گؤ رکھشکوں کے ذریعے بھٹکل کے 2افراد پر حملہ۔ ساحلی علاقہ گائے اسمگلنگ اور جہادیوں کی جنت بن گیا ہے۔بی جے پی ترجمان کا بیان

Source: S.O. News Service | Published on 10th March 2018, 12:57 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 9؍مارچ (ایس او نیوز) ہوناور میں غیر قانونی طور پر جانور لے جانے کے الزام میں بدھ کی شب کوگؤ رکھشکوں کے ذریعے بھٹکل کے دو افراد پر جان لیوا حملے کے بعد پولیس نے ملزموں کے خلاف جو کارروائی شروع کی ہے،بھارتیہ جنتاپارٹی نے اس کی مذمت کی ہے۔

بی جے پی ضلع شمالی کینرا کے ترجمان راجیش نائک کی طرف سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ’’ ایسامعلوم ہوا ہے کہ ہوناور کے کرکی نامی مقام پرغیر قانونی طور پر گائے  لے جانے والے  شرپسندوں کو عوام کی جانب سے پکڑ کر پولیس کے حوالے کرتے وقت وہ لوگ وہاں سے فرار ہونے کی کوشش میں زخمی ہوگئے ، مگر سدارامیا کی قیادت میں چلنے والی کانگریسی حکومت نے ہندو کارکنان اور گائے سے محبت رکھنے والوں (گؤ پریمیوں) کے خلاف اقدام قتل جیسے سنگین جرم کے تحت معاملہ درج کرکے انہیں جیل بھیجنے کی جو تیاری کی ہے بی جے پی اس کی مذمت کرتی ہے۔‘‘

اخباری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ’’ گزشتہ چند سالوں سے اور جب سے سدارامیا وزیر اعلیٰ بنے ہیں ، تب سے ساحلی علاقہ  گائے کے اسمگلروں کی جنت میں تبدل ہوگیا ہے۔پورا ساحلی علاقہ جہادیوں کی آماجگاہ بن گیا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ ان لوگوں کو قانون کا کوئی ڈر اور خوف ہی نہیں ہے۔قانون شکنی کرنے والے بھٹکل کے’ غیر قانونی قصائی خانہ مافیا ‘پر قابو پانے میں ریاستی سرکار ناکام ہوگئی ہے۔اور سرکار کی ووٹ بینک سیاست کی وجہ سے پورے ضلع میں یہ مافیاعروج پر ہے۔بھٹکل میں اس مافیا کے ذریعے چلائے جارہے غیر قانونی قصائی خانوں کی سرگرمیوں پر لگام لگانے میں پولیس ڈپارٹمنٹ ناکا م ہوگیا ہے۔

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ’’ اخباروں میں یہ بات شائع ہوئی ہے کہ بدھ کی رات کو بھٹکل کے مسلم طبقے کے دوافراد بہت ہی ظالمانہ انداز میں مادنگیری سے ایک گاڑی میں گائیں لاد کر غیر قانونی طور پرلے جارہے تھے۔الیکٹرانک میڈیا پر افراد نے اپنے گھر کے رشتے دار کی شادی میں کاٹنے کے لئے جانورلے جانے کی بات بھی قبول کی ہے۔عوام کا کہنا ہے کہ جب جانوروں سے بھری یہ گاڑی ہوناور کے قریب پہنچی تو وہاں پر موجود کچھ لوگوں نے گاڑی میں جس طریقے سے گایوں کو  لادا تھا،  اس پر اعتراض جتایا اور پولیس کو طلب کرنے کی نیت سے اس گاڑی کا راستہ روکا۔معلوم ہوا ہے کہ اس موقع پر ہنگامہ مچا اور ایک ہجوم جمع ہوگیا۔ عوام کے ہاتھ سے بچ نکلنے کا راستہ نہ دیکھ کر ان گائے اسمگلروں نے عوام پر جان لیوا حملہ کرنے اور فرار ہونے کی کوشش کی، جس کے دوران نیچے گرجانے سے وہ زخمی ہوگئے۔الزام یہ بھی سننے میں آرہا ہے کہ گائے کے ان اسمگلروں نے خطرناک ہتھیاروں سے وہاں پر موجود عوام پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔اس کے بعد پولیس ان گائے کے اسمگلروں کو اپنے ساتھ لے گئی۔اگر کوئی شخص غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پایا جائے تو اسے روک کر پولیس کے حوالے کرنا قانونی طور پر بالکل درست کام ہے ،اوروہی کام ہونا ور کے ہندو نوجوانوں نے کیا ہے۔لیکن ہندو نوجوانوں کے خلاف جھوٹے الزامات لگاکران ہی کو بلی کا بکرا بنادینے کی جو سازش پولیس والے کررہے ہیں وہ دراصل گائے کے اسمگلروں کی ہمت بڑھانے اور ان کو تحفظ فراہم کرنے کا کام ہے۔اس کے بعد پہلے ہی سے طے شدہ منصوبے کے تحت سرکاری سطح پر بھی گائے کے اسمگلروں کے تحفظ کی کوششیں شروع ہوئی ہیں۔‘‘

