سورتکل سے صفوان کو اغوا کرنے کے الزام میں دو ملزمین گرفتار؛ کیا صفوان کا قتل کردیا گیا ہے؟
منگلورو27؍نومبر (ایس او نیوز) غنڈوں کی ایک ٹولی نے 5 اکتوبر کو شام کے وقت سورتکل سے صفوان نامی جس نوجوان کا اغوا کیا تھا اس کے بارے میں اب شبہ کیا جارہا ہے کہ شاید اس کا قتل ہوچکا ہے۔ اس ضمن میں پولیس نے بامبے فیضل اور ساحل نامی2 ملزمین کو حراست میں لیا ہے جن سے تفتیش کی جارہی ہے۔
سٹی پولیس کمشنرٹی آر سریش نے بتایاکہ جن دو ملزمین سے تفتیش جاری ہے اس کے پس منظر میں دوایک دن کے اندر اغوا اور ممکنہ قتل کا یہ معاملہ سلجھ جائے گا۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ چوکّا بیٹو کے صفوان(۲۴سال) کو بھرے بازار سے عوام کی نظروں کے سامنے غنڈوں کی ٹولی نے اغوا کیا تھا۔ جب اس بات کی اطلاع صفوان کے والدعبدالحمید کو ملی تو انہوں نے سورتکل پولیس اسٹیشن میں کیس درج کروادیا۔ ہفتوں بعد بھی اس ضمن میں کوئی سراغ نہیں ملا توصفوان کو ڈھونڈ نکالنے کے علاوہ اغواکاروں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا کے بینر تلے صفوان کے گھر سے سورتکل پولیس اسٹیشن تک ایک جلوس نکالاگیا تھا۔ اغوا کے اس معاملے کو حل کرنے کے لئے پولیس نے 3تحقیقاتی ٹیمیں بھی تشکیل دی تھیں۔بتایا جاتا ہے کہ صفوان کی تلاش میں تفتیشی افسران نے ملک کے مختلف حصوں کا دورہ کیا مگر خالی ہاتھ لوٹ آئے۔
ابتدائی تفتیش کے دوران پولیس نے اغواکاروں کی شناخت کرتے ہوئے موکّا کے شمس الدین ،سورتکل کے صفوان حسین،فیضل عرف ٹوپی فیضل، سورتکل کے ساحل اوربیلاری کے سفیان کو اس واردات میں ملوث بتایا تھا۔اب پولیس کو شک ہے کہ شاید صفوان کو اسی دن قتل کردیا گیا تھا جب اس کا اغوا ہواتھا اور اس کے بعد لاش کو آگمبے گھاٹ کے علاقے میں پھینک دیا گیا ہے ۔حراست میں لیے گئے ملزمین سے اس واقعے کی اصلیت جاننے کی کوشش کی جارہی ہے۔