عزم و جرات کی کہانی : اٹل سے اقتدار چھین کر سونیا گاندھی نے کرائی تھی کانگریس کی واپسی
نئی دہلی:9/دسمبر (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)اٹلی کے لوسیانہ میں 9 دسمبر، 1946 کو پیدا ہوئی سونیا گاندھی کا سیاسی سفر کسی فلمی سکرپٹ سے کم نہیں ہے۔ سال 2014 کے عام انتخابات میں شکست سے پہلے تک سونیا گاندھی کی قیادت میں کانگریس پارٹی کی کامیابی اور سیاسی سفر انتہائی دلچسپ ہے۔ قریب 14 سال پہلے سونیا گاندھی نے 2004 میں اٹل بہاری واجپئی کی قیادت والی این ڈی اے کے ہاتھوں سے اقتدار چھین کر کانگریس کی واپسی کرائی تھی۔سونیا گاندھی کی قیادت میں چھ سال کی جدوجہد کے بعد کانگریس پارٹی نے سال 2004 میں اقتدار میں واپسی کی تھی۔ اس کے بعد ان کے وزیر اعظم بننے کی بحث زوروں پر تھی؛لیکن انہوں نے وزیر اعظم کے عہدے کی کرسی ٹھکرا دی تھی۔ اس کے بعد ڈاکٹر منموہن سنگھ کو وزیر اعظم بنایا گیا تھا۔راجیو گاندھی سے شادی کر کے سونیا گاندھی ایسے ملک میں آئی تھیں، جہاں کا ماحول اور زبان سے وہ بالکل ناواقف تھی۔ سال 1991 میں راجیو گاندھی کا قتل کر دیا گیا ۔سونیا گاندھی کے شوہر راجیو گاندھی اور ساس اندرا گاندھی کی موت کو قریب سے دیکھنے کے بعد سیاست سے خود کو الگ کر لیتی ہیں اور غم میں ڈوب جاتی ہیں۔ سونیا خود کو اور اپنے بچوں کو سیاست سے دور رکھنا چاہتی تھیں، لیکن وقت اور سیاست نے ایسی کروٹ لی کہ ان کو سیاست میں قدم رکھنا ہی پڑا۔سال 1998 میں انہیں مشکل حالات میں کانگریس پارٹی کی کمان اپنے ہاتھ میں لینا پڑی۔ اس کے بعد وہ 19 سال تک کانگریس پارٹی کی صدر رہیں۔ دریں اثنا 2004 کے عام انتخابات میں ان کی قیادت میں کانگریس نے این ڈی اے کو کراری شکست دی؛ لیکن جب بات پی ایم بننے کی ہوئی تو سونیا گاندھی نے منموہن سنگھ کا نام آگے کر دیا۔ 2009 میں بھی سونیا کی قیادت میں یو پی اے کی حکومت بنی۔سونیا گاندھی نے پہلی لوک سبھا انتخابات 1999 میں امیٹھی سے لڑا تھا اور جیت درج کی تھی۔ اس کے بعد سے مسلسل وہ رائے بریلی پارلیمانی سیٹ سے الیکشن لڑتی آ رہی ہیں۔ مودی لہر میں بھی سونیا گاندھی نے 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں تقریبا تین لاکھ ووٹوں سے جیت درج کیا تھا۔