تین طلاق اور آلہ آباد ہائی کورٹ جج کا معاملہ؛ قرأن ہی شریعت کی واحد بنیاد اور دلیل نہیں حدیث بھی ہے؛ مولانا ارشد مدنی کا بیان

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 10th December 2016, 7:46 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،10دسمبر (ایس او نیوز؍ پریس ریلیز) ایک بار میں ایک ساتھ تین طلاق کا اگرچہ قرآن میں ذ کر نہیں ہے اور رسول کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کوناپسند فرمایا ہے لیکن ایک نشست میں تین طلاق کو تین ہی مانا ہے۔ اس طرح کے واقعات کئی بار پیش آئے اور بعد میں آنے والے خلفائے راشدین اور علما نے بھی اسے اسی بنیاد پر صحیح تسلیم کیا ہے۔ ایسے میں الہ آبادہائی کورٹ کے جج کا یہ ریمارکس کہ ایک ساتھ تین طلاق قرآن سے شاید ثابت نہیں ہے اور یہ غیر آئینی ہے، قطعی صحیح نہیں ہے۔ یہ بات آج جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے پریس کے لئے جاری اپنے بیان میں کہی۔ 

سید ارشد مدنی نے کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے جج کے حال ہی میں کئے گئے اس تبصرے سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ محترم جج صاحب کے ذہن میں یہ بات ہے کہ اسلامی شریعت کے اعتبار سے شریعت کے تمام احکامات کا دارومدار صرف قرآن پر ہی ہے اور قرآن میں تین طلاق کا حکم نہیں ہے۔لہذا اس تعلق سے شریعت کی صحیح تصویر پیش کرنا ضروری ہے۔پہلی بات تویہ ہے کہ تین طلاق کا ذکر قرأن کے اندر ہے۔اللہ نے دوسرے پارے میں فرمایا ہے کہ  فان طلقہا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجاً غیر ہ لیکن اصل مقصود اس حقیقت کوسامنے لاناہے کہ قرأن صرف الفاظ کا نام نہیں ہے، جن کو ہم پڑھتے ہیں یا جو الفاظ کاغذ پر لکھے جاتے ہیں بلکہ قرآن الفاظ اور ان کے اندر چھپے ہوئے معنی جن کو مرادِ خدا وندی کہا جاناچاہئے، ان دونوں کے مجموعے کا نام ہے۔ اللہ کے نبی قرأن کی آیتوں کولکھوا دیتے تھے، صحابہ یاد کر لیتے تھے اور رسول اللہ ﷺبھی قرأن کے حافظ تھے۔ رسول اللہ ؐاور صحابہ قرآن کو نمازوں میں بھی پڑھتے تھے اور نماز کے علاوہ بھی تلاوت کیا کرتے تھے۔ان الفاظ کے وہ معنی جن سے فرشتہ رسول اللہ ؐکو با خبر کرتا تھا اللہ کے نبی صحابہؓ کے سامنے ان معنی کو بیان فرماتے تھے۔ بار بار اور مختلف پیرایوں میں بیان کرتے تھے تاکہ الفاظ کی طرح معنی بھی ذہن نشین ہوجائیں اور اللہ اپنے کلام سے بندوں کوکیا پیغام دیناچاہتا ہے، اس سے وہ با خبر ہو جائیں۔

