کیا ذبیحہ کے لئے جانور فروخت کرنے پرمرکزی سرکار کی پابندی کارگر ہوگی؟!
بھٹکل 27؍مئی (ایس او نیوز) ذبیحہ کے لئے جانوروں کی فراہمی جانوروں کے بازاروں اور میلوں سے ہوا کرتی ہے۔ مختلف شہروں میں کسان ایسی مارکیٹوں اور جانوروں کے میلے میں اپنے جانورفروخت کرتے ہیں اور یہاں سے قصائی خانوں کی ضرورت پوری ہوتی ہے۔
لیکن مرکزی سرکار نے آئندہ ان مارکیٹوں میں ذبیحہ کے لئے جانور وں کی فروخت پرملک بھر میں مکمل پابند ی عائد کردی ہے۔ لیکن کیا یہ پابندی پوری طرح کارگر ہوگی؟جانکار ابھی اس سلسلے میں کوئی حتمی رائے قائم کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں۔ کیونکہ مختلف ریاستوں میں لگنے والے جانوروں کے میلے جو قصائی خانوں کو جانور سپلائی کرنے کا بنیا دی ذریعہ ہیں، اس پر تو قانون نے بھرپورچوٹ کردی ہے۔ مگر گؤکشی پر پابندی کا معاملہ تو دستوری طور پر ریاستوں کے اختیارات والا معاملہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سپریم کورٹ نے بھی اس میں مداخلت سے انکار کردیا تھا۔ اس پہلو کو نظر میں رکھتے ہوئے مرکزی سرکار نے جانوروں کی فلاح و بہبود کا شعبہ جو اس کے پاس ہے، اس کی آڑ میں اپنے حقوق کا استعمال کرتے ہوئے بالواسطہ گؤکشی پر مکمل پابندی لگانے کی طرف قدم بڑھایا ہے۔
مگراس میں ایک دشواری بھی موجود ہے۔اب جو قانون بنایا گیا ہے کہ اس پر عمل پیرائی کے لئے ڈی سی کو اختیارات دئے گئے ہیں۔ تب سوال یہ اٹھتا ہے کہ ڈپٹی کلیکٹرس جو کہ ریاستی حکومت کے تابع ہوتے ہیں، کیا وہ ریاستی حکومت کی منظوری کے بغیر یا اس کی پالیسی کے خلاف کسی قانون پر عمل پیرا ہوسکیں گے! ظاہر ہے کہ اس سوال کا جواب آنے والے کچھ مہینوں میں سامنے آجائے گا، تب تک انتظار کرنا ہوگا!