ایشورپا کے خلاف تادیبی کارروائی کا امکان، راینا برگیڈ اور بی جے پی میں کوئی تعلق نہیں ہے: مرلی دھر راؤ
بنگلورو:30/اپریل(ایس او نیوز) ریاستی بی جے پی صدر بی ایس یڈیورپا اور قانون ساز کونسل کے اپوزیشن لیڈر کے ایس ایشورپا کے درمیان جاری جنگ کو ختم کرنے کی پہل کرتے ہوئے پارٹی اعلیٰ کمان نے چار قائدین کو معطل کردیا ہے۔ اگلے سال اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، جس کی تیاری میں مصروف پارٹی کو دونوں قائدین کے اختلافات درد سر کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ پارٹی کے قومی صدرامیت شا کی ہدایت پر ریاستی بی جے پی کے انچارج مرلی دھر راؤ کل ہی بذریعہ حیدرآباد بنگلور پہنچ چکے ہیں۔ جنہیں ریاستی بی جے پی کی موجودہ صورتحال سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔اس کے ساتھ ہی پارٹی میں ایشورپا کے خلاف بھی کارروائی کا اشارہ دے دیا ہے۔ مرلی دھر راؤ نے پارٹی کے کئی قائدین سے ملاقات کرتے ہوئے رائے حاصل کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔ اور پارٹی کے نائب صدور ایم وی بھانو پرکاش، نرمل کمار سورانا،رینوکا چاریہ اور پارٹی ترجمان گومدھو سودھن کو پارٹی کے عہدوں سے معطل کردیاہے۔ جس کے ساتھ ہی یہ اشارہ بھی دیا گیا ہے کہ کسی بھی حال میں ڈسپلن شکنی برداشت نہیں کی جائے گی۔ مرلی دھر راؤ سے ملاقات کرنے والے اکثر پارٹی قائدین نے ایشورپا کے خلاف کارروائی کا مشورہ دیا ہے۔ جس سے یہ توقع کی جارہی ہے کہ انہیں قانون ساز کونسل کے اپوزیشن لیڈر کے عہدہ سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ پہلے قدم کے طور پر انہیں اپوزیشن پارٹی لیڈر کے عہدہ سے ہٹاد یا جائے گا جس کے بعد انہیں نوٹس جاری کرتے ہوئے پارٹی سے برطرف کرنے پر بھی غور کیا جاسکتا ہے۔ اس دوران مرلی دھر راؤ کے ذریعہ پارٹی کے قومی صدر امیت شا نے یہ وارننگ دینے کی کوشش کی ہے کہ بی جے پی میں اختلافات ہرگز برداشت نہیں کئے جائیں گے۔ مرلی دھر راؤ نے برہم قائدین کے اجلاس یا سنگولی راینا بریگیڈ کی میٹنگوں میں شرکت نہ کرنے قائدین کو ہدایت دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی میڈیا میں بیانات دینے اور پریس کانفرنس کے اہتمام پر بھی پابندی عائد کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ مرلی دھر راؤ نے بتایاکہ بی جے پی اور سنگولی راینا بریگیڈ میں کسی بھی طرح کا تعلق نہیں ہے۔ کسی بھی قائد کو پارٹی کے دائرہ سے باہر سرگرمیاں چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس دوران کے ایس ایشورپا نے دعویٰٗ کیا کہ انہیں کسی بھی حال میں قانون ساز کونسل کے اپوزیشن لیڈر کے عہدہ سے بے دخل نہیں کیا جاسکتا۔ اور مرلی دھر راؤ کے ذریعہ ان کے خلاف کارروائی کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا، کیونکہ انہوں نے پارٹی کیلئے کافی جدوجہد کی ہے۔ کبھی بھی ذاتی مفاد کیلئے کام نہیں کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھانو پرکاش کے خلاف کارروائی بدبختانہ ہے۔ انہوں نے تین مرتبہ ریاستی صدر کی حیثیت سے پارٹی کو منظم کیاہے۔ ایسے میں ان کے خلاف کارروائی ناممکن ہے۔ اور انہوں نے کبھی پارٹی مخالف کام نہیں کیا ہے، اور انہیں اب بھی پارٹی کے مفادات ہی اہم ہیں۔