہودی کبھی کبھی خبروں کی زینت بھی بنتے ہیں۔ اسی عرب ریاست میں امریکی نیوی کے پانچویں بیڑے کا صدر دفتر قائم ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اسرائیل کا بائیکاٹ ختم کرنے کی پالیسی بحرین کے لیے ٹیسٹ کیس بن سکتا ہے۔