ملک گیر ٹرک ہڑتال کرناٹک میں مالکوں کے اختلافات کی نذر
بنگلورو،20؍جولائی(ایس او نیوز)ملک بھر میں ٹرکوں سے ٹول کی وصولی کے نظام کو ختم کرنے اور دیگر مطالبات پر زور دینے کے لئے ٹرک مالکوں کی طرف سے شروع کی گئی غیر معینہ مدت کی ہڑتال پہلے ہی دن ناکام ہوگئی۔
ٹرانسپورٹرس اسوسی ایشن میں آر شنموگپا کے گروپ کی طرف سے اس ہڑتال کی آواز دی گئی تھی ، جسے مقابل گروپ میں شامل چنا ریڈی اور ان کے حامیوں نے حمایت سے صاف انکار کردیا جس کی وجہ سے لاری مالکوں کی انجمن میں شدید اختلافات کھل کر سامنے آئے ہیں اور نتیجہ یہ ہوا کہ ٹرکوں کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال بے اثر ہوگئی۔
ملک بھر میں ٹرکوں سے وصول کئے جانے والے ٹول کو ختم کرنے اور ساتھ ہی ڈیزل پر ریاستی حکومت کی طرف سے لاگو سیس واپس لینے کے مطالبے پر زور دینے کے لئے لاری مالکوں کی اسوسی ایشن کے شنموگپا گروپ نے ہڑتال کی آواز دی تھی، اور کہاتھاکہ اس آواز کے نتیجے میں کرناٹک کے 6.5ٹرک سڑکوں پر نہیں اتریں گے، لیکن چنا ریڈی گروپ کی طرف سے مخالفت کا نتیجہ یہ ہوا کہ بیشتر ٹرک آج سڑکوں پر اترے ، شنموگپا نے کہاتھاکہ لاری مالکوں کو ہرسال ٹول کے طور پر مرکزی حکومت کو17ہزار کروڑ روپے ادا کرنے پڑتے ہیں، اگر یہ سلسلہ ختم ہوجائے تو مال برداری کی شرحوں میں بھی کمی لائی جاسکتی ہے۔
دوسری طرف چنا ریڈی گروپ نے شنموگپا کی آواز پر ٹرک ہڑتال کی تائید سے صاف انکار کردیا ۔ چناریڈی کے گروپ میں شامل ٹرک مالکوں نے حسب معمول اپنی خدمات کا سلسلہ جاری رکھا۔ دیگر ریاستوں میں ان مطالبات پرزور دیتے ہوئے ٹرک ہڑتال کو آج آگے بڑھایا گیا، اس سلسلے میں کل رات ٹرک مالکوں اور حکومت کے درمیان ہوئی بات چیت ناکام ہوگئی جس کے نتیجے میں بجز کرناٹک ملک کی دیگر ریاستوں میں ٹرک ہڑتال باضابطہ شروع ہوگئی۔ کہاجاتاہے کہ مرکزی وزیر برائے بری نقل وحمل نتن گڈکری نے دوماہ قبل ٹرانسپورٹ مالکوں سے اس موضوع پر بات چیت کی اور کہا تھاکہ تین ماہ میں وہ اس مسئلے کو سلجھا دیں گے، لیکن اس کو سلجھانے کے لئے اب تک کوئی بھی پیش رفت نہ ہونے کی پاداش میں ٹرکٹ مالکوں نے ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