بھٹکل:میونسپالٹی کی ایک دوکان کا کرایہ ایک لاکھ سے آگے نکل گیا؛ نیلامی کو لے کر کئی شکوک و شبہات

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 22nd August 2016, 11:54 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل:22/اگست(ایس او نیوز)بھٹکل بلدیہ ملکیت والی دوکانوں کی نیلامی کارروائی میں اونچی اونچی بولی اور بعض معمولی کرایے کی  دوکانوں کو 50 ہزار اور 60 ہزار روپئے ماہانہ کرائے پر حاصل کرنے کو لے کر عوامی سطح پر شکوک وشبہات پیدا ہوگئے ہیں۔ سب سے زیادہ تعجب اس بات پر ظاہر کیا گیا کہ ایک معمولی 622 روپئے سے شروع ہونے والی بولی ایک لاکھ کو کراس کرگئی۔جبکہ کئی دکانیں پچاس ہزار روپیہ ماہانہ کرایہ کو کراس کرجانے سے عوام شک کا اظہار کررہے ہیں کہ کیا واقعی دکانداراتنا بڑا کرایہ ادا کریں گے یا کچھ خاص منصوبہ کے تحت ان دکانوں کوواپس اپنے نام کرنے کے پیچھے کوئی چال چلی جارہی ہے۔

کاروار سے تشریف فرما شہری ترقیاتی محکمہ کے چیف انجنئیر آر پی نایک کی قیادت میں آج پیر صبح جیسے ہی نیلامی کی کاروائی شروع ہوئی ابتدائی دو دکانیں آپسی مفاہمت کے بعد نیلام ہوگئی، تیسری دکان جس کی بولی1322 سے شروع ہوئی تھی، 13700 پر ختم ہوئی تولوگوں میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئی کہ اتنی کم کرایہ کی دکان اتنے زیادہ کرایہ پر کیوں لی گئی، مگر جیسے جیسے اگلی دکانوں کی نیلامی شروع ہوئیں، بولی بھی بڑھتی چلی گئی۔

نیلامی میں جس دوکان کو سرکاری طور پر 622 روپیہ طئے کرکے بولی لگانے کے لئے کہا گیا تھا، اُس دکان کو پرانے کرایہ دار نے اپنے ہاتھ سے جانے نہ دیتے ہوئے ماہانہ 100800روپئے (ایک لاکھ آٹھ سو روپئے ) ماہانہ کرایہ پر واپس اپنے نام کرلیا، جس پرعوام متعجب ہوگئے۔ اسی کرایہ کی ایک اور دوکان 75,000روپئے کو پارکرگئی ہے۔ دکانوں کی بولی ایسی لگائی جارہی تھی جیسے ان دکانوں میں ماہانہ لاکھوں روپیہ منافع حاصل ہونے کی توقع ہو۔ایک ہزار اور دو ہزارکرایہ پر حاصل ہونے والی دکانوں کو پچاس ہزار،70 ہزار، 75 ہزار تک پہنچادیا گیا۔ نیلامی کے آخری مرحلے میں ایسا لگ رہا تھا جیسے دکانوں کی نیلامی نہیں، بلکہ کوئی تفریحی پروگرام چل رہاہو۔

عوام اس بات کو لے کر تعجب کا اظہار کررہے ہیں کہ بھٹکل جیسی محدود مارکیٹ میں ایک  چائے کی دوکان، ناریل پانی کی دکان اور کولڈرنکس جیسی چھوٹی چھوٹی دوکانوں میں ایسا کونسا بیوپار ہوگا ، ایسی کونسی تجارت ہوگی جس کی بنیاد پر اتنی خطیر رقم کا کرایہ ادا کیا جائے گا۔ چھوٹی موٹی دوکانوں میں جوس، ناریل وغیرہ بیچ کر زندگی گزارنے والے ایک دوکان کا کرایہ 10ہزارروپئے پار کرجانے سے دکاندار کنگال ہوگئے ہیں۔ عام طورپر یہ بات بھی سنی جارہی ہے کہ ظاہری طورپر نیلامی کی بولی لگانے کے بجائے خفیہ طورپر کرایہ درج کرنےکا موقع دیا جاتا تو بہتر ہوتا۔ ایسے میں کچھ عرضی داروں نے اس بات پر اعتراض جتایا کہ اُنہیں بولی کے دوران کمرے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی اور نیلامی میں حصہ لینے سے باز رکھا گیا۔

عوام کو شک ہے کہ  بڑی بڑی بولی لگا کراور کرایہ بڑھا چڑھا کرجن لوگوں نے دوکانیں حاصل کی ہیں ان کی طرف سے کرایہ اداہونا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے، کچھ لوگ اس بات پر شک کا اظہار کررہے ہیں کہ کہیں کچھ گول مال کرکے بعد میں کرایہ میں کمی کرائی جاسکتی ہے۔ کچھ لوگوں کو نیلامی کے دوران کمرے میں جانے کی اجازت نہ دینے پر کچھ دوکانوں کی دوبارہ نیلامی ہونے کی بھی بات کہی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں شہری ترقیاتی محکمہ کے چیف انجنئیر آر پی نایک نے ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ نیلامی کی فہرست کو بلدیہ کونسل میں پیش کرکے منظوری لینے کے بعد ڈی سی کی منظوری لینے کے لئے بھیج دیا جائے گا۔ ڈی سی کی منظوری کے بعد معاہدہ کے ذریعے دوکان انہیں منتقل کئے جائیں گے۔

