گنگولی میں دکان اور کارکو نذر آتش کرنے کا معاملہ۔ عدالت میں ہوا، دو ملزمین پر جرم ثابت۔10دسمبر کو سنائی جائے گی سزا
کنداپور6؍دسمبر (ایس او نیوز)تقریباً تین سال قبل گنگولی میں دکان اور موٹر گاڑی کو نذرِ آتش کیے جانے کا جرم ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنس کورٹ میں دو ملزمین پر ثابت ہوگیا ہے اور عدالت نے 10دسمبر کو سزاسنانے کی بات کہی ہے۔
جن 2ملزمین کو عدالت نے مجرم قرار دیا ہے ان کے نام محمد جنید اور ویلڈنگ جعفر بتائے جاتے ہیں جو کہ گنگولی کے رہنے والے ہیں۔ ان دونوں پر 21؍جنوری 2015کی رات میں گنگولی کے رہنے والے وینکٹیش شینوئی کی ملکیت والی دکان وینکٹیشورا اسٹورس اور اس سے ملحقہ گودام کے علاوہ گھر کے سامنے پارک کی گئی کار کو نذرآتش کرنے کا الزام تھا۔اس وقت کے بیندور سرکل پولیس انسپکٹر سدرشن کی قیادت میں تشکیل دی گئی تفتیشی ٹیم نے مذکورہ بالا ملزمین کو گرفتار کیا تھا۔
سیشنس عدالت کے جج پرکاش کھانڈیری نے کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد کہا کہ انڈین پینل کوڈ کی دفعات 451, 436 اور 427 کے تحت ان دونوں ملزمین پردائر کیے گئے مقدمے میں جرم ثابت ہوگیا ہے،جس کے لئے سزا کی مقدار کا اعلان وہ 10دسمبر کوکریں گے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گنگولی میں آتش زنی کے اس واقعے کے بعدسنگھ پریوار کے لیڈروں نے اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی تھی۔ بی جے پی کی رکن اسمبلی شوبھا کرندلاجے نے 23؍جنوری 2015کواڈپی میں پریس کانفرنس کے دوران سنگین الزام لگاتے ہوئے اس واقعے کو بھٹکل کے دہشت گردوں کی کارروائی قراردیا تھا اور کہا تھا ’’کہ اس میں گنگولی کے مقامی لوگ ملوث نہیں ہیں بلکہ یہ دہشت گردی میں مہارت رکھنے والوں کی کارستانی ہے ، کیونکہ آتش زنی کے لئے 10لیٹر پٹرول استعمال کیا گیا ہے، انہوں نے کہا تھا کہ وہ لوگ بھٹکل کے ہوسکتے ہیں اور یہ ایک منصوبہ بند واردات ہے شوبھا نے یہاں تک کہا تھا کہ پولیس کو جرم میں استعمال کی گئی کار کا جو رجسٹریشن نمبر معلوم ہو اہے وہ اڈپی ضلع کا نہیں ہے۔‘‘