لیرہ کے بحران نے دوحہ اور انقرہ کے درمیان کھوکھلے تعلق کا پول کھول دیا
دبئی ،16اگست (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) ترکی کی کرنسی لیرہ کے حالیہ بحران کے ذریعے دوحہ اور انقرہ کے درمیان کمزور تعلق کی حقیقت سامنے آ گئی ہے اور دونوں ملکوں کے ملاپ میں ایک بڑی دراڑ کا انکشاف ہوا ہے۔ ترکی کے میڈیا نے بھی یہ بات باور کرائی ہے کہ کرنسی کو درپیش بحران میں انقرہ کی مدد کے حوالے سے قطر تذبذب کا شکار ہے۔
ترکی کے صدر کے ایک مقرّب اخبار "تقويم" نے دوحہ کے موقف پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ کس طرح سے دوحہ نے اپنے حلیف ایردوآن کو پیٹھ دکھا دی۔ یہ وہ ہی ایردوآن ہیں جنہوں نے چار ملکی عرب بائیکاٹ کے موقع پر قطر کو تمام تر سپورٹ پیش کی تھی۔
اخبار کے مطابق انقرہ کے خلاف امریکی پابندیوں کے سبب جنم لینے والے بحران کے حوالے سے "قطر کی خاموشی" کی وجہ سے تُرکوں پر مایوسی کے بادل چھا گئے ہیں۔
اخبار نے دوحہ پر کی جانے والی ترکی کی نوازشوں کو شمار کرتے ہوئے بتایا کہ ترکی نے قطر کے لیے درجنوں کارگو پروازیں چلائیں اور بائیکاٹ کے دوران دوحہ کے ساتھ کھڑا ہوا تاہم جواب میں ترکی کو سوائے مایوسی کے کچھ نہ ملا۔ قطر نے اس موقع پر مطلوب سیاسی اور انسانی سپورٹ بھی پیش نہ کی۔
اخبار نے استفسار بھی کیا کہ : "کیا احسان کا بدلہ یوں ہی دیا جاتا ہے؟".
ترکی کے صدر ایردوآن نے قطر کے امیر کے ساتھ ٹیلفون پر رابطہ بھی کیا تا کہ بحران سے بچاؤ کے لیے دوحہ کا سہارا لیا جا سکے تاہم ترک ایوان صدارت نے بات چیت پر پردہ ڈال دیا۔
واضح رہے کہ رواں برس کے آغاز سے اب تک ترکی کی کرنسی لیرہ کی قدر میں 40% تک کمی آ چکی ہے۔