سعودی عرب میں کسی خاتون کو پہلا ڈرائیونگ لائسنس 66 برس قبل ملا
ریاض،یکم اکتوبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)بہت سے لوگوں کے لیے یہ بات دل چسپی اور حیرت سے خالی نہ ہوگی کہ سعودی عرب میں کسی خاتون کو گاڑی چلانے کے لیے پہلا ڈرائیونگ لائسنس 1378 ہجری میں مملکت کے شہر مجمعہ میں وہاں کے قاضی (جج) شیخ علی بن سلیمان الرومی نے پیش کیا۔سعودی تاریخ داں عبدالکریم الحقیل نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ انہوں نے یہ قصّہ خود شیخ ابن ابن رومی سے سْنا تھا جو 1423 ہجری میں وفات پا گئے۔تفصیلات کے مطابق اْس وقت ایک نابینا شخص ہوا کرتا تھا جس کی دو بیٹیاں تھیں۔ ان میں ایک بیٹی گاڑی چلا کر اپنے باپ کو مجمعہ کے بازار لے کر آتی تھی جہاں وہ اپنی اشیاء4 کو فروخت کیا کرتا تھا۔ الحقیل کے مطابق اْس وقت بازار کے لوگ اس امر کو انتہائی معیوب سمجھتے تھے کہ ایک خاتون کس طرح گاڑی چلا سکتی ہے۔الحقیل نے مزید بتایا کہ "بازار کے لوگ نابینا شخص اور اس کی بیٹیوں کو شہر کے قاضی علی الرومی کے پاس لے گئے۔ قاضی نے نابینا شخص کے تمام تر حالات اور بیٹی کے گاڑی چلانے کی مجبوری اور ضرورت کو سْنا اور پھر اس شخص کی بیٹی کو گاڑی چلانے کی اجازت دے دی۔ شرعی قاضی علی الرومی نے نہ صرف اس خاتون کو ڈرائیونگ کی اجازت دی بلکہ بازار والوں کے سامنے یہ بات بھی واضح کی کہ ایسی کوئی شرعی بنیاد نہیں جس کے سبب خواتین کے لیے گاڑی چلانا ممنوع قرار دیا جائے۔سعودی تاریخ داں کے مطابق "اس طرح مجمعہ شہر کے قاضی شیخ علی الرومی وہ پہلی شخصیت ہیں جس نے سعودی عرب میں کسی خاتون کو گاڑی چلانے کی سرکاری طور پر اجازت دی۔ یہ شیخ رحمہ اللہ کے علم اور ان کی فقہی بصارت سے متعلق معاملہ تھا"۔عبدالکریم الحقیل کا کہنا ہے کہ جزیرہ عرب میں ایسے کئی مثالیں ملتی ہیں جب ابتدا میں کسی چیز کو علماء کرام نے ممنوع قرار دیا تاہم بعد ازاں لوگوں نے اس کو اپنا لیا اور پھر وہ امور عوام کی روز مرہ زندگی کا حصہ بن گئے۔