ٹمل ناڈو کی وزیر اعلیٰ کے سابق وکیل سپریم کورٹ کے موجودہ جج ادئے للیت کو تبدیل کرانے کا مطالبہ

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 29th September 2016, 10:51 AM | ریاستی خبریں |

میسور 28؍ستمبر (ایس او نیوز)میسور ضلع وقف مشاوتی کمیٹی کے سابق چیرمین جے یم عروج احمد نے ایک اخباری بیان جاری کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سدارامیا سے اپیل کی ہے کہ سپریم کورٹ میں کاویری پانی تنازعہ کا معاملہ فی الحال جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس ادئے للیت کی بنچ میں زیرسماعت ہے۔ جہاں ریاست کرناٹک کی حمایت اور انصاف کی کوئی گنجائش نظر نہیں آرہی ہے۔ بلکہ د ن بدن کرناٹک کے ا رباب اقتدار اور عوام کا چین و سکون برباد ہورہاہے۔ ہر دن احتجاج اور گڑ بڑ سے روزانہ کما کر زندگی بسر کرنے والوں پر ہردن قیامت گزر رہی ہے۔ عوام ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے سے گھبرا رہے ہیں کہ کب گڑ بڑشروع ہوجائے۔ میسور میں دور دور تک سیاحوں کا پتہ نہیں۔ روزانہ ہزاروں کی تعداد میں میسور و اطراف و اکناف پہنچنے والے سیاح میسور کا رخ کرنے سے گھبرا رہے ہیں۔ اور ریاست کرناٹک کی بربادی اور تباہی کے لئے وزیراعظم نریندرا مودی کی خاموشی بھی ذمہ دار ہے۔ کیونکہ ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے ۔ اسلئے مرکزی حکومت کی جانب سے سوتیلاسلوک کیا جارہا ہے۔ چند دن قبل ریاست کے کامیاب و معروف اڈوکیٹ جنرل آف کرناٹکا کے ہائی کورٹ جو بعد میں ٹمل ناڈو ہائی کورٹ اور کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنکر وظیفہ یاب ہونے والے جسٹس سی شیوپانے میسور میں نامہ نگار وں کو کاویری پانی تنازعہ کو لے کر چل رہے احتجاج و ہنگاموں کے دوران بتایا تھا کہ سپریم کورٹ کی موجودہ دو ججوں کی بینچ جس میں جسٹس دیپک مشرا اور ادئے للیت معاملے کی سماعت کرکے ٹمل ناڈو کی حمایت میں اپنا فیصلہ سنا رہے ہیں۔ کیونکہ اس بنچ کے جسٹس ادئے للیت جج کا تقرر حاصل کرنے سے قبل 12سال تک ٹمل ناڈو کی وزیر اعلیٰ کماری جیا للیتا کے وکیل رہ کر انکی وکالت کرچکے ہیں۔ ایسے جسٹس کو اس تنازعہ والی بینچ میں شامل نہیں ہونا چاہئے۔ کیونکہ فیصلہ غیر جانبداری کامتوقع ہی ہو نہیں سکتا۔ جسٹس شیوپا نے تعجب اور افسوس کے ساتھ بتایا کہ کرناٹکا کے نامزد کردہ پیروی کرنے والے وکیل جسٹس ادئے للیت کو تبدیل کرنے کی گزارش چیف جسٹس سے ابھی تک کیوں نہیں کرسکے ؟جے یم عروج نے بتایا ہے کہ ابھی 27 ستمبر کے سپریم کورٹ فیصلے میں اسی بینچ سے فیصلہ دیا گیا ہے کہ کرناٹکا ودھان منڈل کا جو بھی فیصلہ ہوگاپہلے عدالت کے فیصلے کی تعمیل کرکے ٹمل ناڈو کوتین دنوں تک روزانہ 6000کیوسکس پانی فراہم کریں پھر بعد میں عدالت سے اپیل کریں۔ کرناٹکا لیجسلیچرس کے دونوں ایوانوں میں متفقہ طور پرقرار داد منظور ہوئی تھی کہ پانی کی قلت کی وجہ سے کاویری کا پانی صرف عوام کو پینے کے لئے استعمال میں لایا جائے گا۔ اس کو عدالت سے صاف ٹھکرادیا گیا ہے۔ جبکہ راشٹریہ آب رسانی اور ملک کے آئین کے مطابق پینے کے پانی کو پہلی فوقیت دی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ غیر منصفانہ اور سنگ دلانا ہے۔ ریاستی وزیر اعلیٰ سے گزارش ہے کہ موجودہ سپریم کورٹ کی بینچ سے جیاللیتاکے حمایتی جسٹس کو تبدیل کروایا جائے یا پھر چیف جسٹس کی بنچ کو اعتراضات کے ساتھ کاویری آبی معاملے میں غیر جانبدارانہ فیصلہ کیلئے منتقل کرنے کی اپیل کی جائے۔

ایک نظر اس پر بھی

ہبلی: سی او ڈی کرے گی نیہا مرڈر کیس کی تحقیقات؛ ہبلی، دھارواڑ کے مسلم رہنماوں نے کی قتل کی مذمت

ہبلی میں ہوئے کالج طالبہ نیہا قتل معاملے کو بی جے پی کی طرف سے سیاسی مفادات کے لئے انتہائی منفی انداز میں پیش کرنے کی مہم پر قابو پانے کے لئے وزیر اعلیٰ سدا رامیا نے اعلان کیا ہے کہ قتل کے اس معاملے کی مکمل تحقیقات سی او ڈی کے ذریعے کروائی جائے گی اور تیز رفتاری کے ساتھ شنوائی کے ...

کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مقدمہ

لوک سبھا انتخابات 2024: کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار پر لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔ پولیس نے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ یہ معاملہ کانگریس لیڈر شیوکمار کے ایک ویڈیو سے جڑا ہے۔ ویڈیو میں، وہ مبینہ طور پر ...

طالبہ کا قتل: کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے لو جہاد سے کیا انکار

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے ہفتہ کو کہا کہ ایم سی اے کی طالبہ نیہا ہیرے مٹھ کا قتل لو جہاد کا معاملہ نہیں ہے۔ چیف منسٹر نے میسور میں میڈیا کے نمائندوں سے کہاکہ میں اس فعل کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ قاتل کو فوری گرفتار کر لیا گیا۔ یہ لو جہاد کا معاملہ نہیں ہے۔ حکومت اس بات کو ...