ٹیپو جینتی کی حمایت یا مخالفت میں کوئی جلوس نہیں نکالاجائے گا۔ ہرجگہ پروگرام آڈیٹوریم کے اندرمنعقد ہونگے: ڈپٹی وزیر اعلیٰ پرمیشور کا بیان
بنگلورو6؍اکتوبر(ایس اونیوز) ٹیپو جینتی کے انعقاد کے تعلق سے ڈی جی پی نیلمنی راجوکے علاوہ دیگر اعلیٰ پولیس افسران کے ساتھ میٹنگ کرتے ہوئے ڈپٹی وزیراعلیٰ ڈاکٹر جی پرمیشورنے کہا کہ ٹیپو جینتی کے حق میں یا اس کی مخالفت میں کسی کو بھی جلو س نکالنے کی اجازت نہ دی جائے۔اورہر مقام پر جینتی سے متعلقہ تمام پروگرام آڈیٹوریم کے اندرہی منعقد کیے جائیں۔کسی بھی قسم کے بینرس اور فلیکس عوامی مقامات پر نہ لگائے جائیں۔اور اگر کوئی بھی سوشیل میڈیا پر ٹیپو کے خلاف ہتک آمیز چیزیں پوسٹ کرتا ہے تو اس کے خلاف سخت اقدام کیا جائے۔
ودھان سودا میں پروگرام نہیں ہوگا: معلوم ہواہے کہ نائب وزیر اعلیٰ نے پولیس کو یہ ہدایت بھی دی ہے کہ پوری ریاست میں احتیاط اور چوکسی برتی جائے کیونکہ حزب مخالف بی جے پی کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کیے جانے کی پوری گنجائش ہے۔میٹنگ کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر پرمیشورنے کہا کہ بنگلورو میں ٹیپو جینتی کے سلسلے میں جو پروگرام ہونا ہے وہ ودھان سودا کے بینکویٹ ہال کے بجائے رویندرا کلا کشیترا آڈیٹوریم میں ہوگا۔
ہائی کورٹ میں ایک او رپی آئی ایل: ریاستی حکومت کی جانب سے دئے گئے ٹیپو جینتی منانے کے احکام کو چیلنج کرنے والی ایک اور عوامی مفاد کی عرضی(پی آئی ایل)ہائی کورٹ میں داخل کی گئی ہے۔اورمطالبہ کیا گیا ہے کہ سرکاری محکمہ کنڑا اینڈ کلچر کی طرف سے 20ستمبر 2016کوجاری کیے گئے احکام منسوخ کیے جائیں۔ یہ عرضی مڈیکیرے کے رہنے والے کے پی منجوناتھ نے داخل کی ہے۔ اس شخص نے 2017میں بھی اس قسم کی پی آئی ایل داخل کی تھی۔
جنوبی کینرا میں بامعنی پروگرام: ضلع جنوبی کینراکے ڈپٹی کمشنر سسی کانت سینتھیل نے ٹیپو جینتی کی تیاریوں کے سلسلے میں ابتدائی جائزہ میٹنگ کے دوران کہا کہ’’ ضلع انتظامیہ اور کنڑا اینڈ کلچر محکمے کے اشتراک سے 10نومبر کوضلع پنچایت کے ’نیتراوتی آڈیٹوریم ‘میں ٹیپو جینتی کو بامعنی انداز میں منانے کے لئے تمام ضروری اقدامات کرلیے گئے ہیں۔‘‘
مڈیکیرے میں 155افراد کو نوٹس: معلوم ہوا ہے کہ حکومت کی طرف سے پرامن طریقے پر ٹیپو جینتی منانے کی جو ہدایات دی گئی ہیں، اس پس منظر میں مڈیکیرے تعلقہ حدود میں پولیس نے 155افراد کو نوٹس جاری کیا ہے کہ وہ تحصیلدار کے سامنے حاضر ہوکر امن میں کسی بھی طرح کا خلل نہ ڈالنے کا وعدہ کرتے ہوئے ایک بانڈپر دستخط کریں۔ اس سے یہاں کے عوام میں برہمی دیکھی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان 155افراد میں بہت سارے لوگ ایسے ہیں جن پر کوئی بھی مقدمہ کبھی داخل نہیں ہواہے۔ اس کے علاوہ اس فہرست میں ایک 80سالہ شخص بھی شامل ہے۔
عوام اس بات پر بھی ناراض دکھائی دئے کہ جن 155افراد کو امن برقرار رکھنے کی ضمانت دینے والے بانڈ پر دستخط کرنے کے لئے تحصیلدار کے دفتر میں حاضر ہونے کو کہا گیاتھا، وہ لوگ جب5نومبرکو حاضری دینے کے لئے پہنچے تو تحصیلدارصاحب اپنے دفتر سے غائب تھے۔