بی جے پی کا کہنا ہے کہ’’ گائے کے اسمگلروں کے حملے سے متاثرہ افراد پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرنے کے لئے جب پہنچے تو وہاں انہیں اس اقدام سے باز رکھنے کے لئے پہلے سے 150افراد کے خلاف گائے کے اسمگلروں پرحملے کی جھوٹی شکایت درج کی جاچکی تھی۔اب یہ ہورہا ہے کہ گائے کے اسمگلروں کے حملے سے متاثرہ کوئی بھی شخص ان کے خلاف شکایت درج کروانے پولیس اسٹیشن جاتا ہے تو اسے ان 150ملزمین میں شامل کرکے گائے کے اسمگلروں پر حملے کے کیس میں  گرفتار کیا جاتا ہے۔اس سے شبہ ہوتا ہے کہ گائے کے اسمگلروں کے تحفظ کی سازش سرکارکی جانب سے اعلیٰ سطح پر رچی گئی ہے۔‘‘

بی جے پی ترجمان کے مطابق’’ 150گؤ رکھشکوں کے خلاف گائے کے اسمگلروں نے جان لیوا حملے کی شکایت درج کروائی ہے ، لیکن میڈیا والوں سے وہ دونوں تک بڑے آرام سے بات چیت کرتے نظر آرہے ہیں۔اور معمولی چھوٹے موٹے زخموں کے ساتھ اسپتال میں سوئے ہوئے ہیں۔یہ سب مناظر ٹی وی پر عام ہوگئے ہیں۔ لیکن اب انہیں ایک نجی اور کارپوریٹ اسپتال میں منتقل کرنے سے شکوک پید اہورہے ہیں کہ چھوٹے موٹے زخموں کو بڑا بناکر پیش کرنے کی سازش سرکاری سطح پر کی جارہی ہے۔اخباری رپورٹوں کے مطابق ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹ نے کہا ہے کہ گائے کے اسمگلروں پر مبینہ حملے کی تحقیقات کے لئے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔لیکن یہ کون افراد ہیں؟ یہ کس کے اشارے پر گائیں اسمگل کررہے تھے؟انہیں گائیں اسمگل کرنے کے لئے بھٹکل کے کس ’’یجمان ‘ ( ساہوکار) نے حکم دیا تھا؟وہ بھٹکل کے کس علاقے کا رہنے والا ہے؟ ان سب باتوں کی تحقیقات کے لئے بھی پولیس کی ٹیم تشکیل دی جانی چاہیے۔اس کے علاوہ اتنے سارے چیک پوسٹ اور پولیس اسٹیشن سے گزرکر گائیں لدی ہوئی گاڑی ہوناور تک کس طرح پہنچی ؟کیا اس غیر قانونی کارروائی میں پولیس بھی شامل ہے؟ یا ان کی غفلت سے یہ سرگرمیاں چلتی ہیں اس کی تحقیق کے لئے بھی خصوصی ٹیم تشکیل دی جانی چاہیے۔‘‘

