لنگایت طبقہ ایک علیحدہ مذہب: ایم بی پاٹل
بنگلورو:25/ جولائی(ایس او نیوز) ریاستی وزیر برائے آبی وسائل ایم بی پاٹل نے لنگایت طبقے کو علیحدہ مذہب کا درجہ دئے جانے کے مطالبہ کی حمایت کرتے ہوئے اس سلسلے میں اڈپی کے پیجاور مٹھ کے سربراہ وشویشور تیرتھا سوامی کے اس بیان کی مذمت کی ہے جس میں انہوں نے کہاہے کہ ہندومذہب کے ٹکڑے نہ کئے جائیں۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ لنگایتوں کا اپنا مسئلہ ہے اس میں دوسرے مذہب کے لوگوں کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ بدھ اور سکھ مذاہب کی مانند بسوا مذہب بھی ایک عالمی مذہب ہے، آر ایس ایس کے حمایت یافتہ لوگ اس معاملہ سے اگر دور ہی رہیں تو بہتر ہے۔انہوں نے کہاکہ ریاستی بی جے پی صدر جو خود کو لنگایت طبقے کا بہت بڑا رہنما بتاتے ہیں ان کا لنگایتوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، جب تک کہ وہ یہ تسلیم نہ کریں کہ لنگایت بروئے مکتب فکر ایک الگ مذہب ہے۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے دباؤ میں آکر یڈیورپانے ہمیشہ سے اپنے مذہب کے ساتھ دغا کیا ہے اس طبقے کی فلاح وبہبود کیلئے اقتدار پر رہتے ہوئے بھی انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا پر ہندومذہب کو توڑنے کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ایم بی پاٹل نے کہاکہ سدرامیا نے کبھی کسی مذہب میں دراڑ ڈالنے کی کوشش نہیں کی۔ لنگایت طبقے کو علیحدہ مذہب کا درجہ دینے آج ہی نہیں،بلکہ اس سے پہلے بھی بارہا مطالبہ کیا گیا۔ ویراشیوا مہاسبھا کی طرف سے صرف وزیر اعلیٰ سدرامیا سے نمائندگی کی گئی ہے نہ کہ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے یہ معاملہ اٹھایا ہے، لیکن کچھ لوگ اس معاملے میں سدرامیا کو غیر ضروری طور پر گھسیٹنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ ایم بی پاٹل نے کہاکہ بحیثیت لنگایت ان کا بھی ماننا ہے کہ لنگایت طبقے کو الگ مذہب کا درجہ ملنا چاہئے، اس سے اس طبقے کو اور بھی سہولیات حاصل کرنے میں مدد ملے گی، خاص طور پر جب اسے الگ طبقہ تسلیم کرلیا جائے تو بحیثیت اقلیت وہ سرکاری سہولیات اپنے غریبوں تک پہنچا سکتا ہے، لیکن آر ایس ایس اور ہندو توا طاقتیں لنگایت طبقے کو ان سہولیات سے محروم کرنا چاہتی ہیں۔