شاہ سلمان اور امریکی صدر کے درمیان قطری بحران پر تبادلہ خیال
ریاض،15؍جولائی (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا )سعودی عرب کے فرمانرواشاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے قطر اور دیگر عرب ممالک کے مابین جاری سفارتی تنازع پر تبادلۂ خیال کیا ہے ،جس میں اس مسئلے کے حل کے مختلف آپشن زیرِ بحث آئے ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ اور اس میں امریکہ اور سعودی عرب کے کردار پربھی بات چیت کی۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ،دونوں رہنماوں کے درمیان یہ گفتگو ٹیلی فون پر ہوئی۔ اس موقع پر شاہ سلمان نے عراق کے شہر موصل کو داعش سے آزاد کرانے پر مصری صدر کو مبارک باد پیش کی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکی فوج کی قربانیوں کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صدر ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کئی اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں جو صدر ٹرمپ کی دہشت گردی مخالف جنگ کے عزم کا ثبوت ہیں۔شاہ سلمان نے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے اس کے مالی ذرائع کو خشک کرنا ضروری ہے۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے شاہ سلمان اور سعودی حکومت کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خدمات کی تعریف کی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان قطر اور دیگر خلیجی ریاستوں کے درمیان پیدا ہونے والے سفارتی تنازع اور اس کے حل پر بات چیت بھی ہوئی ۔دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ ٹیلیفونک رابطہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب دوسری جانب حال ہی میں امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن خلیجی عرب ممالک کا دورہ کرکے لوٹے ہیں۔خیال رہے کہ گذشتہ ماہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر پر خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ان چاروں ممالک کا الزام ہے کہ قطر خطے میں دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے جبکہ قطر ان الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔امریکی وزیرخارجہ نے سعودی عرب کے بعد قطر کا بھی دورہ کیا۔ مگر قطری قیادت کے ساتھ ہونے والی ان کی ملاقات نتیجہ خیز نہیں رہی۔ ریکس ٹیلرسن نے دوحہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ دہشت گردی کی پشت پناہی اور مالی امداد بند کرتے ہوئے پڑوسی مملکوں کے ساتھ دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کے قیام کے لیے اقدامات کرے۔