ابوظہبی کی فیمیلی کوسوشیل میڈیا پر تصاویر پوسٹ کرنا مہنگا پڑگیا؛ چوروں نے کیا پورے گھر پر ہاتھ صاف
ابوظہبی 29؍مارچ (ایس او نیوز) عام طور پر لوگ سیر و سیا حت کے لئے اس لئے جاتے ہیں کہ وہ بے فکر ہو کر زندگی کے کچھ لمحات گزاریں اور ذہنی و جسمانی سکون حاصل کریں۔ لیکن عرب امارات کی ایک فیمیلی کو یوروپ کی سیر و سیاحت کے لئے جانے کے بعد وہاں سے اپنے خوش گوار لمحات کی تصاویر سوشیل میڈیا پرپوسٹ کرنا بہت مہنگا پڑا کیونکہ ان تصاویر سے چوروں کو یہ پیغام مل گیا کہ ابو ظہبی میں ان کے گھر پرتالا لگا ہوا ہے
اس موقع کا فائدہ اٹھاکر 3ایشیائی باشندوں نے ان کے گھرکے دروازے توڑ کراندر داخل ہو تے ہوئے لوٹ مچائی اور ہزاروں درہم مالیت کے زیورات اور قیمتی اشیاء پر ہاتھ صاف کیا۔ گھر اور الماریوں کے دروازے توڑنے کے لئے ملزمین نے لوہے کی سلاخوں اور دوسرے اوزار کا استعما ل کیاتھا۔ اس چوری کا پتہ اماراتی خاندان کوہفتہ بھر چھٹیاں مناکر گھر واپس لوٹنے پر چلا جس کے بعدانہوں نے اس واردات کے سلسلے میں پولیس میں شکایت درج کروائی اور پولیس نے تحقیقات کے بعد ملزمین کو گرفتار کرلیا۔ دبئی سے شائع ہونے والے معروف انگریزی روزنامہ خلیج ٹائمز نے تفصیلی رپورٹ میں اس بات کی جانکاری نہیں دی ہے کہ ان تینوں کاتعلق ایشیاء کے کس ملک سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایشیائی ملک سے تعلق رکھنے والے ان تین ملزموں نے مبینہ طور پر پولیس کو بتایا تھا کہ انہوں نے مذکورہ اہل خانہ کی چھٹیوں والی تصاویر سوشیل میڈیا میں دیکھنے کے بعد چوری کی کامیاب واردات انجام دی تھی۔ لیکن بعد میں عدالت میں ملزمین اپنے بیان سے پلٹ گئے اور اپنے آپ کو بے قصور ثابت کرنے کی کوشش کی، مگر پولیس نے جو دیگر شواہد پیش کیے تھے اس کی بنیا د پر ابوظہبی کریمنل کورٹ نے ان کو مجرم قرار دیتے ہوئے دس سال قید کی سزا سناتے ہوئے سزا پوری ہونے پر ملک بدر کرنے کا حکم دیا۔
دبئی پولیس کی الامین سروس کی جانب سے امارات میں رہائش پذیر افراد کو تنبیہ کی گئی ہے کہ جو کچھ بھی ذاتی اور پرسنل معلومات آپ سوشیل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہیں ، اس کے تعلق سے بہت ہی زیادہ محتاط رہیں کیونکہ انٹرنیٹ پر آنے کے بعد کوئی بھی بات پھر ذاتی اور پرائیویٹ نہیں رہ جاتی ہے۔چور ، بدمعاش اورجرائم پیشہ عناصر انٹرنیٹ کے ذریعے سے آپ کی تما م معلومات حاصل کرنے کے قابل ہوتے ہیں اور آپ کے لئے بڑی مشکلات پید اہوسکتی ہیں۔
دبئی پولیس کی الامین سروس 24گھنٹے خدمات فراہم کرتی ہے جہاں پر آپ اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے کسی بھی جرم کے بارے میں پولیس کو معلومات دے سکتے ہیں۔اس سروس کے ذمہ داروں نے اب تک کئی لوگوں کے ساتھ پیش آنے والے ذاتی نوعیت کے مسائل جیسے بلیک میلنگ، دھوکہ اور فریب دہی وغیرہ کے معاملات حل کیے ہیں۔انٹرنیٹ کے ذریعے کسی کے گھر سے باہر ہونے کی معلومات حاصل کرنے پر روک لگانے کی ایک تجویز الامین نے یہ بتائی ہے کہ لوگ اپنے فون سے 'جیو لوکیشن'کو disableکردیں۔ اس کے علاوہ الامین نے یو اے ای میں رہنے والے لوگوں کو وارننگ دی ہے کہ سوشیل میڈیا پر افواہیں پھیلانے، کسی کو بے عزت اور بدنام کرنے سے گریز کریں ورنہ سخت قانونی کارروائی کے لئے تیار رہیں۔
یو اے ای کی ٹیلی کمیونی کیشن ریگیولیٹری اتھاریٹیTRAنے سال 2014میں عوام کے لئے جو ہدایات جاری کی تھیں اس کے مطابق کسی دوسرے کی تصاویر اس کی اجازت کے بغیر پوسٹ نہیں کی جانی چاہیے، چاہے وہ اس کا دوست ہو یا فوٹو گرافر ہی کیوں نہ ہو۔یہ اس کی ذاتی زندگی میں مداخلت کے مترادف ہوگا۔ بے عزتی کرنے والے یا دھمکی دینے والے تبصرے (کمینٹ) نہیں کرنے چاہئے، ورنہ عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔فحش تصاویر یا شراب اور نشے کی تصاویر بھی پوسٹ نہیں کرنا چاہیے۔ غیر مسلم اپنے قابو میں رہ کر شراب پی سکتے ہیں مگر اسلامی اقدار اورامارات کے اخلاقیات کو ٹھیس پہنچانے والی تصاویر پوسٹ کریں گے تو قانونی کارروائی ہوگی۔ننگی اور جنسی عمل والی (پورنو)تصاویر شائع کرنا بھی ممنوع ہے۔
TRAنے کسی کی مرضی کے بغیر اپنے کسی بھی پوسٹ کو اس کے ساتھ ٹیگ کرنے کے خلاف بھی وارننگ جاری کی ہے، اور ایسا کرنے والوں کو بھاری جرمانہ اور قید کی سزا مقرر کی ہے۔ اسلامی اقدار اور اخلاقیات کو ٹھیس پہنچانے کے خلاف بھی اقدام کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ نفرت بھری تقاریر، تشدد پر اکسانے کی کوشش یا تشدد بھری تصاویر پوسٹ کرنے کے خلاف بھی TRAنے وارننگ جاری کی ہے۔