مسلم پرسنل لاء بورڈ کے موقف کی حمایت کرنے رحمن خان کی اپیل، دستورہند میں ہرباشندہ کو اپنے مذہب کے مطابق عمل کی آزادی ہے
بنگلورو،22/اگست(ایس او نیوز)ایک وقت میں 3طلاق کو غیر قانونی اور غیر قرآنی قراردینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر راجیہ سبھا کے رکن اور سابق مرکزی وزیر کے رحمن خان نے کہا ہے کہ اسلام میں ایک وقت میں 3طلاق کو بہت ہی ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے اور یہی مسلم پرسل لاء بورڈ کا موقف ہے ۔ سپریم کورٹ نے شریعت اسلامیہ میں رائج طلاق احسن پر کوئی فیصلہ نہیں سنایا بلکہ بیک وقت 3طلاق کو غیر قانونی اور غیر قرآنی قراردیاہے ۔ اس لئے پارلیمنٹ طلاق کے غلط استعمال پر تو قانون بناسکتی ہے مگر طلاق کے ختم کرنے پر قانون نہیں لاسکتی ہے۔کیوں کہ ہندوستان کے آئین میں ہر باشندہ کو اپنے مذہب کے مطابق عمل کی آزادی ہے۔ تین طلاق اور تعداد ازدواج قرآن اور سنت سے ثابت ہیں اور یہ اسلامی شریعت کا لازمی جز ہیں۔ دستور ہند سبھی مذاہب اور فرقوں کو اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کا حق دیتا ہے۔انہوں نے کہاکہ عدالت عظمیٰ نے قانون بنانے کی بات ضرور کہی ہے لیکن اس کامطلب یہ نہیں کہ حکومت کی جو مرضی ہووہ قانون بنالے بلکہ اس میں مذہبی احکامات کا خیال رکھا جانا ضرور ی ہے اگر ایسا نہ کیاگیا تو یہ ملک کی جمہوریت کیلئے نقصاندہ ثابت ہوگا۔کے رحمن خان نے کہاکہ تین طلاق کا معاملہ شرعی مسئلہ ہونے کے ساتھ سینکڑوں سال سے خالص اسلام کے ماننے والوں سے منسلک ہے۔لیکن اس دوران اسلام مخالف طاقتوں نے اس مدعے کو پورے زور شور سے اٹھانے کا کام کیا ہے، جس کے سبب آج تین طلاق پر پارلیمنٹ میں قانون بنانے تک کی نوبت آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ متحد ہوکر مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر کھڑے ہوجائیں اورآئندہ اقدام کے فیصلہ کا انتظار کریں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم مرد وخواتین پرسنل لاء کے ساتھ ہیں اس معاملہ میں جوبھی مسلم پرسنل لاء بورڈ کا فیصلہ ہوگا اس کی حمایت کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کے بیانات اور مرکزی حکومت کے موقف سے 6 ماہ بعد کیسا قانون ہوگایہ تو بعد کی بات ہے لیکن یہ 6 ماہ کا وقت مسلم قیادت کے لئے بڑی آزمائش ہے ،جس میں صبر و تحمل کے ساتھ اس کا قابل قبول حل تلاش کرناہوگا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ شاہ بانو کیس کے بعد بھی مسلم پرسنل لاء بورڈ نے طلاق ثلاثہ معاملہ پرمسلم معاشرہ کیلئے اجتماعی طورپر کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا 249اب بھی وقت ہے کہ اس معاملہ میں تمام مسالک کے علماء سرجوڑکر بیٹھیں اورایک لائحہ عمل تیار کریں جو تمام مسالک کے قابل قبول ہو ۔