اگلے سال سے ٹیپو سلطان جینتی نہ منانے پر حکومت کا غور
بنگلورو،14؍نومبر(ایس او نیوز) ریاستی حکومت کی جانب سے امسال ٹیپو سلطان جینتی تقریبات کا اہتمام جہاں بی جے پی کی طرف سے شدید مخالفت کا سبب بنا تو دوسری طرف جینتی کے اہتمام کو لے کر کانگریس اور جے ڈی ایس میں بھی اختلافات سامنے آرہے ہیں ، بتایاجاتا ہے کہ 10 نومبر کو وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی اور نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر پرمیشور نے ہدایت دی تھی کہ ٹیپوسلطان جینتی تقریبات کا اہتمام مرکز اقتدار ودھان سودھا کی بجائے رویندرا کلاکشیترا میں کیا جائے، اس کے لئے سیکورٹی وجوہات کا حوالہ دیاگیا ۔ لیکن اس کے باوجود وزیراعلیٰ اور نائب وزیراعلیٰ کی ہدایت کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے ضد کی گئی کہ ٹیپو سلطان جینتی کا اہتمام ودھان سودھا میں ہی ہو، وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے جہاں صحت خراب ہونے کے سبب ٹیپو سلطان جینتی تقریبات میں شرکت نہیں کی تو اس سے پہلے ہی انہوں نے محکمۂ کنڑا اینڈ کلچر اور دیگر کو سخت ہدایت دی تھی کہ اس تقریب کے نامے میں ان کا نام شامل نہ کیا جائے۔ دوسری طرف نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر پرمیشور جو اس تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر مدعو تھے، انہوں نے بھی آخری لمحات میں سنگاپور جانے کے بہانے سے تقریب سے غیر حاضر رہے۔ ان تمام وجوہات کا جائزہ لینے کے بعد وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی اور نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر جی پرمیشور نے اس بات پر اتفاق کرلیا ہے کہ آئندہ سال سے ٹیپو سلطان جینتی کا کوئی سرکاری جلسہ منایا نہیں جائے گا۔ بی جے پی کی طرف سے بارہا یہ الزام لگایا جارہاہے کہ ٹیپو سلطان جینتی کا اہتمام اقلیتوں کورجھانے کے لئے کیا جاتاہے،جے ڈی ایس کا موقف ہے کہ پچھلے اسمبلی انتخابات میں جب اقلیتوں نے اس کا ساتھ ہی نہیں دیاتو پھر وہ کیوں کر اقلیتوں کو رجھائے ، دوسری طرف نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر جی پرمیشور بھی وزیر اعلیٰ کمار سوامی کے موقوف سے متفق ہیں کہ ریاستی حکومت کی طرف سے ایسی کسی بھی تقریب کا اہتمام کرنے سے گریز کیا جائے ، جس کے لئے غیر معمولی سیکورٹی انتظامات کی ضرورت پڑے۔ ان تقریبات کی آڑ میں کچھ لوگوں کی طرف سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کا بھی وزیراعلیٰ نے سخت نوٹس لیتے ہوئے یہ موقوف اپنایا ہے کہ آئندہ ٹیپو سلطان جینتی تقریبات کا اہتمام حکومت کی طرف سے ہرگز نہیں کیا جائے گا البتہ سیاسی پارٹیاں ، ادارے اور انجمنیں اگر کرناچاہیں تو حکومت اس میں مداخلت نہیں کرے گی۔ ٹیپو سلطان جینتی کی آڑ میں بی جے پی کی طرف سے فرقہ وارانہ بنیاد پر صف بندی کی کوشش کا بھی سخت نوٹس لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ ان تمام سے گریز کیا جائے گا۔