اس کے علاوہ بھی حسب ضرورت موقع بہ موقع اللہ کی طرف سے جبریل امین(فرشتہ) کو پیغام لے کر بھیجا جاتا تھا۔جب ضرورت پڑی، جس طرح کی ضرورت پیش آئی، حکم آگیا اور نبی کریم ؐ نے اللہ کا وہ حکم صحابہ تک پہنچا دیا۔اسی لئے وحی کی دو قسمیں ہیں قرأن کو وحیئ متلو کہا جاتا ہے، جس کا یہ مطلب ہے کہ اس کے الفاظ اور معنی دونوں اللہ کی جانب سے ہیں جبکہ حدیث کو وحیئ غیر متلو کہا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ معنی اللہ کی طرف سے ہیں لیکن الفاظ کی پابندی نہیں ہے۔ رسول اللہ ا ن معنی کو اپنے الفاظ میں اپنے مخاطب کو دیکھتے ہوئے بیان فرماتے ہیں کبھی کسی پیرائے میں تو کبھی دوسرے پیرائے میں۔یہ دونوں صورتیں وحی کی صورتیں ہیں اور دونوں ہی شریعت کی بنیاد ہیں کیونکہ دونوں کا بھیجنے والا اللہ اور لانے والا فرشتہ (جبریل امین) ایک ہی ہے اور جس ذات کی جانب پیغام بھیجا گیا ہے وہ بھی واحد رسول کریمؐ ہیں۔اس لئے یہ دونوں وحی کی صورتیں اسلام اور شریعت کی بنیاد ہیں۔ جو ِشخص یہ سمجھتا ہے کہ صرف قرأن ہی اسلام کے احکامات کے لئے بنیاد اور دلیل ہے ا س کا مطلب ہے کہ وہ حدیث کو جو وحی کی دوسری قسم ہے ناقابل قبول سمجھتے ہوئے حجت اور دلیل نہیں مانتا۔ یہ اسلامی شریعت اور اصول کے باا لکل خلاف ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ ایک بار میں تین طلاق کاذکر اگرچہ قرأن میں نہیں ہے اور اگرچہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نا پسند فرمایا ہے لیکن تین طلاق کو تین ہی مانا ہے اور اس طرح کے اور بھی واقعات کئی بار پیش آئے ہیں۔ انکے بعد خلفا راشدین اور علما ئے کرام نے، جو قرأن و حدیث کی اتھارٹی سمجھے جاتے ہیں، انہوں نے احادیث کی ہی بنیاد پر ایک بار میں تین طلاق دینے کو درست ہی مانا ہے۔ اگرکچھ علمامیں اس معاملے پر اختلاف ہوا ہے تو وہ کوئی خاص بات نہیں ہے کیونکہ دنیا میں شاید ہی ایسا کوئی موضوع ہو جس پر اختلاف رائے نہ پائی جاتی ہو۔لیکن اس بات کوپیش نظر رکھاجانا چاہئے کہ جولوگ رسول اللہ کی حدیث کی بنیاد پر ایک بار میں تین طلاق کو تین ہی سمجھتے ہیں وہ امت کے نزدیک کیا مقام رکھتے ہیں اور قرآن و حدیث کو سمجھنے میں ان لوگوں کاامت کے نزدیک کیا مقام اور معیار ہے کیونکہ چاروں ائمہ ؒاس پر متفق ہیں کہ اگر یکبارگی تین طلاقیں دے دیں توناپسندیدگی کے باوجود تین ہی ہوں گی۔
 رہی یہ بات کہ اگر خدا نخواستہ کورٹ نے فیصلہ ہمارے خلاف دے دیا تو ہمارا کیا موقف ہوگا تو اگر یہ فیصلہ نچلی عدالت کا ہوا تو ہم اپنے دستوری حق کا استعمال کرتے ہوئے اسے اوپری عدالت میں لے جائیں گے اور ہمیں توقع  ہے کہ انشا اللہ سپریم کورٹ سے فیصلہ ملک کے دستور کے مطابق ہوگا یعنی ملک کے آئین نے اقلیتوں کو اپنے پرسنل لا ء اور مذہب پر چلنے کا جو حق دیا ہے اس کوپامال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ کیونکہ ملک کے آئین سے محترم ہمارے لئے ملک کا کوئی اور قانون نہیں ہے۔اس کے باوجود اگر عدالت عالیہ سے بھی ہمارے خلاف فیصلہ آتاہے تو ہم اپنی پرسنل زندگی میں پرسنل لاء کو اتار کر ہی زندہ رہیں گے اور اسی پر مرناچاہیں گے پھر بھی اگر کوئی مسلمان اس کے خلاف عدالت جاتا ہے تو اس پر افسوس کرنے کے سوائے اور کیاجا سکتا ہے۔ باقی مسلم اکثریت مسلم پرسنل لاء کے مطابق ہی جینا اور مرناپسند کرے گی۔ مولانامدنی نے کہاکہ مودی حکومت ان ایشوز کو اس لئے اٹھانے میں پیش پیش ہے کیونکہ وہ چاہتی ہے کہ آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کوختم کر دیا جائے۔          
 

ایک نظر اس پر بھی

ممبئی میں ڈی آر آئی کی بڑی کارروائی، 10 کروڑ روپئے کا غیر ملکی سونا ضبط، چار گرفتار

ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس (ڈی آر آئی) نے ممبئی میں سونے کی اسمگلنگ کے ایک بڑے ریکیٹ کا پردہ فاش کیا ہے۔ ایک سرچ آپریشن کے دوران ڈی آر آئی نے 10.48 کروڑ روپئے کا سونا، چاندی، نقدی اور کئی مہنگے سامان ضبط کیے ہیں جبکہ دو افریقی شہریوں کے ساتھ چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

کانگریس کے منشور سے مودی گھبرا گئے ہیں، ذات پر مبنی مردم شماری کو کوئی طاقت نہیں روک سکتی: راہل گاندھی

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے دہلی کے جواہر بھون میں ’ساماجک نیائے سمیلن‘ سے خطاب کیا۔ اس خطاب میں انہوں نے پی ایم مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ خود کو ’دیش بھکت‘ کہتے ہیں وہ 90 فیصد لوگوں کے لیے ’نیائے‘ (انصاف) کو یقینی بنانے والی ذات ...

اجیت پوار اور ان کی اہلیہ کو مہاراشٹر اسٹیٹ کوآپریٹو بینک گھوٹالہ کیس میں ’کلین چٹ‘ مل گئی

 مہاراشٹر کے ڈپٹی سی ایم اجیت پوار اور ان کی اہلیہ سنیترا کو بڑی راحت ملی ہے۔ اقتصادی جرائم ونگ نے مہاراشٹر اسٹیٹ کوآپریٹیو بینک گھوٹالے میں ان دونوں کو کلین چٹ دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان کے بھتیجے روہت پوار سے وابستہ کمپنیوں کو بھی کلین چٹ دے دی گئی ہے۔

ای وی ایم-وی وی پیٹ معاملہ: ’ڈیٹا کتنے دنوں تک محفوظ رکھتے ہیں‘؟ الیکشن کمیشن سے سپریم کورٹ کا سوال

ای وی ایم- وی وی پیٹ معاملے پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے مزید وضاحت طلب کی ہے۔ ان وضاحتوں پر عدالت نے الیکشن کمیشن کے عہدیدار سے دوپہر 2 بجے تک جواب دینے کے لیے کہا ہے۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے دریافت کیا کہ مائیکرو کنٹرولر کنٹرول یونٹ میں ہے یا وی وی ...

کانگریس و دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی شکایت کے بعد الیکشن کمیشن کا پی ایم مودی کے بیان کی جانچ کا اعلان

راجستھان کے بانسواڑہ میں پی ایم مودی کے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان پر ملک و بیرونِ ملک ہو رہی شدید تنقید کے بعد الیکشن کمیشن نے اس کے جانچ کا اعلان کیا ہے۔ الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی تقریر سے متعلق شکایت موصول ہوئی ہیں اور وہ شکایات کمیشن کے زیر غور ہیں۔ ...