قرآن وسنت کے بجائے مزاج اور اپنے اصولوں کی ہی محتاج ہوگئے ہیں مسلمان:مولانا شکیل احمد
نئی دہلی:24/مارچ (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) ایسا کوئی حکم جو اللہ تعالی اور اس کے رسول نے دیاہولیکن اگر وہ ہمارے مزاج یا موڈ کے خلاف ہواور اصول سے میل نہ کھا تا ہو یا ہماری عقل و منطق تسلیم نہ کرتی ہو تو ہم اس پر ہر گز عمل نہیں کرتے ہیں، نہ صرف اسے ٹال دیتے ہیں بلکہ ضمیر کی تسلی کیلئے کو ئی نہ کوئی جواز بھی پیدا کر لیتے ہیں اور عموما ًیہ بھی دیکھا گیا ہے کہ دفاع کے لیے فتوے بھی ساتھ لئے پھرتے ہیں۔ ان خیالات کااظہار کشمیری گیٹ میں واقع قدسیہ باغ مسجد کے خطیب وامام مولانا شکیل احمد نے آج جمعہ کی نماز سے قبل خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے معاشرہ میں پھیل رہی برائیوں کی کچھ مثالیں دیتے ہوئے بتایا کہ اگرکسی بے پردہ خاتون سے پوچھے توکہے گی پردہ آنکھوں اور دل میں ہو نا چاہئے، کسی سمجھدار مسلمان سے دعوت وتبلیغ کی فرضیت کے بارے میں معلوم کریں تو کہے گا پہلے آدمی خود با عمل ہو نا چاہئے بعد میں دوسروں کو تاکید کریں۔وہیں پوچھئے کسی بھی چیز کے عوض بکنے والے بھکاری بے غیرت مرد سے تو کہے گاہم نے نہیں مانگا بلکہ لڑکی والوں نے سب کچھ اپنی خوشی سے دیا ہے اورسود و رشوت کے نظام کا ساتھ دینے والوں سے دریافت کریں تو کہیں گے یہ تو سسٹم ہے کوئی حرج نہیں۔جھوٹ،غیبت، چغلی، بدگمانی حسد اور فریب کر نے والوں کی تنقید کریں گے توکہیں گے دلوں کاحال تو اللہ ہی جا نتا ہے ہم بری نیت سے کام نہیں کرتے، قطعی رحمی یعنی رشتہ داریاں کاٹنے والوں سے دلوں میں جمی برف کو پگھلا نے کے لیے کہیں گے تو وہ کہتے ہیں کہ اگر دوسرے ہمارے ساتھ اچھا سلوک کرتے تو ہم بھی ان کے ساتھ اچھا سلوک کرتے۔مولانا شکیل نے مزید کہاکہ حالانکہ آج ہر شخص یوں تو نمازی اور باعمل ہے لیکن ہر ایک نے اپنی پسند کی عبادت پکڑ رکھی ہے، کسی کو داڑھی پسند ہے تو کسی کو نماز،مگر جس کا حکم سب سے پہلے ان کی ذات پرنافذ ہوتا ہے، تو منھ موڑ جا تے ہیں اور بہا نے بنا نے میں لگ جا تے ہیں جو کہ بیحد افسوس کا مقام ہے اور ہمیں ان جیسی بے شمارباتوں پرسوچنے کی ضرورت ہے اوراپنی زندگی کاہر لمحہ قرآن وسنت کی روشنی میں گزارناہی ہماری دنیاوآخرت کی کا میا بی کی ضمانت ہے۔