کیا یہ ہڑتال ٹریڈ یونین کی جیسی ہے : دہلی ہائی کورٹ
نئی دہلی19جون (ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا) دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال کا دھرنا آٹھ دنوں سے ایل جی ہاؤس پر جاری ہے۔ وہیں اس دھرنے پر ہائیکورٹ نے سوال کھڑے کئے ہیں۔ کورٹ نے کہا ہے کہ سمجھ نہیں پا رہے ہیں یہ دھرنا ہے یا ہڑتال ہے۔ اتنا ہی نہیں عدالت نے پوچھا ہے کہ اس ہڑتال کی اجازت کس نے دی۔ کورٹ نے پوچھا ہے کہ کیا ایل جی ہاؤس میں بیٹھنا درست ہے؟ اور اس بحران کا حل ضروری ہے۔دہلی ہائی کورٹ نے مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے وزیر اعلی کی ہڑتال پر سوال اٹھائے ہیں۔کورٹ نے دہلی حکومت کی طرف سے پیش وکیل سے پوچھا کہ ہم سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ یہ کیا ہے دھرنا ہے یا ہڑتال ہے؟ عدلیہ نے سوال کیا کہ اس دھرنے یا ہڑتال کے لئے کس نے اجازت دی یا انہوں نے خود ہی یہ فیصلہ کیا۔عدلیہ نے اپنے دوسرے سوال میں پوچھا کہ دھرنے یا ہڑتال کا فیصلہ ان کا ذاتی تھا یا کابینہ کا اجتماعی فیصلہ تھا ۔ علاوہ ا زیں عدلیہ نے مندرجہ ذیل بھی سوالات کیے کہ وہاں بیٹھنا کیا درست ہے؟،وہ کس کے آفس میں بیٹھے ہیں؟ ، کیا وہ ہڑتال کے لئے باہر بیٹھے ہیں؟ ، جیسے ٹریڈ یونین اپنے مطالبات کو لے کر باہر حملہ کرتی ہیں کیا من و عن وہی ہڑتال ہے؟ کیا ایل جی ہاؤس میں بیٹھنے کے لئے LG کی طرف سے اجازت ہے ۔ہائی کورٹ نے کہاکہ اس مسئلے کا فوری حل نکالنا ضروری ہے۔کورٹ نے اس معاملے میں ایسوسی ایشن کو بھی ایک جماعت کی شکل میں مقرر کیا ہے ۔ہائی کورٹ نے اس درخواست کو اس معاملے کے ساتھ شامل کر لیا ہے اورتمام درخواستوں پر سماعت جمعہ کو ہوگی۔ وہیں وزارت داخلہ اور پی ایم او کے وکیل نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ IAS افسر ہڑتال پر نہیں ہیں ۔