اپوزیشن اتحاد سے مودی حکومت کی ہار۔بی جے پی اورکانگریس کے درمیان پارلیمان میں ہنگامہ راجیہ سبھا میں طلاق ثلاثہ بل پیش کرنے کی کوشش ناکام

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 11th August 2018, 11:10 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،11؍اگست(ایس او نیوز؍ایجنسی)پارلیمنٹ کے مانسوس اجلاس کے آخری دن کانگریس اور بی جے پی میں آر پار کی جنگ دیکھنے کو ملی۔ حکومت کی طرف سے ترمیم شدہ طلاق ثلاثہ بل پیش کرنے کی کوشش کی گئی لیکن حزب احتلاف کے اتحاد نے حکومت کو ایسا کرنے میں ناکام کر دیا۔ آخر کار حزب اقتدار کو ہار ماننی پڑی اور طلاق ثلاثہ پر مبنی بل پیش نہیں کیا جا سکا۔

اس بل کو منظور کرانے کے لئے اب حکومت کو اگلے اجلاس کا انتظار کرنا ہوا۔جمعہ کو پارلیمنٹ کی کارروائی کا آغاز ہونے پر کانگریس نے رافیل سودے کا معاملہ اٹھایا اور زبردست ہنگامہ کیا۔ اس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے طلاق ثلاثہ پر مبنی بل کو پیش کئے جانے کی مخالفت کی۔ ہنگامہ کے چلتے راجیہ سبھا کی کارروائی 2:30بجے تک ملتوی کر دینی پڑی۔ بعد میں کارروائی کا ازسر نو آغاز ہوا۔جمعرات کو ہی مودی کابینہ نے اس بل میں ترامیم کی تھیں، جس کے بعد حکومت کو امید تھی اب بل منظور ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ اس بل میں تمام طرح کی خامیاں تھیں جس کی وجہ سے کانگریس سمیت اپوزیشن کا اس پر سخت اعتراض تھا۔ جمعہ کے روز یو پی اے کی چیر پرسن سونیا گاندھی نے میڈیا سے یہ کہا تھا کہ ان کا موقف وہی ہے جو پہلے تھا اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ جمعہ کے روز حکومت کی جانب سے راجیہ سبھا میں ترمیم شدہ بل کی کاپیاں بھی بانٹی گئیں۔ لیکن حکومت کی ایک نہ چلی، بل پیش نہیں ہو سکا اور حکومت کو اسے منظور کرانے کے لئے اب گلے اجلاس کا انتظار کرنا ہوگا۔چیرمین وینکیا نائیڈو نے اراکین کو بتایا کہ تین طلاق بل ابھی نہیں لیا جائے گا کیونکہ اس پر لوگ متحد نہیں ہیں۔خیال رہے کہ 29دسمبر کو لوک سبھا میں یہ بل پاس ہوگیا تھا ، جس میں فوری تین طلاق دینے کو جرم کے زمرہ میں رکھا گیا تھا ۔ تین طلاق کی کئی شقوں پر اپوزیشن پارٹیوں کو اعتراض ہے ، جس کی وجہ سے بل پارلیمنٹ میں تنازع کا مرکز بنا ہوا ہے ۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز حکومت نے تین طلاق سے متعلق بل میں تین ترامیم کی تھیں۔ حکومت نے بل میں مجسٹریٹ کے ذریعہ ملزم شوہر کو ضمانت دیئے جانے اور مناسب شرائط پر مفاہمت کی شقوں کو شامل کیاہے۔گزشتہ روز کابینہ میٹنگ کے بعد قانون وانصاف کے وزیر روی شنکر پرساد نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ پہلی ترمیم کے تحت اب ایف آئی آر درج کرانے کا حق خود متاثرہ بیوی ،اس سے خون کا رشتہ رکھنے والے افراد اور شادی کے بعد بنے رشتہ داروں کو ہی ہوگا ۔اس کے علاوہ بل میں مفاہمت کا التزام بھی ہے ۔مسٹر پرساد نے یہ بھی بتایاتھا کہ مجسٹریٹ مناسب شرطوں پر شوہر اور بیوی کے مابین سمجھوتہ کراسکتاہے ۔ایک دیگر ترمیم ضمانت کے سلسلہ میں کی گئی ہے ۔اب مجسٹریٹ کو یہ اختیار دیاگیاہے کہ وہ متاثرہ کا موقف سننے کے بعد ملزم شوہر کو ضمانت دے سکتاہے ۔حالانکہ انہوں نے واضح کیاکہ یہ اب بھی غیر ضمانتی جرم برقرار ہے جس میں تھانہ سے ضمانت ملنی ممکن نہیں ہے ۔کانگریس پارلیمانی پارٹی کی رہنما سونیا گاندھی نے کہا ہے کہ تین طلاق کے معاملے میں ان کی پارٹی کا موقف پہلے سے ہی واضح ہے اور اس میں تبدیلی کی کوئی بات نہیں ہے ۔

سونیا گاندھی نے آج یہاں پارلیمنٹ ہاؤز کے احاطے میں تین طلاق سے متعلق بل میں مرکزی کابینہ کی طرف سے کل کی گئی بعض ترامیم کے سلسلے میں نامہ نگاروں کے سوال کے جواب میں کہاکہ اس معاملے پر ہماری پارٹی کا موقف واضح ہے ۔ میں اس سلسلے میں او ر کچھ نہیں کہوں گی۔کابینہ نے لوک سبھا سے پہلے ہی منظور اس بل میں جمعرات کو تین ترامیم کرتے ہوئے اس میں مجسٹریٹ کے ذریعہ ملزم شوہر کو ضمانت دینے اور مناسب شرائط پرمفاہمت کے التزامات کو شامل کیا ہے ۔قانون اور انصاف کے وزیر روی شنکر پرسادنے کہا تھا کہ ترمیم کے تحت ایف آئی آر درج کرانے کا حق خود متاثرہ اہلیہ ، اس کے خونی رشتہ دار اور شادی کے بعد قائم ہونے والے رشتہ داروں کو دیا گیا ہے ۔ بل میں مفاہمت کے التزامات شامل کئے گئے ہیں جس کے تحت مجسٹریٹ کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ متاثرہ کا موقف سننے کے بعد ملزم شوہر کو ضمانت دے سکتا ہے ۔

محترمہ گاندھی کی قیادت میں کانگریسی لیڈروں کے ساتھ ہی سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو، بہوجن سماج پارٹی کی مایاوتی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی وندنا چوہان، عام آدمی پارٹی کے سشیل گپتا اور بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کے ڈی راجہ نے بھی احتجاج کیا اور کہا کہ رافیل سودے میں بڑی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔ اس لئے اس کی جانچ مشترکہ پارلیمانی سیمتی سے کروائی جانی چاہئے ۔احتجاجی لیڈروں کے ہاتھوں میں اپنے مطالبے کے حق کے متعلق نعرے لکھی ہوئی تختیاں تھیں اوروہ سرکار کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے ۔ کانگریس اس معاملے کو سڑک سے پارلیمنٹ تک زور شور سے اٹھا رہی ہے ۔ محترم آزاد نے کہا کہ رافیل سودے کے معاملے میں پوری اپوزیشن ایک ساتھ کھڑی ہے ۔

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