بی جے پی ترجمان کا کہنا ہے کہ’’ وزیراعلیٰ سدارامیا نے خود بیف کھانے کا جو اقرار کیا تھا، اس سے گائے کے اسمگلروں کا حوصلہ بڑھا ہے۔اس لئے فوری طور پر بھٹکل کے تمام گائے اسمگلنگ مافیا والوں کوگرفتار کیا جانا چاہیے۔تحقیقات میں کانگریسی لیڈروں کی طرف سے دخل اندازی بالکل نہیں ہونی چاہیے ۔ اس کے علاوہ جتنے بے قصور ہندونوجوانوں کو اب تک گرفتار کیاگیا ہے ، انہیں فوراً رہا کرتے ہوئے جھوٹے مقدمات واپس لینا چاہیے۔پولیس کے جانبدارانہ رویے کے خلاف بی جے پی کی طر ف سے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔قانون شکنی کرنے والوں کاساتھ دینے والے پولیس افسران کو جان لینا چاہیے کہ موجودہ کانگریسی سرکارکی عمر اب صرف ڈیڑھ مہینے تک کے لئے باقی ہے۔‘‘

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل میں ووٹر بیداری مہم؛ سرکاری افسران نے طلبہ کے ساتھ نکالی ریلی؛ سو فیصد ووٹنگ کویقینی بنانے کی کوششیں

بھٹکل میں  صد فیصد ووٹنگ کا ٹارگٹ لے کر   اُترکنڑاضلعی انتظامیہ،  ضلع پنچایت، بھٹکل تعلقہ انتظامیہ اور تعلقہ پنچایت کے زیراہتمام  بھٹکل کے سرکاری آفسران  نے کالج طلبہ کو ساتھ لے کر  ووٹنگ بیداری مہم  کے تحت شاندار ریلی نکالی اور عوام پر زور دیا کہ وہ  کسی بھی صورت میں اپنی ...

بھٹکل میں مسلم رپورٹروں کی طرف سے غیر مسلم رپورٹروں کوپیش کی گئی عید الفطر کی مٹھائیاں

ورکنگ جرنلسٹ اسوسی ایشن   بھٹکل  کے مسلم رپورٹروں کی طرف سے بھٹکل کے غیر مسلم رپورٹروں کو عید الفطر کی مناسبت سے مٹھائیاں تقسیم کی گئیں اور اُنہیں عید کے تعلق سے  معلومات فراہم کی گئیں۔

بھٹکل: پی یو سی دوم میں انجمن پی یو کالج(بوائز) کو سائنس اسٹریم میں ملی صد فیصد کامیابی

سکینڈ پی یو سی  سائنس اسٹریم میں  انجمن بوائز پی یو کالج کو صد فیصد کامیابی ملی ہے، اور 61  طلبہ میں سے سبھی 61 طلبہ کامیاب ہوگئے ہیں۔ اس بات کی اطلاع کالج پرنسپال  یوسف کولا  نے دی۔یاد رہے کہ 10 اپریل کو آن لائن کے ذریعے نتائج ظاہر کئے گئے تھے،  لیکن  اب    پی یو  بورڈ  کی طرف سے ...

کنداپور میں دستور کی حفاظت کے لئے دلت تنظیموں کی ریلی 

دیش کا دستور وضع کرنے والے ڈاکٹر بھیم راو امبیڈکر کے 133 ویں جنم دن پر  کنداپور شاستری سرکل کے پاس منعقدہ دلت تنظیموں اور دیگر ہم خیال اداروں کی مشترکہ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سینئر دانشور پروفیسر فنی راج نے کہا کہ اس وقت ملک میں دستوری مراعات اور حقوق کو ختم کرنے کی کوشش کی جا ...

منگلورو میں وزیر اعظم مودی کا زبردست روڈ شو 

پارلیمانی الیکشن میں منگلورو حلقے سے بی جے پی امیدوار کیپٹن برجیش چوٹا اور اڈپی - چکمگلورو حلقوں سے بی جے پی امیدوار کوٹا سرینواس پجاری کے حق میں تشہیری مہم کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی نے منگلورو شہر میں ایک زبردست روڈ شو کیا جس میں بی جے پی کارکنان، لیڈران اور عوام کے ایک جم ...