دوران حراست تشدد،ایران کے خلاف 40ملین ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
لندن،23؍اکتوبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)ایک ایرانی نژاد امریکی شہری نے ایران میں ایک سال تک حراست کے دوران ہولناک جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے الزام میں ایران کے خلاف چالیس ملین ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا ہے۔ایرانی نژاد امریکی فرزاد خسروی رودسری نے واشنگٹن کی ایک عدالت میں ایران کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ قائم کیا ہے۔ درخواست گذار نے موقف اختیار کیا ہے کہ ایران میں سنہ 2012ء میں ایرانی حکام نے انہیں حراست میں لیا۔ ان کا پاسپورٹ ضبط کرنے کے بعد انہیں ایک سال تک وحشیانہ جسمانی اذیتیں دی گئیں۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنائے جانے پر ایران سے چالیس ملین ڈالر کی رقم بہ طور ہرجانہ وصول کرنے کا حکم صادر کرے۔خیال رہے کہ خسروی رود سری سنہ 1982ء میں امریکا منتقل ہوئے۔ سنہ 2012ء میں وہ دوبارہ ایران واپس گئے تو انہیں حراست میں لے لیا گیا تھا۔ ان کا پاسپورٹ اور دیگر سفری دستاویزات ضبط کرلی گئیں اور سنہ 2015ء میں انہیں گرفتار کیا گیا۔ وہ ایک سال تک ایران کی جیل میں قید رہے جہاں بہ قول ان کے ایرانی سیکیورٹی حکام انہیں ہولناک جسمانی تشدد کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
خسروی رود سری نے دہشت گردی سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے قائم کردہ قانون کے مطابق امریکی عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران سے انہیں چالیس ملین ڈالر کا ہرجانہ دلوائے۔اس سے قبل امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے نامہ نگار جائیسون رضائیان اور ان کے اہل خانہ نے بھی ایران کے خلاف رواں اکتوبر کے اوائل میں امریکا کی ایک عدالت میں درخواست دی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ایرانی پولیس نے انہیں ڈیڑھ سال تک پابند سلاسل رکھا اور انہیں جاسوسی کے شبے میں گرفتار کرنے کے بعد وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ رضائیان کی رہائی رواں سال جنوری میں امریکا اور ایران کیدرمیان قیدیوں کے تبادلے کی ایک ڈیل کے نتیجے میں عمل میں لائی گئی تھی۔قبل ازیں ایرانی نژاد امریکی سیلر امیر حکمتی نے مئی 2015ء کو ایران کے خلاف ایک دعویٰ دائر کیا تھا۔ حکمتی کا کہنا ہے کہ ایران نے اسے چار سال تک جیل میں قید رکھا جہاں اس پر تشدد کے وحشیانہ حربے استعمال کیے گئے۔ اس دوران اسے بجلی کے جھٹکے بھی لگائے جاتے رہے۔