فرانس میں برقعہ پر عائد پابندی معطل، میئرز پر دباؤ
پیرس،27؍اگست (ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا) فرانسیسی کورٹ کی جانب سے ساحلی قصبے ویلنو لوبٹ میں برقعہ پر عائد متنازع پابندی کے معطل ہونے کے بعد میئرز کو خبردار کیا جا رہا ہے کہ وہ عدالتی فیصلے پر توجہ دیں تاہم اس پر پابندی عائد کرنے والے 26میں سے تین میئرز کا کہنا ہے کہ وہ اس پابندی کو برقرار رکھیں گے۔جمعہ کو اپنے فیصلے میں عدالت کا کہنا تھا کہ یہ پابندی سنجیدہ اور واضح طور پر آنے جانے کے بنیادی حقوق کی آزادی کی خلاف ورزی ہے، عقائد اور افراد کی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔یہ فیصلہ ان 30سے زائد علاقوں کے لیے بھی ایک مثال ہو سکتا ہے جہاں برقعہ پر پابندی عائد ہے۔ویلنو لوبٹ کے قصبے کے میئر سمیت دیگر قصبوں کے میئرز کو حبردار کیا گیا ہے کہ وہ عدالتی فیصلے پر توجہ دیں۔ تاہم کم ازکم تین اور مییرز کا کہنا ہے کہ وہ اپنے علاقے میں اس پابندی کو برقرار رکھیں گے۔ادھر انسانی حقوق اور اینٹی اسلامو فوبیا ایسوسی ایشن جس نے عدالت کی توجہ برقعہ پر عائد پابندی کی جانب مبذول کروائی تھی کے وکیل پیٹرس سپینسو نے کہا ہے کہ اگر میئرز عدالتی فیصلے پر عمل نہیں کریں گے تو وہ ہر کیس کو عدالت میں لے کر جائیں گے۔عدالت برقعہ پر پابندی کی قانونی حیثیت کے حوالے سے اپنا حتمی فیصلہ بعد میں سنائے گی۔عدالت کے باہر وکیل کا کہنا تھا کہ برقعہ پہننے پر جن لوگوں کو جرمانہ ادا کرنا پڑا وہ اپنی رقم کی واپسی کا دعویٰ بھی کر سکتے ہیں۔برقعہ اور نقاب پر نام نہاد پابندی نے فرانس سمیت دنیا بھر میں اس پر بحث کا آغاز کیا تھا۔ خیال رہے کہ فرانس میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے ملک کے 26علاقوں میں ساحلِ سمندر پر برقعہ پر عائد پابندی ختم کرنے کے لیے فرانس کی اعلیٰ ترین عدالت سے رجوع کیا تھا۔
فرانس کے 26قصبوں کے میئروں نے امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے اور سیکولرزم کے بنیادی اصول کے تحت ساحل پر برقعہ پہننے پر پابندی لگائی تھی۔ برقعہ پر پابندی کے خاتمے کے لیے انسانی حقوق کی تنظیموں نے نیس کی عدالت سے رجوع کیا لیکن انھیں کامیابی نہیں ہوئی جس کے بعد انھوں نے یہ درخواست فرانس کی سب سے بڑی عدالت کونسل آف اسٹیٹ میں جمع کروائی تھی۔ادھر مسلمانوں کا کہنا ہے کہ انھیں غیر منصفانہ انداز میں ہدف بنایا جا رہا ہے۔برقعہ پر پابندی کے اس فیصلے سے فرانس کی حکومت میں شامل سینیئر ارکان کی رائے بھی تقسیم ہو گئی تھی۔فرانس کے وزیراعظم نے ایک بحث کے دوران کہا تھا کہ برقعہ پوش خواتین جمہوریہ فرانس کی مزاحمت کو آزما رہی ہیں جبکہ ملک کے وزیر تعلیم نے اس پابندی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ساحل پر خواتین کے کپڑوں کا اسلامی جہادی تنظیموں سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔ خیال رہے کہ فرانس میں یہ تنازع اُس وقت سامنے آیا جب نیس کے ساحل پر پولیس برقعہ پر عائد پابندی کو یقینی بناتے ہوئے ایک خاتون سے برقعہ اتروایا۔ سوشل میڈیا پر اس تصویر کے وائرل ہونے کے بعد کئی افراد نے شدیدغصے کا اظہار کیا۔