کم کرایہ کی دکانیں سو گنا زائد کرایہ پر حاصل کرنے کو لے کر عوام میں چہ مگوئیاں جاری ہیں، کوئی کہہ رہا ہے کہ غالباً پرانے کرایہ دار زائد کرایہ پر دکانیں حاصل کرکے عدالت میں جاکر فائٹ کرنا چاہتے ہوں گے، کوئی کہہ رہا ہے کہ اتنا زیادہ کرایہ کوئی نہیں دے سکے گا، اس بنا پر ڈپٹی کمشنر اس نیلامی کو قبول نہیں کریں گے بلکہ ایسابھی ممکن ہے کہ ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر ہر دکان کا ایک معقول کرایہ طے کیا جائے پھرقرعہ اندازی کے ذریعے دکان تقسیم کی جائے۔ بہرحال آئندہ کچھ دنوں بعد ہی مطلع صاف ہوگا کہ نیلامی میں جو دکانیں جن لوگوں کے نام ہوئے ہیں، وہ اُن دکانوں کو حاصل کریں گے بھی یا نہیں۔

بعض پچھڑی ذاتوں کے لئے مخصوص دکانوں کی نیلامی کو چھوڑ کر سبھی دکانیں ویسے تو نیلام ہوچکی ہیں، اور زیادہ تر پرانے کرایہ داروں کو ہی دکانیں واپس ملی ہیں، مگر جن دکانوں کو نئے لوگوں نے حاصل کیا ہے، اُن دکانوں کو خالی کرانے میں کافی دشواریاں آنے کا خدشہ ظاہر کیاجارہا ہے۔

بھٹکل بلدیہ صبح سے ہی عوامی بھیڑ سے بھری ہوئی تھی، اے ایس پی ڈاکٹر انوپ کمار شٹی ، سی پی آئی سریش نایک، سی پی آئی کمار سوامی اور پی ایس آئی ریوتی کی نگرانی میں بلدیہ دفتر کے اطراف پولس کا سخت بندوبست کیا گیا تھا۔

نیلامی کے موقع پرکاروار سے تشریف فرما آرپی نائک، چیف آفسرجی رمیش،میونسپل نائب صدر ڈاکٹر ایس ایم سید سلیم اورمیونسپل اسٹائنڈنگ کمیٹی چیرمن قیصر محتشم ڈائس پر موجود تھے۔ جبکہ میونسپل کونسلرس بولی لگانے کے دوران کمرے میں موجود تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

اُتر کنڑا میں نریندرا مودی  کا دوسرا دورہ - سرسی میں ہوگا اجلاس - کیا اس بار بھی اننت کمار ہیگڑے پروگرام میں نہیں ہوں گے شریک ؟

لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی امیدوار کی تشہیری مہم کے طور وزیر اعظم نریندرا مودی ریاست کرناٹکا کا دورہ کر رہے ہیں جس کے تحت 28 اپریل کو وہ سرسی آئیں گے ۔ یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم نریندرا مودی نے اسمبلی الیکشن کے موقع پر اتر کنڑا کا دورہ کیا تھا ۔

دکشن کنڑا میں آج ختم ہو رہی عام تشہیری مہم - نافذ رہیں گے امتناعی احکامات - شراب کی فروخت پر رہے گی پابندی

دکشن کنڑا کے ڈپٹی کمشنر مولئی موہیلن کی طرف سے جاری کیے گئے احکامات کے مطابق لوک سبھا الیکشن سے متعلق عوامی تشہیری مہم اور اجلاس وغیرہ کی مہلت آج شام بجے ختم ہو جائے گی جس کے بعد 48 گھنٹے کا 'سائلینس پیریڈ' شروع ہو جائے گا ۔

بھٹکل کا کھلاڑی ابوظبی انڈر۔16 کرکٹ ٹیم میں منتخب؛

بھٹکل کے معروف اور مایہ ناز بلے بازاور کوسموس اسپورٹس سینٹر کے سابق کپتان ارشد گنگاولی کے فرزند ارمان گنگاولی کو ابوظبی انڈر۔ 16 کرکٹ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جو جلد منعقد ہونے والے انڈر 16  ایمریٹس کرکٹ ٹورنامنٹ میں اپنے کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔

ووٹنگ کے لئے خلیجی ممالک سے لوٹ آئے تیس ہزار سے زائد ملیالیس ؛ گلف کی مختلف جماعتوں پر لگی ہیں بھٹکل اور اُترکنڑا کے ووٹروں کی نگاہیں

ملک میں لوک سبھا کے  دوسرے مرحلہ  کے  انتخابات  جمعہ  26 اپریل کو ہونے والے ہیں ، جس میں  پڑوسی ضلع اُڈپی، مینگلور اور پڑوسی ریاست کیرالہ شامل ہیں۔ مگر اس بار  مودی حکومت سے ناراض   اور ملک میں جمہوری کو اقدار کو باقی رکھنے کے مقصد سے  کیرالہ کے تیس ہزار افراد صرف ووٹنگ کےلئے ...