ترکی ، ایران اور عراق کی کردستان میں ریفرینڈم پر جوابی اقدامات کی دھمکی
نیویارک ،22؍ستمبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)ترکی ،ایران اور عراق نے خود مختار علاقے کردستان پر زوردیا ہے کہ وہ مجوزہ آزادی ریفرینڈم سے دستبردار ہوجائے۔ان تینوں ممالک نے دھمکی دی ہے کہ اگر اس کے باوجود کردستان میں استصواب رائے کا انعقاد ہوتا ہے تو پھر اس کے خلاف غیر حتمی جوابی اقدامات کیے جائیں گے۔
ان تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر ملاقات کی ہے اور اس میں کردستا ن میں 25 ستمبر کو ہونے والے مجوزہ ریفرینڈم کے مضمرات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے۔ترکی اور ایران کو یہ تشویش لاحق ہے کہ شمالی عراق میں کردستان کی آزاد ریاست کے قیام کی صورت میں ان کی اپنی کرد اقلیتیں بھی آزادی کا ایسا مطالبہ کرسکتی ہیں یا اس آزاد کردستان میں شامل ہوسکتی ہیں جبکہ بغداد حکومت اس کو ملکی سلامیت کے خلاف قرار دے رہی ہے اور وہ اس کی سخت مخالفت کررہی ہے۔
ترکی کی وزارت خارجہ کی جانب سے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد جاری کردہ بیان کے مطابق ’’ تینوں ممالک نے عراق کی علاقائی سالمیت کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور ریفرینڈم کی دوٹوک انداز میں مخالفت کی ہے‘‘۔ تینوں ممالک نے مشترکہ طور پر جوابی اقدامات زیر غور لانے سے اتفاق کیا ہے۔تینوں وزرائے خارجہ نے ریفرینڈم کو غیر آئینی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے خطے میں نئے تنازعات شروع ہوجائیں گے اور ان سے عراق کے کردوں کو بھی کچھ فائدہ نہیں پہنچے گا۔انھوں نے مزید کہا ہے کہ اس ریفرینڈم سے عراق کی داعش کے خلاف حالیہ جنگی کامیابیاں بھی خطرات سے دوچار ہوجائیں گی۔
امریکا بھی اس آزادی ریفرینڈم کی سخت مخالفت کررہا ہے اور اس نے خبردار کیا ہے کہ اگر عراقی کرد ریفرینڈم کراتے ہیں تو وہ ان کی بغداد کے ساتھ بہتر ڈیل کے لیے مذاکرات میں کوئی مدد نہیں کرسکے گا۔ترکی میں کرد علاحدگی پسندوں نے گذشتہ تین عشروں سے شورش برپا کررکھی ہے۔ وہ اس سے پہلے خبردار کرچکا ہے کہ و ہ جنگ زدہ شام میں کردوں کے لیے کوئی ریاست قائم نہیں ہونے دے گا۔نیویارک میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے عراقی کردوں سے ریفرینڈم سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔انھوں نے یہ بھی اشارہ دیا ہے کہ اگر اس کے باوجود وہ استصواب رائے منعقد کراتے ہیں تو اس کے نتائج وعواقب انھیں بھگتنا ہوں گے۔
انھوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ آزادی کے لیے مطالبات ایسے اقدامات سے خطے میں نئے بحران اور تنازعات جنم لے سکتے ہیں اور ان سے بچا جانا چاہیے‘‘۔ترکی نے عراق کی سرحد کے ساتھ سوموار کو ایک فوجی مشق کی تھی۔اس میں ٹینکوں سمیت ایک سو گاڑیوں نے حصہ لیا تھا۔ترک میڈیا کی رپورٹ کے مطابق فوجی مشق جمعرات کو مسلسل چوتھے روز بھی جاری تھی۔